اسلام آباد: پاکستان اور ایران نے بعض یورپی ممالک میں اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں توہین آمیز رویہ کسی صورت قابل برداشت نہیں ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے بدھ کو ان کے ایرانی ہم منصب ڈاکٹر جواد ظریف نے ملاقات کی۔ بات چیت کے دوران دو طرفہ تعلقات، کثیر الجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ، کورونا وبائی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
دونوں وزرائے خارجہ کے مابین بہتر بارڈر مینجمنٹ، دو طرفہ روابط کے فروغ اور زائرین کو بہتر سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال ہوا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے پرتپاک استقبال پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا شکریہ ادا کیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے مابین گہرے دیرینہ، تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں۔ وزیر خارجہ نے ایران میں کرونا وبا کے باعث ہونیوالے جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے ایرانی حکومت کے اقدامات کی تعریف کی اور کہا کہ پاکستان اور ایران دو طرفہ تجارت، سرمایہ کاری، سیکورٹی و دیگر باہمی دلچسپی کے شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کیلئے علاقائی و دیگر اہم فورمز سے مستفید ہو سکتے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں دیرپا اور مستقل امن کا قیام، خطے میں امن واستحکام کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ بین الافغان مذاکرات کی صورت میں افغان قیادت کے پاس قیام امن کیلئے ایک نادر موقع موجود ہے جسے کسی صورت ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہیے۔
دونوں وزرائے خارجہ نے افغانستان میں قیام امن سمیت خطے کے امن واستحکام کیلئے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے پر اتفاق کیا۔ وزیر خارجہ نے اپنے ایرانی ہم منصب کو مقبوضہ جموں وکشمیر میں جاری بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا۔
وزیر خارجہ نے پاکستانی عوام کی طرف سے، مظلوم کشمیریوں کی حمایت پر ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کو خراج تحسین پیش کیا۔