عنوان:تحریک انصاف کی حکومت آئینہ میں

ٹائٹل: بیدار ھونے تک
عنوان:تحریک انصاف کی حکومت آئینہ میں۔۔۔!!
پاکستان کے جمہوری نظام کے متعلق اپنے سینئرز صحافیوںں’ معاشی و معاشرتی اہم شخصیات سے بات کی تو انھوں نے حقیقت کچھ اس طرح آشکار کیں وہ کہتے ہیں کہ پاکستان میں جمہوریت کے نام پر جمہوریت کا قتل قومی خذانے کا بے دریغ نا جائز استعمال بندر بانٹ اقربہ پروری اور بے ضابطگی کی طویل فہرست کی اصل شروعات ہی پاکستان کو دو لخت ھونے کے بعد بننے والی جمہوری سیاسی جماعت تھی جس نے وڈیروں کو بنا شرائط اور قوائد و ضوابط زرعی بینک کا اجراء کرکے امیر ترین بنادیا جبکہ خشک بنجر زمینیں جوں کی توں رہی اسی نام نہاد جمہوری دور سے سرکاری زرعی زمین بے دریغ رشتہ داروں اور سیاسی سپورٹ حاصل کرنے پر تقسیم کی گئیں پھر کیا تھا سندھ کا کسان بد سے بد تر زندگی گزارنے پر مجبور ہوگیا اور وڈیرہ وقت کے ساتھ ساتھ امیر سے امیر ترین اور بیشمار زمینوں کا مالک بننے کیساتھ ساتھ صوبائی و قومی اسمبلیوں اور سینیٹ کا ممبر بھی بننے لگا۔ اس سیاسی و نام نہاد جمہوری خاندان نے سندھ کی سیاست کو زمینوں اور سرکاری جائیدادوں کو اپنے باپ کی ملکیت سمجھ لیا اور مورثی سیاست کا آغاز بھی انہی سے شروع ھوا جو تاحال جاری ھےاب چلتے ہیں پاکستان کی دوسری سیاسی نام نہاد جمہوری جماعت تو اس نے بھی لوٹ مار کرپشن اور بدعنوانی میں کوئی کسر نہ چھوڑی اور دونوں نے مل کر ملک کو دیوالیہ کردیاایک بھاگ گیا دوسرا رہ گیا جو رہ گیا وہ آج بھی زندہ کا نعرہ لگا کے زندہ عوام کو مار رہا ھے۔۔۔۔۔ معزز قارئین!! یوں تو موجودہ حکومت جمہوری سیاسی حکومت ھے لیکن اس حکومت نے تو سابقہ حکومتوں سے دو قدم مزید بڑھا دیئے انھوں نےاس ریاست کو مقدس ریاست’ ریاستِ مدینہ سے از خود جوڑ لیا جس پر تمام مفتیان کرام نے چپ سادھ لی۔ تمام علماء کرام نے چپ سادھ لی۔ تمام پیر عظام نے چپ سادھ لی کسی کےمنہ سےنہیں نکلا کہ پہلے عمل کرکےدکھاؤ پھر کہنا ‘ کہنا تو کیا دنیا خود کہے گی کہ عملاً یہ ریاستِ مدینہ ھے۔ میں اپنے قارئین سے پوچھنا چاہتا ھوں کہ کیا انہیں معلوم نہ تھا کہ ملک کو تہس نہس کردیا ھے اور تو اور بڑے بڑے دعوے اور وعدے کس بنیاد پےکیئے تھے اس کا مطلب ھے کہ یہ خود بھی جھوٹ منافقت کے راستے چل کر اقتدار کی ہوس پوری کرنا چاہتے تھے آج مجھ سمیت ہزاروں لوگ میڈیا کے معاشی قتل سے دو چار ہیں جنھوں نے انیس بیس سال میڈیا کو دیئےتھے اب تو میڈیا انڈسٹری میں جاب کا کال پڑا ھوا ھے اس انڈسٹری میں بےپناہ بدنظمی بے انصافی اور عدل کا جنازہ نکلتا ھوا دیکھتا ھوں اسی طرح ہر محکمہ شعبہ بے روزگاری کا شکار ھوچکا ھے۔معزز قارئین!! اب پی ٹی آئی کو آئینے میں دیکھتے ہیں۔۔۔!!
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد ملک کی گرتی ہوئی معیشت کو سہارا دینے کی بہت کوشش کی جس کیلئے حکومت کو مہنگائی میں بھی اضافہ کرنا پڑا لیکن مہنگائی کے بوجھ تلے عوام پاکستان تحریک انصاف سے مایوس ہوکر گزشتہ دورِ حکومت جنرل (ر) پرویز مشرف اور جنرل (ر) ضیاء الحق کو یاد کرنے لگے ہیں۔ پی ٹی آئی نے اقتدارمیں آنے سے قبل دعویٰ کیا تھا کہ ملکی معیشت بہتر ہوگی اور عوام کو ریلیف ملے گا، مہنگائی کم ہوگی لیکن ملکی معیشت کی صورتحال آج بھی ویسی ہی ہے یہاں تک کہ حکومت کو روزمرہ کے امور چلانے کیلئے بھی قرضے لینے پڑ رہے ہیں۔اس حوالے سے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس کے اصلاحاتی ایجنڈا کی تقریب سےخطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نےکہا کہ ہم تین سال معیشت کے بہت مشکل اور کامیاب سفر سے گزر کر آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارا کرنٹ اکاؤنٹس خسارہ اس وقت سرپلس میں چلا گیا ہے،ملک میں معاشی خسارے کاحجم ہرسال بڑھتاجارہاہے، معیشت کی عمارت کیلئےبنیادیں ڈال چکے ہیں، اب یہاں سے ترقی کا سفر شروع ہوگا۔ تقریب سے خطاب میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ معیشت کی گروتھ ایک مستحکم پالیسی کے ذریعے حاصل کی جاسکتی ہے، پائیڈ نے پاکستان کی معیشت کی گروتھ کیلئےایک فریم ورک تیار کیا، گروتھ خود بخود نہیں ہوتی، اسکے پیچھے سوچ ہوتی ہے،گروتھ کی شرح نمو کی نوعیت کیا ہے،یہ جاننا لازمی ہے، روزمرہ سرکاری امور چلانے کیلئے قرضے لینے پڑرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روزمرہ اخراجات چلانے کیلئے بھی اگر قرضے درکار ہوں تو معیشت میں استحکام لانا بہت ضروری ہے، معیشت میں استحکام آنے تک آگے نہیں بڑھ سکتے، وفاق کی زیادہ تر طاقت صوبوں کے پاس چلی گئی ہے۔۔۔معزز قارئین!! موجودہ حکومت سمجھتی ھے کہ اٹھارہ ویں ترمیم سے وفاق کمزور ھوگیا ھے اور صوبے من مانیاں کررہے ہیں اور اس ترمیم سے کرپشن لوٹ مار کو روکا نہیں جاسکتا تو پھر یقیناً انہیں سب سے پہلےاس ترمیم کے خاتمے کیلئے پوری توجہ صرف کردینی چاہئے تھی مگر ایسا نہ کیا گیاالبتہ قومی اسمبلی کا اسپیکر اور سینیٹ کا چیئرمین کیلئے سب کو حیراں کردیا لیکن جن اہم امور کو کرنا چاہئے تھا اس جانب آنکھیں بند کر لیتے ہیں۔ تحریک انصاف کے مزید دو سال بھی عوام پر قہر بنکر ٹوٹیں گے اور آنے والے الیکشن میں دیگر سیاسی جماعتوں کی طرح خود کو بے بس کمزور ظاہر کرنے کی کوششیں رہیں گی لیکن عوام اس بار تمام سیاسی جماعتوں کو رد کرتے ھوئے نئے چہروں کو مواقع فراہم کریں گے اس بات کو ھم ضمنی انتخابات 249 میں دیکھ لیں گے۔ یوں تو بنوں اور قصور کا نتیجہ ھی انہیں درست سمت چلنے کیلئے کافی ھے کہاوت ھے کہ *بھلے مانس کیلئے ایک بات اور بھلے گھوڑے کیلئے ایک چابق۔۔۔۔!!*
کالمکار: جاوید صدیقی