ڈی سی دادو کا امے رباب چانڈیو کی زمین پر ہیوی مشنری سے حملہ
*ٹائٹل: بیدار ھونے تک*
*عنوان: ڈی سی دادو کا امے رباب چانڈیو کی زمین پر ہیوی مشنری سے حملہ*
عظیم صوفیوں اور شاہ بھٹائی کی تعلیمات و تربیت یافتہ روحانیت پانے والے سندھ کے باسی اپنے بزرگوں کی تعلیمات سے کوسوں دور نظر آرہے ہیں، غریب و مسکین ہاری و کسان اور مزدوروں کی جان پاکستان پیپلز پارٹی چند ظالم و جابر ہاتھوں کے شکنجے میں پھنس کر رہ گئی ہے، پاکستان پیپلز پارٹی کی ساگ اور عزت پر حرف لانے والوں کو روکنا چاہئے، شہید بینظیر بھٹو نے اپنے والد قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کے غریب پرور مشن کی تکمیل کیلئے جس قدر جدوجہد کیں وہ تاریخ میں سنہرے حروف میں موجود ہے لیکن مجھے جو میرے ذرائع نے خبر دی تو مجھے بہت افسوس ہوا کہ سندھ کے نوکر شاہی طبقہ دلالی میں اس قدر نیچے جاپہنچا ہے۔معزز قارئین!! میرے ذرائع نے مجھے بتایا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کا رکھوالا ڈی سی دادو راج شاہ زماں٬ امے رباب چانڈیو کی زمین پر ان کے بیٹھائے ہوئے لوگوں کے گھروں کو گرانے کیلئے بڑی مشنری لےکرپہنچا جہاں اس نےان غریب مزدور لوگوں کے گھرو کو مسمار کردیا جبکہ گھروں میں رہائش پذیر لوگ ڈ ی سی کے سامنے قرآن پاک لیکر آئے مگر ڈی سی دادو نے اپنی انادکھاتےہوئےپاک کتاب کابھی لحاظ نہ رکھااور انکے گھروں کو زمین بوس کردیا اور وہ غریب مسکین لوگ کھلے آسمان تلے زاروقطار روتے رہے،امے رباب چانڈیو کیجانب سے اس نے پیپلز پارٹی کے ایم پی اے سردار احمد چانڈیو اوراسکے بھائی برحان خان چانڈیو پر اپنے دادا٬ بابا اور چچا کے قتل کا کیس داخل کروایا جس کا سپریم کورٹ نے امے رباب چانڈیو کےحق میں فیصلہ دیکر قتل میں ملوث پ پ پ ایم پی اے اور انکے بھائی کو سزا سنائی۔ پیپلز پارٹی کیجانب سے امے رباب سے سیاسی انتقام لینےکیلئے ڈی سی دادو کوہدایت جاری کی گئی جسکے بعد ڈی سی دادو نے ان حکم ناموں کی تعمیل کرتے ہوئے اپنے ساتھ ای سی مہر غلام رسول اور مختیار کار اللہ بخش مگسی کیساتھ امے رباب چانڈیو کی زمین پر قبضہ کرنے کیلئے اسکے بٹھائے لوگوں کے گھروں کو مسمار کیا اور امے رباب کو موبائل پر مزید نتائج بھگتنے کی دھمکیاں دی گئیں۔۔۔معزز قارئین!! ذرائع نے بتایا ہے کہ سندھ بھر میں نوکر شاہی طبقہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ایم پی اے ہوں یا ایم این اے تمام کے تمام ذاتی ملازم بنے ہوئے ہیں اس کی دو وجہ بتائی گئی ہے ایک یہ کہ انکی تقرری پ پ پ نے کیں ہیں اگر وہ ضابطہ قوانین اور آئین پر عمل کریں گے تو پھر یہ مختیارکار، اسسٹنٹ کمشنر، ڈپٹی کمشنر حتی کہ کمشنر تک اپنے منصب پر قائم نہیں رہ سکتے کیونکہ پاکستان اور بلخصوص سندھ کا نظام ریاست بدترین صورتحال سے گزر رہا ہے اگر یہی حال جاری رہا تو سندھ میں انارکی پھیل سکتی ہے۔
*کالمکار: جاوید صدیقی*