سوہاوہ

ڈھوک امب کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیوں؟

ڈھوک امب کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیوں؟

میری آج کی یہ تحریر لکهنے کا مقصد ڈھوک امب کی آواز بننا ہے۔ جیسا کہ سب کو پتہ ہے کہ یہ علاقہ تحصیل سوہاوہ اور تحصیل گوجرخان کے نواح میں ایک اہم کاروباری مرکز ہے اور ایک بہت بڑا علاقہ اس مرکز کے ساتھ منسلک ہے جس میں بڑے بڑے موضعات بھی شامل ہیں دلچسب بات یہ بھی ہے کہ پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابقہ وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کا تعلق بھی اسی ڈھوک امب سے ہے۔ سابقہ دور میں مسلم لیگ ن کے ایم پی اے راجہ اویس خالد کا تعلق گو کہ سوہاوہ کے ساتھ ہے لیکن یہ ان کے بھی گھر کے مترادف ہے۔ لیکن بد قسمتی سے یہاں پر نہ تو عوام کو صحت کے حوالے سے سہولیات میسر ہیں نہ تعلیم کے حوالے سے کچھ کیا گیا۔ یہاں پر کوئی سرکاری ہسپتال کسی بھی سطح کا موجود نہیں ہے پرائمری سکولوں کے علاوہ کوئی سرکاری تعلیمی ادارہ، سکول یا کالج یا اس کے علاوہ گورنمنٹ کا کوئی بھی تکنیکی ٹرینگ سینٹر کام نہیں کر رہا۔ ڈھوک امب کے ساتھ ایک اندازے کے مطابق ساٹھ سے ستر موضع اور بے شمار چھوٹی آبادیاں (ڈھوک) منسلک ہیں۔ جب راجہ پرویز اشرف صاحب وزیر اعظم تھے تو زرعی ترقیاتی بینک کی صورت میں ایک احسان کیا انہوں نے لیکن کوئی علاقہ یا شہر یا قصبہ تعلیم یا صحت کی کافی سہولیات کے بغیر ترقی کیسے کر سکتا ہے۔ ضلع جہلم کی ساری قیادت چائے وہ سیاسی ہو یا انتظامی ہو وہ سوہاوہ سے آگے آنے کا تردد ہی کبھی کبھی کرتے ہیں اسی طرح ضلع راولپنڈی کی دونوں قیادتیں گوجرخان یا دولتالہ کے علاوہ آمدورفت گوارا ہی نہیں کرتیں۔ اہل علاقہ کا یہ پرزور مطالبہ ہے اپنی سیاسی قیادت سے کہ ہمارے ووٹ کے ساتھ انصاف کیا جائے اور ہمیں اس طرح بے یارو مددگار نہ چھوڑا جائے۔ انتظامیہ کے مل کر ایک مربوط لائحہ عمل کے تحت ایک عمدہ آر ایچ سی ایک کالج اور ایک مہارتی ٹرینگ سینٹر ہنگامی بنیادوں پر اس علاقے میں شروع ہونے چاہیے تاکہ اس علاقے کے نوجوان اور بچے ملک کی تعمیروترقی میں اہم کردار ادا کر سکیں۔

تحریر : مشرف کیانی

Mehr Asif

Chief Editor Contact : +92 300 5441090

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

I am Watching You