عنوان:بہن بیٹیوں کی قدر کیا کرو۔۔!
ٹائٹل: بیدار ھونے تک
عنوان:بہن بیٹیوں کی قدر کیا کرو۔۔!!
دنیا کا واحد مذہب’ مذہبِ اسلام ھے جس نے عورت کو سب سے زیادہ عزت و مقام بخشا ھے۔ عورت کا رشتہ ماں بہن بیٹی کا ھوتا ھے یاد رکھیں کہ دین محمدی صلی اللہ علیہ وسلم میں قرآن پاک میں جابجا عورتوں کے حقوق اور انکی قدر و منزلت کے بارے میں حکم آیا ھے اور ماں بہن اور بیٹی کے ایثار و قربانی کو بیان کرتے ھوئے آگاہ کرتا ھے کہ انکی حرمت اور مقدم کو الله نے نوازہ ھے الله کی عطا کردہ نوازشوں کو ایک انسان کیونکر منکر منحرف اور انکار کی جرأت کرسکتا ھے بیشک الله سبحان تعالیٰ کے راز الله ہی بہتر جانتا ھے۔ عورت کی حرمت الله کے بہتر رازوں میں سے ایک راز ھے۔ بیٹی کے متعلق مجھے ایک اسکول ٹیچر کی زندگی میری آنکھوں کے سامنےآگئی ھے آپکو بتاتا ہونکہ لڑکیوں کے اسکول میں آنے والی نئی ٹیچر انتہائی خوبصورت اور تعلیمی طور پر بھی مضبوط تھی لیکن اس نے ابھی تک شادی نہیں کی تھی۔ تمام لڑکیاں انکے اردگرد جمع ہوگئیں اور مذاق کرنے لگی کہ میڈم آپ نے ابھی تک شادی کیوں نہیں کی۔؟ میڈم نے داستان کچھ یوں شروع کی- ایک عورت کی پانچ بیٹیاں تھیں، شوہر نے اسکو دھمکی دی کہ اگراس باربھی بیٹی ہوئی تو اسکی بیٹی کو باہر کسی سڑک یا چوک پر پھینک آؤنگا، خدا کی مرضی وہ ہی جانے کہ چھٹی بار بھی بیٹی ہی پیدا ہوئی اور شوہر نے بیٹی کو اٹھایا اور رات کے اندھیرے میں شہر کے بیچوں بیچ چوک پر رکھ آیا، ماں پوری رات اس ننھی سی جان کیلئے دعا کرتی رہی اور بیٹی کو خدا کے سپرد کردیا۔ دوسرے دن صبح والد جب چوک سے گزرا تو دیکھا کہ کوئی بچی کو نہیں لےکر گیا، باپ بیٹی کو واپس گھر لایا لیکن دوسری رات پھر بیٹی کو چوک پر رکھ آیا لیکن روز یہی ہوتا رہا، ہر بار والد باہر رکھ آتا اور جب کوئی لے کر نہیں جاتا تو مجبوراً واپس اٹھا لاتا، یہاں تک کہ اس کا باپ تھک گیا اور خدا کی مرضی پر راضی ہوگیا پھر خدا نے کچھ ایسا کیا کہ ایک سال بعد بیٹا ہوا، لیکن چند دن بعد بیٹیوں میں سے ایک کی موت ہوگئی، یہاں تک کہ اور پانچ بیٹے ہوئے لیکن ہر بار اس کی بیٹیوں میں سے ایک اس دنیا سے چلی جاتی۔ صرف ایک ہی بیٹی زندہ بچی اور وہ وہی بیٹی تھی جس سے باپ جان چھڑانا چاہ رہا تھا، ماں بھی اس دنیا سے چلی گئی ادھر پانچ بیٹے اور ایک بیٹی سب بڑے ہوگئے۔ ٹیچر نے کہا پتہ ہے وہ بیٹی جوزندہ رہی کون ہے؟ "وہ میں ہوں” اور میں نے ابھی تک شادی اس لیئے نہیں کی کہ میرے والد اتنے بوڑھے ہوگئے ہیں کہ اپنےہاتھ سےکھانا بھی نہیں کھاسکتے اور کوئی دوسرا نہیں جو ان کی خدمت کرے. بس میں ہی ان کی خدمت کیا کرتی ہوں اور وہ پانچ بیٹے کبھی کبھی آکر باپ کا حال چال پوچھ جاتے ہیں. والد ہمیشہ شرمندگی کیساتھ رو رو کر مجھ سے کہا کرتے ہیں،میری پیاری بیٹی جو کچھ میں نے بچپن میں تیرے ساتھ کیا اس کیلئے مجھے معاف کرنا۔ معزز قارئین!! میں آپکو بیٹی کی باپ سے محبت کے بارے میں ایک اور واقعہ بتاتا چلوں کہ قریب ہی گراؤنڈ میں کیا دیکھتا ھوں کہ ایک باپ بیٹےکیساتھ فٹبال کھیل رہا تھا اور بیٹے کا حوصلہ بڑھانے کیلئے جان بوجھ کر ہار رہا تھا. دور بیٹھی بیٹی باپ کی شکست برداشت نہ کرسکی اور باپ کیساتھ لپٹ کے روتے ہوئے بولی بابا آپ میرے ساتھ کھیلیں، تاکہ میں آپکی جیت کیلئے ہار سکوں. سچ ہی کہا جاتا ہے کہ *بیٹی باپ کے لئے رحمت ہوتی ہے* . یاد رکھیں میرے محترم قارئین عورت کسی بھی شکل میں ھو ماں بیٹی بہن بہو ساس پھوپھی خالہ دادی اور نانی سب کی سب انتہائی محبت عقیدت عزت کے حقدار ھوتی ہیں جن گھروں میں عورت کی عزت و ناموس کو مقدم رکھا جاتا ھے وہ گھر جنت کی مانند ھوتا ھے اور جہاں ان رشتوں کی تمیز نہی رکھی جاتی وہ جہنم بن جاتا ھے پریشانیاں غم مصائب و الم گھیرے میں لیئے رکھتے ہیں گھر کی رونق اور خوشیاں انہی رشتوں سے ھے۔ آپ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کے مقام اور حقوق کے بارے میں مردوں کو سختی سے متنبہ کیا ھے کہ انکے متعلق محتاط اور احتیاط کیساتھ حسن سلوک ہمیشہ اپناؤ الله ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔۔۔۔۔!!!
کالمکار: جاوید صدیقی