اہم خبریںسائنس اور ٹیکنالوجی

یہ کائنات جس میں ہم اور آپ اک خوبصورت سیارے زمین پر رہ رہیں ہے

کائنات کا خاتمہ کب اور کیسے ہوگا ؟

یہ کائنات جس میں ہم اور آپ اک خوبصورت سیارے زمین پر رہ رہیں ہے اسکا کا خاتمہ کب اور کیسے ہونے والا ہے شاید یہ اس دنیا کا سب سے زیادہ پوچھا جانے والا سوال ہے،

تحریر___کاشف احمد

آپ میں سے ہر کوئی یہ جاننا چاہتا ہوگا کہ آج سے کچھ سال بعد اس کائنات کی حالت کیا ہونے والی ہے لیکن میں یہاں آپکو کچھ سو سال نہیں، ہزار سال نہیں یہاں تک کہ دس لاکھ سال بھی آگے نہیں لے جاونگا بلکہ میں آپکو لے جاتا ہو دس کے آگے تین سو تین صفر لگا کر جس سے آپکو اندازہ تو ہوگیا ہوگا کہ یہ کتنا بڑا ہندسہ ہے اور اتنے سال آگے میں آپکو لے جانے والا ہو یعنی کھربوں سال آگے۔
سب سے پہلے یہ بات ذہن میں رکھے کہ جو میں آپکو بتانے والا ہو وہ صرف سائنسدانوں کی طرف سے کی گئی پیشن گوئیاں ہیں جو ضروری نہیں کہ سچ ثابت ہوجائے لکن انہی پیشن گوئیوں کے بارے میں آج بات کرتے ہیں ۔۔

چلتے ہیں آج سے سو کروڑ سال بعد یعنی ایک ارب سال بعد جی ہاں ہم سو کروڑ سال سال آگے آگئے ہیں ہماری دنیا بہت ایڈوانس ہوچکی ہے۔ سورج ایکیسوی صدی میں جتنا گرم تھا اور جتنا روشن تھا اب وہ دس فی صد زیادہ روشن ہوگیا ہے جسکی وجہ سے زمین پر گرمی اور بھی بڑھ گئی ہے زمین کا ٹمپریچر پچاس ڈگری سینٹی گریڈ پر پہنچ گیا ہے اور اس چیز کی وارننگ ایکیسوی صدی کے لوگوں کو دی گئی تھی کہ گندگی کی وجہ سے ایسا ہونے والا ہے لکن انسانوں کی لاپرواہی کی وجہ سے اوزون لیر اب غائب ہوچکا ہے۔

آج سے دو ارب سال بعد یعنی دو سو کروڑ سال اور گزرچکے ہیں اب زمین کا ٹمپریچر اور بھی زیادہ ہوگیا ہے اور سمندر اور تالاب وغیرہ سوکھی ہوگئی ہیں اور گرمی کی وجہ سے زمین سے دھیرے دھیرے زندگی ختم ہوگئی ہے اور انسان نامی مخلوق جو کھبی زمین پر آباد تھے وہ ابھی ابھی سورج کی تیز گرمی کی وجہ سے ڈائنوسارز کی طرح ختم ہوگئے ہیں۔ ٹوٹی ہوئی بلڈنگز اور انکی یادیں بس اب صرف یہی باقی ہے صرف کچھ جاندار بچے ہوئے ہیں اور وہ بھی دھیرے دھیرے مررہے ہیں۔ کچھ خوش قسمت بچے ہوئے امیر لوگ مریخ سیارے پر چلے گئے ہیں کیونکہ وہاں زمین کی نسبت سورج کی گرمی کم پڑتی ہے لکن کچھ ہزار سال کے اندر ہی سورج کی گرمی اتنی بڑی ہے کہ اب مریخ سیارہ بھی رہنے لائق نہیں ہے اسلئے انسان نامی مخلوق اب کہی جاں بھی نہیں سکتے اور نہ کچھ کرسکتے ہیں اسلئے انسان نامی مخلوق کا مکمل خاتما ہوگیا ہے ایک اتحاز بن چکا ہے انسان نامی مخلوق اس کائنات سے ختم ہوگئے ہیں۔

آج سے چار سو کروڑ سال بعد ہماری پڑوسی کہکشاں جسکا نام اینڈرومیڈا ہے اس نے ہماری کہکشاں کو اپنی طرف یا وہ ہماری کہکشاں کی طرف اگئی ہے۔ پہلے جب انسان زندہ تھے تب یہ کہکشاہ ڈھائی سو کروڑ نوری سال دور تھا لکن اب یہ ٹکرانے وال ہے ہماری کہکشاں سے یا ہماری کہکشاں میں ضم ہونے والی ہے آخر میں ان دونوں کا ٹکر ہوچکا ہے اور ان دونوں کے آیک دوسرے سے ٹکرانے سے ایک نئی کہکشاں نے جنم لیا ہے اور یہ اب ایک بڑی کہکشاہ بن گئی ہے لکن اسکا کوئی نام نہیں ہے کیونکہ نام دینے والے انسان جو کھبی زمین پر موجود تھے وہ اب موجود ہی نہیں ہے۔

آج سے پانچ سو کروڑ سال بعد اس کہکشاہ کے ٹکر کے چلتے ہمارے نظام شمسی پر کوئی اثر نہیں پڑا کیونکہ ہمارا نظام شمسی کہکشاں کے ایک محفوظ حصے میں ہیں لکن پھر بھی ہمارا نظام شمسی اب ختم ہونے والا ہے کیونکہ نظام شمسی کو کنٹرول کرنے والا سورج اب مرنے والا ہے اب یہ اپنے سائز سے دو سو گناہ زیادہ بڑا ہوگیا ہے اور دھیرے دھیرے اور بڑھتا جارہا ہے یہ ایک ریڈ ڈوارف ستارہ بن گیا ہے اور سائز بڑھنے کی وجہ سے یہ عطارد سیارے کو نگل چکا ہے اب سولر سسٹم میں آٹھ نہیں بلکہ سات سیارے ہیں اور اب دھیرے دھیرے یہ نظام شمسی کے تمام سیاروں کو نگل رہا ہے عطارد کو تو نگل چکا ہے اب وینس کو بھی نگل لیا ہے اور اب یہ اس زمین کو بھی نگل چکا ہے جس پر کھبی انسان نامی مخلوق آباد تھی اور دھیرے دھیرے یہ نظام شمسی کے تمام سیاروں کو نگل چکا ہے اب نظام شمسی میں صرف سورج ہی بچ گیا ہے اور کچھ نہیں۔

آج سے سو ارب سال بعد ملکی وے جس جگہ پہ ہے یا اینڈرومیڈا جس جگہ پہ ہے اس کے ساتھ سو اور کہکشاییں بھی تھی جسے ورگو کلسٹر کہتے تھے لکن اب گراوٹی کے چلتے یہ کہکشایئں ایک دوسرے کے اتنے قریب اگئے ہیں کہ انھوں نے ایک بہت ہی بڑی کہکشاں بنائی ہے اور اسی ورگوں کلسٹر کی طرح کائنات میں جتنے بھی کلسٹرز تھے وہ اب مل مل کر ایک سپر گیلکسی بنتے جارہے ہیں۔

آج سے ہزار ارب سال بعد اب جو اوپر میں نے بتایا کہ سپر گیلیکسیز بنی وہ نو سو ارب سال پہلے کی بات تھی لکن اب وہ سارے گیلیکسیز مرچکے ہیں کیونکہ کہکشائیں تاروں سے مل کر بنتے ہیں لکن کہکشاوں میں موجود تارے اب ختم ہوچکے ہیں ہمارے سورج کی طرح انکا بھی خاتما ہوچکا ہے کیونکہ نئے تاروں کو ب نے کیلئے ڈسٹ کی ضرورت ہے جو اکیسوی صدی میں تو کائنات میں موجود تھی لیکن اب کوئی ڈسٹ نہیں بچا ہے جس سے کوئی تارا بن سکے اسلئے اب اس کائنات میں کوئی بھی نیا تارا نہیں بن پارہا، کائنات میں کوئی بھی کہکشاں نہیں ہے۔

آج سے دوہزار ارب سال بعد جیسا کہ اپکو پتہ ہے کہ یہ کائنات پھیل رہی ہے اور یہ سپیڈ اور بھی بڑھتی جارہی ہے لکن اب دو ہزار ارب سال بعد یہ سپیڈ لاکھوں گناہ بڑھ گیا ہے۔

آج سے بیس ہزار ارب سال بعد اس مرتے ہوئے کائنات کے دوسری طرف ابھی کچھ ستارے بچے ہوئے ہیں اور اب کائنات میں موجود بلیک ہولز کا کائنات میں راج ہے۔ سیارے اور ستارے تو اب اس کائنات میں نہیں رہے ہیں لکن لاکھوں کی تعداد میں بلیک ہولز اب کائنات میں ان ستاروں اور سیاروں کے بچے ہوئے ٹکڑوں کو نگل رہی ہے۔

آج سے ایک لاکھ ارب سال بعد اب کائنات میں جو دوسرے سائڈ پر کچھ ستارے بچے تھے وہ اب مرچکے ہیں اور بلیک ہولز نے کائنات سے ان بچے کچے ٹکڑوں کا صفایا کردیا ہے اب کوئی بھی چیز کائنات ایسی نہیں ہے جو دکھ پائے اب صرف بلیک ہولز ہی بچے ہیں۔

اب دس کے اگے چالیس صفر لگا کر اتنے سال بعد کی بات کرتے ہیں۔ یہ کائنات کی خاتمے کی شروعات ہے اب کوئی بھی چیز اس کائنات میں نہیں بچی ہے پر چلئے اب ہم ان پارٹیکلز کی بات کرتے ہیں جو ان سیاروں کی باقیات ہیں جسے بلیک ہولز دوری کی وجہ سے نہیں نگل پائے وہ سب الگ الگ ہوکر خلاء میں تیر رہیں ہیں اب کیونکہ کچھ نہیں بچا سوائے بلیک ہولز کے تو اب ئہ بلیک ہولز ایک دوسرے کے سامنے آرہے ہیں اپنے گراوٹی کی وجہ سے اور آخر میں کائنات کے سارے بلیک ہولز مل کر ایک سپر بلیک ہول بن چکے ہیں اور جو ٹکڑے دوری کی وجہ سے بچ گئے تھے اسے بھی اس سپر بلیک ہول نے نگل لیا ہے۔ اس بلیک ہول کی سائز اتنی بڑی ہے کہ اسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔ اب دھیرے دھیرے کائنات مررہی ہے۔

اب آتے ہیں دس کے آگے تین سو تین صفر لگا کر یعنی اتنے سال آگے آتے ہیں اب۔ اسے کہتے ہیں سینٹیلین اسکو کائنات کا خاتمہ کہتے ہیں اب یہ کائنات مکمل خالی ہے اور یہ پھیلتے پھیلتے اتنی پھیل گئی ہے کی اسکی پھیلاوں کا ہم تصور بھی نہیں کرسکتے۔ اب کائنات اتنی پھیل چکی ہے کہ جو سپر بلیک ہول کائنات میں وجود میں آیا تھا اب وہ ہاکنگ ریڈی ایشن کی وجہ سے خود مرچکا ہے اور اب وہ پوائنٹ آچکا ہے جہاں پر کوئی الیکٹرون، نیٹرون یا پروٹون نہیں ہے، نا ہی کوئی تارا ہے نا ہی کوئی سیارہ ہے اور نا کسی بلیک ہول کا وجود ہے اب اس کائنات میں کچھ بھی نہیں ہے یعنی اب کچھ بھی نہیں ہے یہاں تک کہ یہ جو کچھ بھی ہے یہ بھی نہیں ہے۔ سب کچھ نتھنگ ہے مطلب اب کچھ بھی نہیں ہے بس ایک خالی سپیس ہے جس میں کھبی زمین نامی سیارہ ہوا کرتا تھا جہاں پر بیٹھ کر آپ یہ تحریر پڑھ رہے تھے لکن اب سب ختم ہوچکا ہے کچھ بھی نہیں بچا ہے اب سب کچھ زیروں ہوچکا ہے۔ اب نا کائنات کا وجود ہے اور نا پارٹیکلز کا کسی بھی چیز کا وجود اب باقی نہیں رہا ہے۔

میں نے اوپر بھی بتایا کی یہ کائنات کے بارے میں کی جانی والی پیشن گوئیاں ہے جو ضروری نہیں کہ سچ ثابت ہوجائے بلکہ یہ غلط بھی ہوسکتے ہیں بس یہ محض پیشن گوئیاں ہیں اسلئے آپ ان باتوں کا تعلق حقیقت سے مت جوڑے کیونکہ کائنات کا خاتمہ کسی اور طریقے سے بھی ہوسکتا ہے لکن ایسا بھی ممکن ہوسکتا یہ صرف پیشن گوئیاں تھی جو میں نے بیان کی۔۔

Mehr Asif

Chief Editor Contact : +92 300 5441090

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

I am Watching You