عنوان: قومی زبان اردو اور ہم

*ٹائٹل: بیدار ھونے تک*
*عنوان: قومی زبان اردو اور ہم
اردو زبان مسلمانوں کی ایجاد ہے یہ زبان کئی زبانوں کی آمیزش سے بنی ہے اس زبان میں فارسی عربی کے الفاظ زیادہ استعمال ہوئے ہیں اس زبان کی شدت جب مغلیہ دور میں تجارت ، ہنر ، ادب اور ریاستی امور پھیلنے لگے تو رابطے کیلئے اس زبان کا جنم ہوا کیونکہ مغلیہ دور میں ہندو سنسکرت بولتے تھے اور مسلمان فارس کا استعمال رکھتے تھے یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر سے زبان کے روابط کیلئے آسان زبان کا راستہ ڈھونڈا گیا اور اردو کی شکل میں بھارت میں پھیل گئی، برصغیر پاک و ہند میں ہر قوم، ہر قبیلہ، ہر مذہب کا حصہ بن کر ابھری، سیاسی میدان ہوں یا ادبی تحریر افسانے ڈرامے کہانیاں کالم خبر گوکہ نشر اشاعت کے ہر خانہ ہر گوشہ میں بس گئی ، تحریک پاکستان میں اردو زبان کے ذریعےمنشور پاکستان کے پیغامات کو پھیلایا، تحریک پاکستان میں شاعر مشرق حضرت علامہ اقبال نے اپنی انقلابی اور روحانی شاعری سے برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں میں جذبے آزادی کو خوب ابھارا اور قائداعظم محمد علی جناح نے بھرپور انداز میں اردو زبان میں تقاریر کرکے مسلمانوں کو آزادی کا احساس بیدار کیا یہی وجہ ہے کہ ہندوستان کی علمی شخصیات نے بھی اپنے اپنے حصے کی ذمہداریاں خوب احسن طریقے سے نبھائیں اس موقع پر آل انڈیا مسلم یونیورسٹی علیگڑھ کے اساتذہ کرام طلباء و طالبات کی خدمات وطن عزیز پاکستان کیلئے بہترین انداز میں ,پیش پیش رہیں ۔۔۔۔ معزز قارئین!! پاکستان کے معروض وجود میں آنے کے بعد بابائے قوم حضرت قائداعظم محمد علی جناح اور انکے رفقائے کاروں وزرا و مشیروں کے متفقہ فیصلے کے بعد اردو زبان کو قومی زبان کا درجہ دیا گیا اور اسے قانونی شکل دی گئی لیکن قائد اعظم محمد علی جناح کی وفات اور نواب لیاقت علی خان شہادت کے بعد دشمنانان وطن کو گوارا نہ تھا کہ پاکستان سیاسی، مذہبی، معاشی و اقتصادی، معاشرتی و ثقافتی اور علمی و فنونی سطح میں پاش پاش ہوجائے یہی وجہ ہے کہ نفرت عصبیت کی آگ کو جھونکا گیا حق تلفیوں کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع کردیا گیا، محسن پاکستان اور انکی نسلوں کیساتھ دوہری شہریت جیسا سلوک کیا گیا لیکن سلام ہے محسن پاکستانیوں اور انکی نسلوں کو کہ آج تک اپنے وطن پاکستان سے والہانہ محبت عقیدت اور عشق سے مامور ہیں ان نسلوں کا کہنا ہے کہ لاکھوں جانیں لہو کی قربانی ہمارے آباؤ اجداد نے دیکر یہ وطن بنایا ہے ہم اور ہماری ہر آنے والی نسلیں اس وطن کیلئے قربان ہونے پر فخر کرتی رہیں گی ہمیں کسی سے اپنی حب الوطنی کا سرٹیفیکٹ درکار نہیں یہ کم ہے کہ اللہ نے ہمیں یہ اعزاز بخشا کہ ہم ان والدین کی اولاد ہیں جنھوں نے پاکستان بنایا۔۔۔معزز قارئین!! آج میرے کالم کا موضوع اردو بولنے والے مہاجر قوم پر نہیں ہے بلکہ میرا موضوع اردو زبان کی قومی حیثیت و مقام ہے، میرے قارئین کو یاد ہے کہ اس بابت ہماری عدالتوں بلخصوص عدالت عظمی نے بار ہا بار اقتدار پر برجمان رہنے والوں کو بآور کراتے رہے کہ اردو زبان کو سرکاری و نجی اداروں پر پابند کریں لیکن صوبہ سندھ اس بابت انجان بنا رہا ہے جبکہ پنجاب خیبرپختونخوا بلوچستان گلگت بلتستان سمیت آزاد کشمیر میں سرکاری اداروں میں اردو کا داخلہ واضع دکھائی دے رہا ہے ان صوبوں میں تمام سرکاری ویب سائٹ اور اپلیکیشن سمیت دیگر دفتری معاملات اردو تحریر میں منتقل ہوچکے ہیں ۔۔۔۔ معزز قارئین!! پاکستان کا صوبہ سندھ وہ صوبہ ہے جہاں سب سے زیادہ اردو بولنے والے مہاجروں کے علاوہ دیگر اقوام بھی اردو کا استعمال اپنی روزمرہ زندگی میں معمول کا حصہ ہوتی ہے۔پاکستان بھر میں جب تک اردو زبان کو نصابی و غیر نصابی اعتبار سے سرکاری تعلیمی اداروں کیطرح نجی تعلیم گاہوں میں رائج نہیں کیا جائیگا تب تک ترقی، استحکام اور انصاف کا حصول ممکن نہیں ہوسکے گا اسی لیئے ہر پاکستانی شہری کی ذمہداری عائد ہوتی ہے کہ وہ اردو کے فروغ میں اپنا مضبوط اور بھرپور کردار ادا کرے دنیا کا ہر ترقی یافتہ ملک اپنی قومی زبان کے سبب پروان چڑھا ہے اللہ ہمیں نفرتوں تعصبوں کے گند سے دور رکھے اور دشمنانان پاکستان کے شر سے محفوظ رکھے آمین
*کالمکار: جاوید صدیقی