اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وزارت ہاؤسنگ کی رپورٹ غیر تسلی بخش قرا دیتے ہوئے سرکاری گھروں پر قبضے خالی کرانے کیلئے وزارت ہاؤسنگ کو آخری مہلت دے دی۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے سرکاری گھروں پر قبضوں سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے کہا آئندہ سماعت پر سیکریٹری ہاؤسنگ کی دستخط شدہ رپورٹ دی جائے، تمام قابضین سے سرکاری رہائش گاہوں کو خالی نہیں کرایا گیا، افسران ذاتی رہائشگاہیں ہونے کے باوجود سرکاری گھر الاٹ کرا لیتے ہیں۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ کئی سرکاری افسران نے گھر الاٹ کرا کے کرایہ پر دے رکھے ہیں، وزارت ہاؤسنگ کی پیش کردہ رپورٹس جھوٹ پر مبنی ہیں، پولیس لے جا کر سرکاری گھروں پر قبضے خالی کرائیں، سرکاری رہائش گاہیں سرکاری ملازمین کیلئے ہیں، عام لوگوں کیلئے نہیں، رہائشگاہیں خالی نہ کرائیں تو وزارت ہاؤسنگ کے لوگ نوکریوں سے جائیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا مہلت کے بعد مہلت لی جاتی ہے، کام نہیں کیا جاتا، 2 ماہ کے اندر کارروائی کر کے رپورٹ پیش کریں، سپریم کورٹ کا حکم دکھا کر ماتحت عدالتوں میں زیر التوامقدمات ختم کرائیں۔ وکیل نے کہا اسلام آباد پولیس نے سی ڈی اے کے گھروں پر قبضہ کر رکھا ہے۔ جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا یہ حکومت کا معاملہ ہے خود حل کرائیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 2 ماہ کیلئے ملتوی کر دی۔