اہم خبریںپاکستان

رکنِ قومی اسمبلی احمد سلیم صدیقی کا نیشنل لائبریری آف پاکستان کا دورہ

رکنِ قومی اسمبلی احمد سلیم صدیقی کا نیشنل لائبریری آف پاکستان کا دورہ

سینئر ڈائریکٹر اسرار احمد سمیت عملے سے ملاقات کی

کراچی(بیوروچیف)

رکن قومی اسمبلی احمد سلیم صدیقی نے ممتاز شاعر عمیر علی انجم کے ہمراہ نیشنل لائبریری آف پاکستان کا تفصیلی دورہ کیا اور سینئر ڈائریکٹر اسرار احمد سمیت دیگر عملے سے ملاقات کی اس موقع پر احمد سلیم صدیقی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں قائم نیشنل لائبریری طلبہ اور محقیقین کے لئے کسی نعمت سے کم نہیں ہے جہاں علم کے متلاشی افراد ہزاروں کی تعداد میں ملک بھر سے آکر استفادہ حاصل کرتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ یہاں یہ بات قابلِ تعریف ہے کہ لائبریری میں آنے والے افراد کو جدید سہولیات مہیا کی جارہی ہیں انھوں نے کہا کہ یہ ایک ایسا عمل ہے جسکو ملک کی دیگر لائبریریوں کی انتظامیہ کو اپنانا چاہئے اور اہل علم افراد کو سہولیات فراہم کرنی چاہیے احمد سلیم صدیقی کا کہنا تھا کہ نیشنل لائبریری اپنے فرائض کیساتھ کاپی رائٹس کے لئے جو کام کررہی ہے وہ تاریخی سنگ میل ثابت ہوگا جو آنے والی نسلوں کو مستفید کرے گا ان کا مزید کہنا تھا کہ نیشنل لائبریری کے پاکستان کے مختلف شہروں میں بھی ریجنل آفس موجود ہیں تاہم وہ یہاں کی طرح فعال نہیں ہیں جبکہ کراچی میں موجود لیاقت نیشنل لائبریری بھی اس ہی کا حصہ ہے جو صوبے کو سونپ دی گئی ہے ہم ایوان میں اس معاملے پر آواز بلند کریں گے کہ لیاقت نیشنل لائبریری کو واپس وفاق کے سپرد کیا جائے تاکہ وہاں بھی اسلام آباد کے معیار کا کام ہوسکے اس حوالے سے جلد متعلقہ وزیر سے بھی ایک وفد کی صورت میں ملاقات کریں گے اور انھیں تمام تحفظات سے آگاہ کریں گے رکن قومی اسمبلی احمد سلیم صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد میں قائم نینشل لائبریری ہمارا قومی اثاثہ ہے جہاں پاکستان کی تاریخ ، ثقافت، علم، سمیت مختلف موضوعات پر کتابیں اور رسائل موجود ہیں انھوں نے کہا کہ بعض حلقوں سے ہمیں یہ بازگشت سننے کو مل رہی ہے کہ ادبی اور ثقافتی اداروں کو رائٹ سائزنگ کا شکار کیا جارہا ہے تاہم یہ قابلِ تشویش بات ہے ہم سمجھتے ہیں قومی اداروں کو ختم نہیں کرنا چاہئے بلکہ ان کے خد و خال پر کام کرنے کی ضرورت ہے انھوں نے کہا کہ ثقافتی اداروں کو ختم کرنے کا مطلب پاکستان کی اساس کو کمزور کرنے کے مترادف ہے تاہم عوامی نمائندے اس معاملے پر قومی اسمبلی اور سینیٹ میں مسلسل آواز بلند کریں گے تاکہ جو بھی حلقے یہ سوچ ذہن میں رکھتے ہیں کہ اکادمی ادبیات ، نیشنل بُک فاؤنڈیشن اور مقتدرہ قومی زبان اردو کو رائٹ سائزنگ کا شکار کیا جائے وہ اس سے باز رہیں انھوں نے کہا کہ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ قلمکار اور دانشور کسی بھی معاشرے کا اثاثہ ہوتے ہیں اور مذکورہ ادارے ہمارا مستقبل ہیں۔

Mehr Asif

Chief Editor Contact : +92 300 5441090

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

I am Watching You