اماراتی مشن ’ہوپ‘ نے مریخ کی اولین تصویریں زمین پر بھیج دیں

متحدہ عرب امارات کی طرف سے خلائی تسخیر کے لیے مریخ کی طرف بھیجے گئے مشن ’ہوپ‘ نے نظام شمسی کے اس سیارے کی اولین تصویریں زمین پر بھیجنا شروع کر دی ہیں۔ ’ہوپ‘ پانچ روز قبل سرخ سیارہ کہلانے والے مریخ کے مدار میں پہنچا تھا۔
اس خلائی مشن کا عربی میں نام ‘الامل‘ ہے، جس کا مطلب ‘امید‘ ہے اور اسی لیے اسے انگریزی میں ‘دی ہوپ‘ کہا گیا ہے۔ الامل کی طرف سے زمین پر مریخ کی پہلی تصویر بھیجے جانے کی خلیجی ریاست متحدہ عرب امارات کی قیادت نے آج اتوار 14 فروری کے روز تصدیق کر دی۔
ترکی سن 2023 میں چاند پر قدم رکھے گا
https://m.dw.com/ur/%D8%AE%D9%84%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%D9%85%D8%B4%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%B9%D8%AF-%D8%AC%D8%A7%D9%BE%D8%A7%D9%86-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B1%DB%81%D8%A7%D8%A6%D8%B4-%D8%AE%D9%84%D8%A7-%D8%A8%D8%A7%D8%B2-%D8%AF%DA%BE%D9%88%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B2-%D9%86%DA%A9%D9%84%D8%A7/a-56126045
متحدہ عرب امارات وہ پہلا عرب ملک ہے، جس نے خلائی تحقیق کے شعبے میں اپنا کوئی مشن زمین کے نظام شمسی کے کسی دوسرے سیارے کی طرف بھیجا ہے۔ ‘دی ہوپ‘ نامی خلائی گاڑی سات ماہ قبل زمین سے خلا کی طرف روانہ ہوئی تھی اور منگل نو فروری کے روز وہ اپنی منزل یعنی مریخ کے مدار میں پہنچ گئی تھی۔
‘ترقی یافتہ اقوام‘ میں شمولیت
اس مشن کی طرف سے زمین پر بھیجی جانے والی پہلی تصویر متحدہ عرب امارات کے حکمران شیخ محمد بن زید النہیان نے آج اتوار کے روز اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شیئر کی۔
خلائی مشن کے بعد جاپان میں رہائش، ’خلا باز‘ دھوکے باز نکلا
Richard Branson’s Virgin Galactic on Tuesday gave the world a virtual tour of the cabin interior of its spacecraft that would take ultra-rich passengers on suborbital trips into space. The company said that 600 people had already paid $250,000 (€213,316) each for the journey that would allow them to float weightless against the backdrop of the Earth below.
خلائی سیاحت: اسپیس شپ ٹو ’ورجن گیلکٹک‘ کا اندرونی منظر
وسیع خلا کا ایک مختصر نظارہ
ممتاز انگریز موجد اور کاروباری شخصیت سَر رچرڈ برینسن خلائی سیاحت کے لیے متحرک ہیں۔ اس مقصد کے لیے وہ خلائی جہاز ’ورجن گیلکٹک‘ استعمال کریں گے۔ اب تک چھ سو امیر افراد نے بکنگ کروا رکھی ہے۔ ایک مسافر اس سیاحت کے لیے ڈھائی لاکھ ڈالر تک کرایہ ادا کرے گا۔
Virgin Galactic showed the highly detailed amenities that would be available to the passengers aboard the spacecraft — a part plane, part rocket called SpaceShipTwo. Each flight will carry six passengers, who will be clad in space suits designed by Under Armour. Once the craft hits the lower reaches of space, those onboard will be allowed to leave their respective seats and float around the cabin.
خلائی سیاحت: اسپیس شپ ٹو ’ورجن گیلکٹک‘ کا اندرونی منظر
خلا میں تیرنا
ورجن گیلکٹک کی ہر پرواز پر صرف چھ مسافروں کی گنجائش ہے۔ یہ تمام مسافر مکمل خلائی لباس پہن کر اپنی سیٹ پر بیٹھیں گے۔ ایک مرتبہ جب جہاز مدار میں پہنچ جائے گا تب وہ پوری طرح الٹا ہو جائے گا تا کہ تمام مسفر خلا سے زمین کا نظارہ کر سکیں۔
All seats have been designed to comfortably seat one individual for G-force management and float zone volume. The company has added personal seat back screens for all spots in order to connect passengers to live flight data at all times.
خلائی سیاحت: اسپیس شپ ٹو ’ورجن گیلکٹک‘ کا اندرونی منظر
انفرادی ضروریات کی حامل سیٹ
خلائی جہاز پر سیاحوں کی سیٹیں ہر وقت کشش ثقل قوت کو برقرار رکھنے کی حامل ہوں گی۔ ان سیٹوں پر بیٹھے خلائی سیاح لائیو فلائیٹ ڈیٹا کے ساتھ بھی منسلک رکھے جائیں گے۔
There are 12 windows surrounding the seats, which allow those onboard to get a clear view of the Earth as they float across the cabin. The company has also added "mood lighting” to walk the passengers through all phases of their journey to space.
خلائی سیاحت: اسپیس شپ ٹو ’ورجن گیلکٹک‘ کا اندرونی منظر
واضح منظر
خلائی جہاز ورجن گیلکٹک میں بارہ کھڑکیاں ہیں۔ یہ کھڑکیاں تمام سیٹوں کو ایک طرح سے گھیرے ہوئے ہیں تا کہ تمام خلائی مسافر باہر کا مسلسل بھرپور نظارہ کرتے رہیں۔ اس خلائی سفر میں مسافروں کے مزاج کا بھی بہتر انداز میں خیال رکھنے کا اہتمام کیا گیا ہے۔
SpaceShipTwo is slung beneath a special jet plane and released at high altitude. After a moment of free fall, the pilots ignite the rocket and the craft pitches up and accelerates vertically at supersonic speed. The rocket shuts down but momentum carries the craft into the lower reaches of space where it flips upside down so that the windows on the roof of the cabin give a view of the Earth below.
خلائی سیاحت: اسپیس شپ ٹو ’ورجن گیلکٹک‘ کا اندرونی منظر
آدھا جہاز، آدھا راکٹ
ورجن گیلکٹک یا اسپیس شپ ٹُو ایک خصوصی جیٹ کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔ یہ عمودی رخ پر سُپر سانک رفتار کے ساتھ اپنا سفر اختیار کرے گا۔ پائلٹ راکٹ چلانے کا بٹن دبائے گا تو اس کے ساتھ خلائی جہاز بھی حرکت میں آ جائے گا۔
Virgin Galactic has placed great emphasis on the presence of 16 cameras that will document the passengers’ journey to space. There is also a large mirror at the rear of the cabin, which gives the astronauts an analog reflection of themselves floating through space.
خلائی سیاحت: اسپیس شپ ٹو ’ورجن گیلکٹک‘ کا اندرونی منظر
ہمیشہ رہنے والا نقش
اس خاص خلائی جہاز ورجن گیلکٹک میں سولہ کیمرے نصب ہوں گے۔ یہ کیمرے ہر مسافر کے تمام سفر کی کیفیات کو مسلسل ریکارڈ کرتے رہیں گے۔ اس میں ایک بڑا شیشہ بھی نصب کیا گیا ہے تا کہ جب خلائی مسافر خلا میں تیرنا شروع کریں تو وہ خود کو بھی دیکھ سکیں۔
While SpaceShipTwo was developed at the company’s facilities in Mojave, California, all commercial operations will be carried out from Spaceport America in southern New Mexico. Before the journey, all passengers will undergo days of training. A spot on the flight is not cheap, but the company says its long-term goal is to make the journey more affordable.
خلائی سیاحت: اسپیس شپ ٹو ’ورجن گیلکٹک‘ کا اندرونی منظر
ایک انتہائی مہنگا سفر
ورجن گیلکٹک کے تمام تر پرزے امریکی ریاست کیلیفورنیا کے ایک مقام موجاو میں قائم ایک فیکٹری میں جوڑ کر اسے خلائی جہاز کی شکل دیتے ہیں۔ تمام مسافروں کو سفر اختیار کرنے سے قبل خصوصی تربیت بھی دی جائے گی۔ بظاہر یہ ایک انتہائی منفرد اور بہت ہی مہنگا سفر ہو گا۔
1 | 7
چینی خلائی گاڑی چاند سے نمونے لے کر زمین پر واپس
محمد بن زید نے اپنی ٹویٹ میں لکھا، ”الامل کی طرف سے مریخ کی اولین تصویر کا زمین پر بھیجا جانا متحدہ عرب امارات کی تاریخ کا ایک انتہائی اہم سنگ میل ہے، جو اس امر کا ثبوت بھی ہے کہ یو اے ای خلائی تسخیر کے لیے سرگرم ترقی یافتہ اقوام میں شامل ہو گیا ہے۔‘‘
The transmission of the Hope Probe's first image of Mars is a defining moment in our history and marks the UAE joining advanced nations involved in space exploration. We hope this mission will lead to new discoveries about Mars which will benefit humanity. pic.twitter.com/TCM5yHTapH
— محمد بن زايد (@MohamedBinZayed) February 14, 2021
اسی طرح دبئی کے حکمران اور متحدہ عرب امارات کے نائب صدر شیخ محمد بن راشد نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں لکھا، ”عرب دنیا کی تاریخ کے پہلے خلائی مشن کی طرف سے لی گئی مریخ کی پہلی تصویر، جو سرخ سیارے کی سطح سے 25 ہزار کلو میٹر کی بلندی سے بنائی گئی
من ارتفاع ٢٥ ألف كم عن سطح الكوكب الأحمر .. أول صورة للمريخ بأول مسبار عربي في التاريخ
The first picture of Mars captured by the first-ever Arab probe in history, 25,000 km above the Red Planet's surface pic.twitter.com/Qgh2Cn3JPF
— HH Sheikh Mohammed (@HHShkMohd) February 14, 2021
مریخ تک پہنچنے والا دنیا کا پانچواں ملک
الامل یا The Hope نامی اسپیس کرافٹ کو گزشتہ برس جولائی میں جاپان سے خلا میں بھیجا گیا تھا۔ اندازہ ہے کہ یہ خلائی گاڑی مریخ کے مدار میں دو سال تک رہے گی اور اس دوران اس سیارے کی فضا اور وہاں ممکنہ طور پر بدلتے ہوئے موسمی حالات کا تحقیقی مطالعہ کیا جائے گا۔
https://m.dw.com/ur/%D8%AE%D9%84%D8%A7-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AF%D9%84-%DA%A9%D8%A7-%D8%AF%D9%88%D8%B1%DB%81-%DB%81%D8%B3%D9%BE%D8%AA%D8%A7%D9%84-%DA%A9%DB%81%D8%A7%DA%BA-%DB%81%DB%92/a-55796928
‘دی ہوپ‘ کی طرف سے بھیجا جانے والا سائنسی ڈیٹا بعد ازاں بین الاقوامی سائنسی برادری کے ساتھ بھی شئیر کیا جائے گا۔ الامل کی مدد سے ملنے والی اس کامیابی کے بعد متحدہ عرب امارات دنیا کا ایسا پانچواں ملک بن گیا ہے، جس کی کوئی خلائی گاڑی مریخ تک پہنچی ہے۔
320 ملین کلومیٹر دور سیارچے سے نمونے لانے والا جہاز مشکل میں
‘مریخ پر انسانی بستی‘ کا قیام
متحدہ عرب امارات خلیج فارس کے علاقے کی ایک ایسی وفاقی عرب ریاست ہے، جو تیل سے مالا مال سات مختلف امارات پر مشتمل ہے، جن میں دبئی، ابوظہبی اور شارجہ تین معروف ترین نام ہیں۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ متحدہ عرب امارات اسی سال ایک وفاقی ریاست کے طور پر اپنے قیام کی 50 ویں سالگرہ بھی منا رہا ہے۔
زمینی طاقتوں کی فوجی غلبے کی خواہش، خلا بھی میدان جنگ بن گیا
جہاں تک متحدہ عرب امارات کے مستقبل کے خلائی منصوبوں کا تعلق ہے، تو یہ ملک اپنی طرف سے ایک بہت پرجوش خلائی پروگرام بھی پیش کر چکا ہے۔ اس پروگرام میں یہ بھی شامل ہے کہ یو اے ای 2117ء تک اس سرخ سیارے کی سطح پر ایک انسانی بستی بھی قائم کر لے گا۔
کیوروسٹی کو دو سال مکمل
ریکارڈ فاصلہ
ناسا کی طرف سے جنوری 2004ء میں مریخ کی سطح پر جو ایک روبوٹک گاڑی اتاری گئی اسے اپورچونٹی کا نام دیا گیا تھا۔ منصوبے کے مطابق اس گاڑی کو ایک کلومیٹر کے اندر اس سُرخ سیارے کی سطح کا جائزہ لینا تھا۔ مگر گزشتہ ایک دہائی کے دوران اپورچونٹی مریخ پر 40 کلومیٹر کا سفر کر چکی ہے۔ جو زمین سے پرے کسی گاڑی کا ریکارڈ سفر ہے۔