عنوان:کراچی کے چند علاقوں کی تاریخ
ٹائٹل: بیدار ھونے تک
عنوان:کراچی کے چند علاقوں کی تاریخ
کراچی پاکستان کا دل اور صنعتی و تجارتی مرکز ھے وہیں کراچی کے کچھ مشہور علاقوں کی تاریخ بھری پڑی۔ ھے آج میں نے اپنے کالم کو انہی مشہور علاقوں کی تاریخی حیثیت اور داستان پر محیط رکھا ھے۔ معزز قارئین!! کراچی کے علاقے *گولیمار* میں پولیس کا نشانے بازی کا سینٹر تھا، اس نسبت سے گولیمار کہلایا۔ لالو نامی ایک ہندو کی متروکہ زمین پر آبادی ہوئی تو *لالو کھیت* کہلایا بعد ازاں لیاقت علی خان سے منصوب کرکے لیاقت آباد کردیاگیا۔ *لانڈھی* سندھی زبان میں چھپڑا نما جھونپڑی کو کہتے ہیں جو یہاں قیام پاکستان سے قبل موجود تھیں۔ اسلیئے لانڈھی، لانڈھی مشہور ہوگیا، *ملیر* صدیوں قائم سے ذرخیز علاقہ ہے اور صدیوں سے ملیر کہلاتا آرہا ہے۔ *قائد آباد* جہاں مزارِ قائد ہے یہاں ہندوستان سے آئے ہزاروں مہاجرین کی جھگیاں آباد تھیں، قائد کی تدفین کیلئے موجودہ جگہ کا انتخاب ہوا تو یہاں آباد ہزاروں جھگی نشینوں کو متبادل جگہ فراہم کی گئی اور اسطرح قائدآباد نام پڑگیا۔ *نیو کراچی* میں پاکستانی دارالحکومت کے دفاتر اور سرکاری ملازمین کی رہائش کیلئے پلاننگ کی گئی تھی جو بعد ازاں دارالحکومت اسلام بن جانے کی وجہ سے بد نظمی کا شکار ہوگیا۔ *ناگن چورنگی:* سندھ بورڈ آف روینیو کی زمینوں کے سب سے چھوٹے قطع زمین کو دیہہ کہتےہیں، دیہہ کی جمع دیہات کلہلاتا ہے۔اس دیہہ کا نام ناگن تھا اسی مناسبت سے ناگن چورنگی کہلایا، اسی طرح *سرجانی، تائیسر، ہلکانی، سونگل، گجرو* وغیرہ یہ سب دیہاتوں کے نام ہیں۔ *خاموش کالونی:* قبرستان کی جگہ پر کچی آبادی قائم ہوگئی اس لئے خاموش کالونی کہلائی۔ *صدر* سینے ( چیسٹ) کو کہتے ہیں جہاں دل ہوتا ہے ۔ اس لئے سب سے اہم جگہ ہونے کی مناسبت سے صدر کہلایا۔ امریکہ میں ایسی جگہ کو ڈاؤن ٹاؤن کہتے ہیں۔ *پاپوش نگر* کسی زمانے میں جوتوں اور چپلوں کی بہت بڑی مارکیٹ تھی، اسی مناسبت سے پاپوش نگر کہلایا، *عائشہ منزل:* فیڈرل بی ایریا جب آباد ہونا شروع ہوا تو چورنگی کا نام و نشان تک نہیں تھا صرف ایک گھر بنا ہوا تھا جس پر عائشہ منزل کی نیم پلیٹ لگی ہوئی تھی لوگوں اور بس والوں نے اسٹاپ کی پہچان کیلئےعائشہ منزل کہنا شروع کردیا۔ عائشہ منزل کا وہ گھر مدر کیئر ہاسپٹل سے دو گھر کے فاصلے پراب بھی موجود ہے۔ *کریم آباد:* آغا خانیوں کی کالونی اور عبادت خانہ وقوع پذیر ہونے کی وجہ سے پرنس کریم آغا خان کے نام پر کریم آباد کہلایا۔ *اورنگی ٹاون:* سنہ انیس سو ساٹھ کی دہائی میں اقوامِ متحدہ نے دنیا بھر میں دو ماڈل ٹاون بنانے کیلئےکراچی اور کیپ ٹاون کا انتخاب کیا اور ماڈل ٹاونز کا نام اورنگی ٹاون رکھا اسی دوران ملکی حالات خراب ہوتے چلے گئے پھر سنہ انیس سو اکہتر کی جنگ کے بعد مشرقی پاکستانیوں کو وہاں بسادیا گیا اس طرح یہ ماڈل پروجیکٹ بدنظی کا شکار ہوگیا اور رہی سہی کثرقبضہ مافیا نے پوری کردی۔ *سولجر بازار:* برطانوی افواج کی اشیائے خورد و نوش کے لئے مارکیٹ بنائی گئی تھی، اسی مناست سے سولجر بازار پڑا۔۔۔!!
کالمکار: جاوید صدیقی