عنوان:امین و صادق اور راہ حق’ صحافی ذمہداران

ٹائٹل: بیدار ھونے تک
عنوان:امین و صادق اور راہ حق’ صحافی ذمہداران—!!
صحافت کا پیشہ درحقیقت امین و صادق اور حق پر محیط ھوتا ھے کیونکہ خبر پہنچانے یا خبر دینے یا آگاہی فراہم کرنے کیلئے ھمارا دین اسلام نے شرائط و پابندی عائد کیں ہیں کہ خبر دینے سے قبل بار ہا بار تصدیق کی جائے جب تمام زاوئیوں سے حق و سچ ثابت ھوجائے تب اس خبر کو آگے حوالہ جات کیساتھ بڑھا دیا جائے۔ انہی معزز پیشہ سے تعلق رکھنے والے صحافی اپنے جائز حقوق کیلئے تنظیم بناتے ہیں جسے یونین آف جرنلسٹ یعنی یوجیز کہلاتی ہیں جبکہ ملک کے ہر بڑے چھوٹے شہروں میں صحافی حضرات کی یکجا نشت کیلئے کلب بھی ھوتے ہیں جہاں صحافی اپنے مصب کی ذمہداریوں کو ادا کرتے ھوئے ایک دوسرے سے تبادلہ خیالات اور خبریں شیئر بھی کی جاتی ہیں گویا کلب سے سینئرز صافیوں سے رہنمائی اور تجربات سے استفادہ بھی کیا جاتا ھے۔ کلب میں سالانہ انتخابات کیئے جاتے ہیں تاکہ جمہوری طرز اور روایات جاری رہیں۔ حکومت اور نجی اداروں کی جانب سے بھی مالی معاونت کی جاتی ہیں تاکہ کلب کے ممبران صحافی حضرات کے مسائل کا تدارک کیا جاسکے یہی وجہ ہے کہ منتخب نمائندگان کے ذمہ بھاری ذمہداریاں عائد ھوجاتی ہیں کیونکہ صحافی ملک و قوم اور معاشرے کے مسائل کو حل کرنے میں بہت زیادہ اہم کردار ادا کرتا ھے اسی سبب وہ بہت حساس بھی واقع ھوتا ھے خاص طور پر صحافی عزت نفس اور اصول کے معاملے میں بہت سخت واقع ھوتا ھے۔ سب سے بڑھ کر صحافی برادری میں مشاورت کا عمل بہت پایا جاتا ھے تاکہ ذمہداران امانت و صداقت ‘ خوش اسلوبی اور عدل و انصاف کیساتھ تمام امور انجام دے سکیں۔ الحمدلله یوجیز ہوں یا کلب تمام کے تمام منتخب نمائندگان بہتر انداز میں اپنی ذمہداریاں سر انجام دیتے ہیں۔ یہ الگ بات ھے کہ نادانستہ غلطیاں بھی ہوجاتی ہیں جس پر ممبران نوٹس دلاکر اس غلطی یا کوتاہی کو درست کروادیتے ہیں۔ ابھی تک پاکستان بھر کے تمام یوجیز اور کلب کے منتخب عہدیداران خندہ پیشانی سے پیش آتے رہے ہیں اور کوتاہی کی نشاندہی پر شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انکی رہنمائی کی گئی۔ کراچی پریس کلب اور کراچی یونین آف جرنلسٹ کے ممبر سینئر جرنلسٹ جاوید صدیقی پاکستان بھر کے یوجیز اور کلب کے ممبران سے رابطے میں رہتے ہیں اور اگر کسی کی کوئی کمی یا کوتاہی پیش آجاتی ھے تو اسے تنقید برائے اصلاح کرتے ہیں انکے مطابق انسان غلطی کا پتلا ھے اسے لیئے غلطی پر اشو بنانے کے بجائے اس کا فی الفور سدھار کیا جائے البتہ غلطی ھونے کے باوجود تسلیم نہ کرنا ایک غیر اخلاقی عمل ھے۔ پاکستان کے چند ایک بڑے شہروں کے یوجیز اور کلبوں کی مالی معاونت کروڑوں میں آتی ہیں۔ جاوید صدیقی کا کہنا ھے کہ جو مخالفین صحافیوں کو بھی ساتھ لیکر چلے وہ بہترین رہبر اور بہترین عہدیدار ثابت ھوتا ھے۔ انتخابات میں ہار جیت ھوتی رہتی ھے لیکن اچھا اور نفیس وہی ہوتا ھے جس کا نہ صرف ظرف بڑا ھوتا ھے بلکہ اس کی سوچ مثبت ھونے کے ساتھ ساتھ وسیع نظر اور بڑے عزم کا مالک ھونا ہی کامیابی و کامرانی کی ضمانت ھے۔ جاوید صدیقی کے مطابق صحافی کو کبھی کبھی کسی سیاسی جماعت کے تابع نہیں ھونا چاہئے کیونکہ اس طرز عمل سے وہ صحافی اپنے منصب سے انصاف نہیں برت سکے گا۔ ایک عہدے پر فائز منتخب صحافی پر ایک سے کئی زیادہ ذمہداریاں بڑھ جاتی ہیں اسی لیئے امین و صادق اور راہ حق پر قائم رہنے کیلئے ذمہداران صحافیوں کو بہت محتاط کیساتھ اپنے رویئے اختیار کرنے چاہئے تاکہ ماحول خوشگوار رہ سکے۔ خوشگوار ماحول ہی ایک صحت مندانہ نفسیات اور پروفیشنل ازم پیدا کرتا ھے۔ سینئر جرنلسٹ جاوید صدیقی ہمیشہ حق و سچ اور ایمانداری کیساتھ کالم لکھتے رہیں گے اور اگر صحافی برادری کی جانب سے کوتاہی پائی گئی تو اس پر کسی طور قلم رکے گا نہیں کیونکہ معاشرے کے دیگر احباب یہ نہ کہیں کہ صحافی بھی اقربہ پروری نا انصافی میں کوئی دقیقہ نہیں چھوڑتے اور اس سے صحافت کی سچائی و ایمانداری کو داغ نہ لگ جائے یوں تو سب محترم ہیں مگر احتساب میں سب یکساں ھونگے۔۔۔۔!!
کالمکار: جاوید صدیقی