معروف صحافی سلیم صافی نے انکشاف کیا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کے تھوڑے عرصہ بعد ڈی پی او پاکپتن اور خاور مانیکا کا تنازعہ سامنے آیا تو انہیں معطل کر کے لمبے عرصے تک او ایس ڈی بنا دیا گیا۔ تاہم کچھ ماہ بعد انہیں ایف آئی اے پنجاب میں کسی معمولی عہدے پر تعینات کر دیا گیا تھا۔رضوان گوندل کی ایف آئی اے پنجاب میں تعیناتی کے اگلے دن خاور مانیکا ،ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن سےملاقات کرنے انکے دفتر پہنچے۔ خاور مانیکا نے ان سے شکایت کی کہ ہماری حکومت میں آپ ہم سے زیادتی کر رہے ہیں اور ہمارے دشمنوں کی پوسٹنگ کر رہے ہیں۔ جواب میں بشیر میمن نے پوچھا کہ کن کی حکومت اور کن کے دشمن؟ خاور مانیکا نے استفسار کیا کہ آپ کو معلوم ہے کہ رضوان گوندل کے معاملات ہمارے ساتھ خراب ہیں اور آپ نے اسے اپنے ادارے میں تعینات کر دیا ہے۔ جواب میں بشیر میمن نے انہیں کہا کہ رضوان گوندل ایک سرکاری افسر ہیں اور شاید انکو اسکی سزا مل چکی ہے لہذا انکی کہیں نا کہیں پوسٹگ ہونا تھی اور ویسے بھی انکو جہاں پوسٹ کیا گیا ہےوہاں براہ راست آپکا کوئی تعلق نہیں۔ تاہم بشیر میمن نے انکی بات نہیں مانی اور خاور مانیکا ان سے ناراض ہو کر وہاں سے چلے گئے۔
بشیر میمن کے مطابق انہیں آدھے گھنٹے بعد وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے کال کی اور بتایا کہ ہم نے رضوان گوندل کو او ایس ڈی بنا دیا ہے اور اسکا نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ لہذا یہ کہا جاسکتا ہے کہ بشیر میمن کی جبری چھٹی اور تبادلے کی ایک وجہ خاور مانیکا کو انکار کرنا تھا۔ تاہم اس بات کا انکشاف صحافی سلیم صافی نے کیا ہے۔
خاور مانیکا کی بےشرمی اور بےحیائی کا اندازہ کیجئے کہ وہ کس طرح ڈائریکٹر جنرل کے عہدے کے آفیسرز کو ملتا ہے اور موجودہ حکومت کو "ہماری حکومت" کہتا ہے۔
جب ڈی جی ایف آئی اے کےساتھ خاور مانیکا ایسے بات کر سکتا ہے تو اندازہ لگائیے کہ عثمان بزدار کے اس کے آگے کیا حیثیت ہو سکتی ہے۔ pic.twitter.com/wx7h7ftXtt— Shafique Akhtar (@ShafiqueArajput) October 8, 2020
یاد رہے کہ بشیر میمن ڈی جی ایف آئی اے کے عہدے پر لمبے عرصہ تک فائز رہے تاہم وزیر اعم عمران خان نے انہیں جبری چھٹی پہ بھیجا اور ریٹائیرمنٹ سے 15 دن قبل انکا تبادلہ بھی کر دیا گیا تھا۔