ڈی پی او جہلم رانا عمر فاروق کو لاہور ہائ کورٹ نے 5/6/2020 کو طلب کر لیا
تفصیلات کے مطابق پاکستان کے مشہور اسلامی *اسکالر محمد علی مرزا انجینئر* کے خلاف ڈی پی او جہلم رانا عمر فاروق کے حکم پر جو ایف آئ آر درج کی گئ تھی اس کے خلاف لاہور ہائ کورٹ میں *جسٹس شاہد محدود عباسی* کی عدالت میں فری لانسر اور کمیشن برائے انسانی حقوق کے لیئے کام کرنے والے سینئر وکیل ندیم شبلی کی طرف سے آئینی پٹیشن دائر کی گئ ہے درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ جہلم پولیس کی جانب سی مذہبی اسکالر محمد علی مرزا انجینئر کو حراساں کیا گیا اور ڈی پی او جہلم رانا عمر فاروق کے حکم پر سب انسپکٹر ساجد محمود نے جھوٹی اور بے بنیاد FIR درج کی گئ جس میں جھوٹے دہشتگردی جیسے سنگین جرم 153-A ت پ عائد کیئے گئے درخواست میں یہ بھی موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پولیس سب انسپکٹر ایسی ایف آئ آر درج کرنے کا مجاز ہی نہ ہے مگر اس کے باوجود مذموم مقاصد کے تحت FIR درج کی گئ اور ایک مذہبی اسکالر محمد علی مرزا انجینئر کو نہ صرف ناجائز طور پر بند سلاسل کیا گیا بلکہ ان کو ہراساں بھی کیا جارہا تھا درخواست میں یہ موقف بھی اختیار کیا گیا کہ 3 سال پرانی تقریر کی ریکارڈنگ ویڈیو کے چند سیکنڈ کے فقرے استعمال کر کے جھوٹی اور بے بنیاد ایف آئ آر درج کی گئ جبکہ تقریر مفصل جائزے کے بعد کوئ جرم قابل دست اندازی پولیس کا ارتکاب نہ پایا جاتا ہے لہذا پولیس کی بے بنیاد کاروائ کے پیچھے خفیہ ہاتھوں کا متحرک ہونا پایا جاتا ہے کیونکہ عرصہ دراز سے خفیہ عناصر ملک میں فرقہ واریت اور دہشتگردی کو پروان چڑھا کر وطن عزیز کے امن و امان کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں جو پاکستان دشمن قوتوں بشمول انڈیا کا ساتھ دے رہے ہیں اور امت مسلمہ کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنا چاہتے ہیں معزز عدالت نے DPO جہلم رانا عمر فاروق کو دوران سماعت رٹ پٹیشن تمام غیر قانونی کاروائ سے روک دیا