اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر کرپٹ سیاستدانوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب سربراہ مملکت ہی چوری شروع کردے تو ملک تباہ ہو جاتا ہے۔ اپوزیشن پر اربوں روپے کے کیسز لیکن کہتے ہیں ہمیں این آر او دیدیں۔
وزیراعظم نے یہ اہم باتیں اسلام آباد میں علما ومشائخ کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک تب تباہ ہوتا ہے جب ملک کا سربراہ چوری شروع کردے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا تھا لیکن بدقسمتی سے ہم اس خواب سے دور نکل گئے۔
انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کی اربوں روپے کی جائیدادیں باہر ہیں، کیسے انہیں تقریر کرنے کا موقع دیں۔ یورپ میں کرپشن کرنیوالا تقریر تو دور عوام میں جا کر نہیں بیٹھ سکتا۔ سنگاپور میں وزیر نے کرپشن پکڑے جانے پر خود کشی کر لی تھی کیونکہ اسے پتا تھا کہ اس کی اب معاشرے میں کوئی عزت باقی نہیں بچی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ غریب ممالک میں غربت کی وجوہات ہی یہی ہیں کہ وہاں کے سربراہ اور وزیر پیسہ چوری کرتے ہیں، اس کو ظلم کا نظام کہتے ہیں۔ پاکستان واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر بنا۔ ہم پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرز پر اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں مغرب کو باورکرانا ہوگا کہ اسلام کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ خود کش حملوں کو بھی اسلام کے ساتھ جوڑا گیا۔ ہماری لیڈرشپ نے اسلام کے خلاف مہم کا دفاع نہیں کیا۔ خود کش حملے نائن الیون سے پہلے تامل ہندوؤں نے سری لنکا میں کیے تھے لیکن کبھی کسی نے ہندو دہشت گرد نہیں کہا۔
ان کا کہنا تھا کہ مغرب نے دہشت گردی کو اسلام کے ساتھ جوڑا لیکن بدقسمتی سے اسلامی ممالک کی طرف سے ردعمل نہیں آیا۔ مسلم ممالک کو بتانا چاہیے تھا کہ اسلام کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمیں دنیا کوسمجھانا چاہیے تھا کہ ہم اپنے نبی ﷺ سے بہت پیارکرتے ہیں۔ بار، بار گستاخانہ خاکوں سے مسلمانوں کو تکلیف پہنچائی گئی۔ مسلم دنیا کے سربراہان نے کبھی معاملے کو انٹرنیشنل فورم پر نہیں اٹھایا۔ گستاخانہ خاکوں پر میں نے مسلم دنیا کے سربراہان کو خطوط لکھے۔