اہم خبریںپنجاب

اسلام آباد(افتخار خٹک سے)جڑواں شہروں کی اکلوتی اڈیالہ جیل عام قیدیوں کے لیے موت کا ٹھکانہ بن گئی جبکہ تگڑی مٹھی گرم کرنے

اسلام آباد(افتخار خٹک سے )جڑواں شہروں کی اکلوتی اڈیالہ جیل عام قیدیوں کے لیے موت کا ٹھکانہ بن گئی جبکہ تگڑی مٹھی گرم کرنے والے خاص قیدیوں کے لیے محفوظ جنت بن چکی ہے،

ڈکیتی کے الزام میں قید ایک نوجوان تشدد سے ہلاک جبکہ دو کو جھوٹی گواہی نہ دینے پر بدترین تشدد کا نشانہ بنا دیا گیا،جیل سپریٹنڈنٹ اعجاز اصغر،ڈپٹی سپریٹنڈنٹ اکرم،عارف،غضنفر اسسٹنٹ و دیگر نا معلوم سزائے موت کے قیدی ملزمان نے ملکر شدید تشدد کا نشانہ بنایا،آئندہ شمارے میں اڈیالہ جیل میں بچوں،خواتین،نوجوانوں کے ساتھ ناروا سلوک و جنسی استحصال،وی آئی پیز ملاقاتوں کے ریٹ بارے مزید سنسنی خیز انکشافات متوقع،انسانی حقوق کی تنظیموں اور چیک اینڈ بیلنس رکھنے والوں کے لیے قیدیوں کے ساتھ ایسا ظالمانہ سلوک سوالیہ نشان ہے متاثرہ کی جانب سے صوبائی وزیر جیل خانہ جات سے نوٹس لینے کی اپیل ہے۔تفصیلات کے مطابق جڑواں شہروں کی اکلوتی اڈیالہ جیل عام قیدیوں کے لیے عقوبت خانہ کا قبرستان ثابت ہو رہی ہے اڈیالہ جیل کے سلوگن ”نفرت جرم سے انسان سے نہیں” کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے اور انسانی و قیدیوں کے حقوق کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے عام قیدیوں پر تشدد کے واقعات میں ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے جس کی ایک مثال گزشتہ روز راولپنڈی اڈیالہ جیل میں بدترین تشدد سے 23 سالہ نوجوان ہلاک ہوگیا جس کے لواحقين سراپا اختجاج ہیں اور قانونی کاروائی کے لیے درخواست کیس کے متعلقہ جج اور اعلی حکام کو دیدی گئی ہے۔ذراٸع کے مطابق تھانہ پیر ودھاٸی کی گلی لوہاراں کا23 سالہ ایاز جس پر ڈکیتی کا مقدمہ درج تھا اور جیل میں تھا جیل انتظامیہ کے اعلی حکام کے بدترین تشدد کے باعث جانبحق ہوگیا ہے جس کی قمر اور ٹانگوں سمیت بازوں پر بدترین تشدد کے نیلے اور سرخ نشانات موجود ہیں جس سے قیدی کی جلد پھٹ گئی اور خون نکلتا رہا۔پولیس ذراٸع کے مطابق نوجوان کی موت طبی ہے مگر لواحقين کا کہنا ہے کے اسکو سخت تشدد کرکے مار دیا گیا اعلی حکام نے فوری نوٹس لے لاش کو DHQ ہسپتال منتقل کر دیا جہاں پوسٹمارٹم کیا جائے گا جبکہ ڈی ایچ کیو ہسپتال میں بچے کے لواحقین نے کہا کہ ایاز خان پر تشدد کیا گیا ہے۔دستاویزات کے مطابق دوسرے واقعہ میں بھی تھانہ انڈسٹریل ایریا میں درج مبینہ ڈکیتی کے ملزمان 21 سالہ نوجوانوں شاہ فہد ولد امیر محمد ساکن خیابان سر سید اور احتشام ولد محمد اصغر خان کو چار روز قبل جیل سپریٹنڈنٹ اعجاز اصغر،ڈپٹی سپریٹنڈنٹ اکرم،عارف،غضنفر اسسٹنٹ و دیگر نا معلوم سزائے موت کے قیدی ملزمان نے ملکر شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس کے پورے جسم پر تشدد کے نشانات موجود ہیں اور بعد ازاں انہیں ناحق چکی میں بند کر دیا جس کے خلاف جج رانا مجاہد رحیم اور سیشن جج اسلام آباد کو درخواست دی تو انہوں نے ڈائریکٹر ایف آئی اے کو درخواست دینے کا حکم صادر فرمایا تو ڈائریکٹر ایف آئی اے کو درخواست دیدی ہے۔آئندہ شمارے میں جیل میں بچوں،خواتین اور نوجوانوں کے ساتھ ناروا سلوک و جنسی استحصال بارے مزید سنسنی خیز انکشافات متوقع ہیں جیل کے اندر وی آئی پیز ملاقاتیں کیسے اور کتنے میں ہوتی ہیں جو روزنامہ تعمیل سامنے لا رہا ہے تاہم اگر کوئی ذمہ دار اس حوالے سے موقف دینا چاہے تو صفحات حاضر ہیں۔

Mehr Asif

Chief Editor Contact : +92 300 5441090

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

I am Watching You