بیجنگ: بھارت کی خطے کی چودھراہٹ کا خواب چکنا چور، علاقے کا جغرافیہ بدلنے کی کوشش پر چین کا منہ توڑ جواب، لداخ میں متنازع ایریا کا کنٹرول حاصل کر لیا، سکم بارڈر پر بھی مزید فوج تعینات، بھارت بھیگی بلی بن گیا۔
چین اور بھارت کے درمیان جاری کشمکش میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ چین نے لداخ اور سکم کی سرحد پر مزید 5 ہزار فوجی بھیج دیے ہیں۔ چین نے کہا ہے بھارت نے متنازع علاقہ کا سٹیٹس یکطرفہ طور پر تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے۔
تفصیل کے مطابق بھارتی فوج نہتے کشمیریوں پر بڑھ چڑھ کر ظلم کرتی ہے لیکن چینی فوج کے سامنے بھیگی بلی بن چکی ہے۔ سکم اور لداخ کی سرحد پر چینی فوج کے مسلسل اضافے سے بھارتی فوج اور مودی سرکار کے ہوش اڑ چکے ہیں۔
سرحد پر چینی افواج کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ چین نے مزید 5 ہزار فوجی علاقے میں بھیج دیے ہیں۔ چین فوج زمین دوز بنکر بھی بنا رہی ہے۔ وادی گالوان کے اطراف میں چینی فوج کے 8 سو خیمے دیکھے گئے ہیں۔
چین کا کہنا ہے بھارت وادی گالوان کے قریب دفاع سے متعلق غیر قانونی تعمیرات کر رہا ہے۔ چينی فوج نے بھارتی فوج کے ایک دستے کو گرفتار کر لیا جسے بعد میں رہا کر دیا گیا۔ بھارتی آرمی چیف نے اسے شدید جھٹکا قرار دیا۔
چین نے کہا ہے کہ بھارت نے سکم اور لداخ میں لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی۔ بھارت نے متنازع علاقہ کا سٹیٹس یکطرفہ طور پر تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے۔
بھارتی میڈیا نے ایسی تصاویر جاری کیں ہیں جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جہاں پہلے ہندوستانی فوج موجود تھی، وہاں اب چینی فوج موجود ہے۔ یہ معاملہ 5 مئی کو شروع ہوا تھا، جب مشرقی لداخ کی سرحد پر بھارتی اور چینی فوجی آمنے سامنے آ گئے تھے۔
ادھر بھارت کا نیپال کے ساتھ سرحدی تنازع بھی بڑھتا جا رہا ہے۔ نیپالی وزیراعظم نے نیا نقشہ جاری کیا جس میں کالا پانی، لمپیا دھورا اور لیپو لیکھ کے علاقے کو نیپال کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔