اہم خبریںپاکستان

اسلام آباد ہائی کورٹ میں 4 لاکھ سے زائد متاثرہ ملازمین کے کیس کی سماعت ہوئی

اسلام آباد ہائی کورٹ میں 4 لاکھ سے زائد متاثرہ ملازمین کے کیس کی سماعت ہوئی۔

اس موقع پر متاثرہ ملازمین کی طرف سے ڈاکٹر قادر خان مندوخیل اور راجہ محمد نذیر نے مضبوط دلائل دیے۔

اسلام آباد(نمائندہ کنول رباب)گلوبل ٹائمز میڈیا یورپ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈبل بنچ میں تمام وفاقی اداروں کے تقریبا 4 لاکھ سے زائد متاثرہ ملازمین کے کیس کی سماعت ہوئی۔ آل پاکستان ایفیکٹڈ ایمپلائز ایکشن کمیٹی متاثرہ ملازمین کی طرف سے پروفیسر ڈاکٹر قادر خان مندوخیل سینیئر ایڈوکیٹ سپریم کورٹ اور راجہ محمد نذیر ایڈوکیٹ سپریم کورٹ نے مضبوط دلائل دیے۔ وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے جو متنازعہ فیصلہ دیا ہے اس میں حقائق کو بلکل نظر انداز کیا گیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے متنازعہ فیصلہ میں گورنمنٹ کے نوٹیفیکیشن ،وزیراعظم افس کے نوٹیفیکیشن، پارلیمانی کمیٹی کی ڈائریکشن اور سب سے بڑھ کر سپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے اسمبلی کے فلور پر دو بار دی گئی رولنگز سیکرٹیریٹ کے لیٹرز بلکل ریکارڈ پر نہیں آئے ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل بنچ نے ان سب دستاویزات کو دیکھے بنا ہی پارلیمانی کمیٹی کی ڈائریکشن کو غیر قانونی قرار دے دیا ۔ جس پر عدالت نے وکلاء سے کہا کہ وہ یہ سب دستاویزات سی ایم کی صورت میں کورٹ میں پیش کریں۔سماعت 30 اپریل تک ملتوی کر دی گئی اس دوران آل پاکستان ایفیکٹڈ ایمپلائز کی طرف سے متاثرہ ملازمین کی ایک بہت بڑی تعداد اپنے کیس کی سماعت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچی اور اپنے مسیحا پروفیسر ڈاکٹر قادر خان مندو خیل اور راجہ محمد نذیر کے ہمراہ شانہ بشانہ کھڑی رہی۔کیس کو اگلی تاریخ کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈبل بنچ میں اپنے کیس کی سماعت کے بعد آل پاکستان ایفیکٹڈ ایمپلائز ایکشن کمیٹی کی طرف سے متاثرہ ملازمین نے اپنے قائد و مسیحا پروفیسر ڈاکٹر قادر خان مندو خیل کی سربراہی میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے قومی اسمبلی تک پر امن مارچ کی۔ اس دوران متاثرہ ملازمین کے پارلیمنٹ سپریم ہے! اور پارلیمنٹ کو عزت دو! کے فلک شگاف نعرے لگائے۔انکا مقصد ایوان میں بیٹھے چیئرمین سینٹ سپیکر قومی اسمبلی اور پارلیمان کے ممبران کو یاد دہانی کروانا تھا کہ پارلیمان کی طر ف سے بنائی گئی ایک آئینی کمیٹی اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایک جج نے غیر قانونی قرار دیدیا ہے جبکہ آئین کا آرٹیکل 69 صاف کہتا ہے کہ پارلیمنٹ کی کسی بھی کاروائی میں کوئی بھی ادارہ بشمول عدلیہ کسی بھی قسم کی مداخلت نہیں کر سکتے ہیں۔ اس پر ایوان زیریں اور ایوان بالا نوٹس لیں۔ متاثرہ ملازمین اور مظاہرین نے کا کہنا تھا کہ توہین پارلیمنٹ کا بل الماری میں سجانے کی بجائے اسے اسمبلی کے آئین کا حصہ بنایا جائے تاکہ پارلیمنٹ کی توقیر بحال ہو سکے۔ڈاکٹر قادر خان مندوخیل سینیر ایڈوکیٹ سپریم کورٹ صاحب راجہ محمد نذیر ایڈوکیٹ نے پارلیمنٹ کے سامنے متاثرہ ملازمین کے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے صدر پاکستان اصف علی زرداری صاحب سے مطالبہ کیا کہ پارلیمانی خصوصی کمیٹی برائے متاثرہ ملازمین کے احکامات پر صدارتی ارڈیننس جاری کیا جائے تاکہ جو در بدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں متاثرہ ملازمین ان کو انصاف مل سکے۔اور اپنے خطاب میں جسٹس قاضی فائض عیسی صاحب سے سو موٹو لینے کی درخواست کی۔انشاءاللہ پاکستان بھر کے چار لاکھ سے زیادہ متاثرہ ملازمین امید سے رہیں یہ سنگل جج کی ججمنٹ سیٹسائیڈ ہوگی اور اخری کامیابی تمام مزدوروں کی ہوگی۔

Mehr Asif

Chief Editor Contact : +92 300 5441090

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

I am Watching You