ڈنگہ۔موبائلSIMsکی تیاری اور جعلی رجسٹریشن کرنے والا بڑا نیٹ ورک پکڑا گیا
تفصیلات کے مطابق گجرات پولیس تھانہ ڈنگہ کواطلا ع ملی کہ منگووال کے قریب کچھ لوگ رہائش پذیر ہیں جنکی حرکات و سکنات مشکوک نوعیت کی ہیں۔جس پر ڈی پی او گجرات عمر سلامت نے ایس ایچ او تھانہ ڈنگہ فراست اللہ چٹھہ کو ان مشکوک افراد کی خفیہ نگرانی کی ہدائیت کی۔جس پر ایس ایچ او تھانہ ڈنگہ فراست اللہ چٹھہ اپنی ٹیم کے ہمراہ جس میں SIطاہر زمان، SIوقار محسن،SIفہد الرحمن،کنسٹیبل شازم،رمیزاور دیگر پولیس اہلکار شامل تھے کے ہمراہ مسلسل کئی روز تک خفیہ طریقے سے ملزمان کی ریکی کی جس پر یہ بات سامنے آئی کہ پانچ کس ملزمان جوکہ مختلف طریقوں سے SIMsکی جعلی رجسٹریشن کرتے ہیں اور یہ سمیں جرائم پیشہ اور نوسر باز افراد کو فروخت کرتے ہیں جو بعد ازاں سنگین جرائم جیسے قتل،ڈکیتی،دہشت گردی اور نوسر بازی سے بذریعہ کالز رقم بٹورنے کے لئے استعمال ہوتی ہیں۔بعد ازاں ملزمان کی گرفتاری کے لئے ایس ایچ او تھانہ ڈنگہ اپنی ٹیم کے ہمراہ منگووال چوک موقع پر پہنچ گئے، جیسے ہی ملزمان نے پولیس کو دیکھا تو وہ سامان سٹرک پر ہی چھوڑ کر مختلف سمتوں میں بھاگ کھڑے ہوئے۔ جو پولیس نے ملزمان کا تعاقب کرکے دو ملزمان کو گرفتار کرلیا جبکہ بقیہ تین ملزمان تنگ گلیوں اور گنجان آبادی کا فائدہ اٹھا کرکے بھاگنے میں کامیاب ہوگئے
گرفتار ملزمان میں محمدارشاد ولد تاج محمد قوم جٹ سکنہ چک لال ڈھڈی اور بشارت علی عرف ببو ولد ظفر اقبال قوم جٹ واہگہ سکنہ چک ورسیاں ضلع پاکپتن شامل ہیں، جن کے قبضہ سے 4عدد سم ایکٹیویشن ڈیوائسز،جاز سم 140عدد،،جاز IMSE) 60(عدد،،4 عدد موبائل فون،زونگ سم کٹی ہوئی 100عد د،زونگ سم نئی 15عدد،،ٹیلی نار کی) (IMSE 51عدد،،ایک عدد پولی تھین بیگ جس میں سیلیکان کی پٹیاں،پولی تھین گلوز،ٹریسنگ پیپر،،ایک عدد پارسل TCS،،ایک عدد پلاسٹک ڈبی معمولہ پاؤڈر برنگ سرخ،ایک عدد پولی تھین پیکٹ معمولہ 18عدد، سلیکان پر تیار شدہ فنگر پرنٹس،USB ایک عدد،ٹیوب لائٹس بکس برنگ سرخ،ایک عدد شاپر برنگ نیلا، معمولہ قینچی،کٹر، پیکنگ،ٹیپ،ڈائری،سرخ رجسٹر،ماؤس،چیک بک،پرنٹر،تین عدد کیمکل والی بوتلیں،انتخابی فہرستیں، مذکورہ گینگ بلواسطہ یا بلاواسطہ موبائل کمپنیوں کے ساتھ منسک ہو کر آسانی سے سم ایکٹیویشن ڈیوائسز اور غیر رجسٹرڈ شدہ سمز اور IMSIsحاصل کرلیتے تھے۔ جس کے بعد ووٹر لسٹوں اور نادرا ریکارڈ کے ذریعے علاقہ کے لوگوں کی معلومات حاصل کرلیتے تھے اورپھر ان معلومات سے ایسے افراد خصوصاً خواتین کا انتخاب کرتے جن کی عمریں پچاس سال سے زائد ہوں۔ملزمان ایسے افراد کی نادرا کے ذریعے فیملی ٹری بھی حاصل کرلیتے ہیں۔ اسی طرح ان منتخب افراد کے فنگر پرنٹس کی تصاویر بھی نادرا کے ریکارڈ سے حاصل کرلی جاتی ہیں۔ پھر ایک خاص کیمیکل پراسیس کے ذریعے جعلی فنگر پرنٹس تیار کئے جاتے ہیں۔بعد ازاں ان فنگر پرنٹس کی مدد سے سم ایکٹیویشن ڈیوائسز کو استعمال کرتے ہوئے ان خواتین کے نام پر سم رجسٹر کرلی جاتی ہے۔
اس طرح کی رجسٹرڈ شدہ سمز مختلف قسم کے جرائم پیشہ افراد مہنگے داموں خریدکر جرائم مثلاً فیک جاز کیش،ایزی پیسہ
اکاؤنٹس،فراڈ،ڈکیتی،راہزنی،دہشت گردی،اغواء برائے تاوان اور جعل سازی سے شہریوں کو لوٹنے میں استعمال کرتے ہیں۔
اس دھندے میں ملوث تمام لوگ ہر کچھ دنوں بعد اور بعض اوقات گھنٹوں میں اپنے واٹس اپ نمبر ز سوشل میڈیا پر بدلتے رہتے ہیں اور اپنی شناخت کہیں بھی ظاہر نہیں ہونے دیتے۔ ملزمان سوشل میڈیا کے ذریعے ایک دوسرے سے رابطہ میں رہتے ہیں اور مختلف کاموں مثلاً ڈیوائسز حاصل کرنا،نادرا ریکارڈ حاصل کرنا،ووٹر لسٹیں حاصل کرنے کے لئے پیسوں کا لین دین جعلی جاز کیش یا ایزی پیسہ اکاؤنٹس کے ذریعے کرتے تھے۔ ملزمان مختلف علاقوں میں کرائے کے مکان حاصل کرتے اور کچھ عرصہ بعد علاقہ تبدیل کر لیتے ۔ ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے مزید انٹیروگیشنشروع کر دی گئی ۔
ڈی پی او گجرات کا کہنا تھا کہ ایسے گروہوں کا ٹارگٹ بنیادی طور پردیہاتوں کی بزرگ خواتین اور سادہ لوح لوگ ہوتے ہیں جن کو یہ فری سمز،فری گھی یا دیگر انعامات کا لالچ دیکر کر ان سے انکی شناخت یعنی فنگر پرنٹس حاصل کر لیتے ہیں جو بعد ازاں دھوکہ دہی سے انکے نام پر رجسٹر کی گئی سمز سنگین قسم کے جرائم میں استعمال کرتے ہیں۔میری تمام شہریوں سے گزارش ہے کہ اس قسم کے مشکوک عناصر جیسے ہی آپ کے دیہات محلوں میں داخل ہوں انکی فوری طور پر اطلاع پولیس کو دیں۔
اس بہترین کارکردگی پر ایس ایچ او تھانہ ڈنگہ فراست اللہ اور ان کی ٹیم کو تعریفی سرٹیفکیٹ اور نقد انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔