۔۔۔پاکستان 14 اگست1947 کو معرض وجود میں آیا تو مسلمانوں میں خوشی کی انتہا نہ رہی
"حسنِ سلوک”
۔۔۔پاکستان 14 اگست1947 کو معرض وجود میں آیا تو مسلمانوں میں خوشی کی انتہا نہ رہی کہ آ ج انہوں نے اپنی قربانیوں کے بدلے ایک آ زاد اسلامی ملک حاصل کر لیا ھے۔ جہاں وہ آزادانہ اپنی زندگی کو گزار سکیں
۔۔ آج 2020 میں مسلمانوں کی جو حالت ہے اس سے بخوبی واقف ہیں اور پاکستان کے حصول کیلئے دی جانے جانے والی قربانیوں کی کتنی قدر کی جا رہی ہے۔ اسکا ہم سب کو اندازہ ہے خیر کوئی بات نہیں قربانی والی عید آنے پر تو ہمیں قربانیاں یاد آجاتی ہیں۔۔ اذیت ناک مہنگائی اور عدمِ تحفظ کا حوبصورت تحفہ بھی ارباب ِ
احتیار کا بڑا کارنامہ ہےو۔وہ پاکستان جو قائد اعظم کا پاکستان تھا نہ جانے کب اُس کی جھلک نظر آئے گی۔ فی الحال تو بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہیں امیر زادوں کی جنگ ہوتی ہے۔ اور نچلے طبقے کے لوگ پس جاتے ہیں۔ آذادی کے بعد آج تک اس ملک میں امن و امان کا مسلہ کبھی بجلی غائب ہو جاتی ہےاور بعض اوقات بھاری ٹیکس عائد کر دی جاتے ہیں اور ساتھ ہی قرضوں کا بوجھ ڈال دیا جاتا ہے۔ ہر آنے والا پانچ سال کا مطالبہ کرتا ہے کیا حسنِ سلوک ہے۔ پاکستان کی عوام کے ساتھ
آخر عوام کس کو منتخب کریں اور وہ لیڈر کہاں سے لائیں جو قائد اعظم کے خواب کو عملی جامہ پہنانئں بعض دفعہ تو مہترم شوکت عزیز (سابق وزیراعظم) جیسے ذہین لوگ بیرون ملک سے منگوائے گئے مگر پھر بھی بچاری عوام کے لیے کچھ نہ کیا جا سکا۔ میں آکثر سوچتا ہوں عوام کے منتخب نمائندے اسمبلی میں جانے کے بعد عوام کو بھول کیوں جاتے ہیں کیا ہمارا انتخاب غلط ہوتا ہے یا ہمارا ووٹ ایک دکھاوا ہوتا ہے
منتخب نمائندوں کو ملنے کے لیے گانٹھوں ان کے گھر پر انتظار کرنا پڑتا ہے پھر بھی اگر ملاقات ہو جائے تو خوش نصیبی سمجھتی جاتی ہے "حضرت عمر فاروق رضہ ” کے دورِ حکومت کو دیکھں "آپ کا فرمان ہے” "اگر دریائے نیل کے کنارے کتا بھی پیاسا مر گیا اس کا زمیدار عمر بن خطاب رضہ ہو گا۔ اور ہم صاحبان ِ احتیار اپنے حلقہ کی ٹوٹی پھوٹی سڑک کے ذمے دار نہیں بن سکتے اور ساری زمہداری ٹھیکدار پر ڈال دی جاتی ہے۔
لہذا ارباب اختیار سے گزارش ہے کہ عوام پر رحم فرمایا جائے تاکہ عوام آئندہ کسی پر اعتبار کرنے کے قابل رہیں۔
شکریہ
*RAJA MAJID MAHMOOD*
*0318-1550598*