چین میں انسداد غربت ،خواب سے تکمیل تک کا کرشماتی سفر
اقوام متحدہ کے دو ہزار تیس کے پائیدار ترقیاتی اہداف میں دنیا سے غربت کا خاتمہ بھی ایک کلیدی ہدف ہے جس کی بنیاد پر ہی ایک عالمگیر خوشحال معاشرہ تشکیل دیا جا سکتا ہے لیکن اکثر ترقی پزیر اور پسماندہ ممالک میں تنازعات اور غیر متوازن اقتصادی سماجی ترقی کے باعث انسداد غربت محض ایک خواب ہی معلوم ہوتی ہے۔رہی سہی کسر کووڈ۔19کی عالمی وبانے پوری کر دی جس نے نہ صرف دنیا کی ترقی یافتہ معیشتوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے بلکہ ترقی پزیر اور کمزور ممالک کو بھی شدید ترین اقتصادی دباو کا سامنا ہے۔ایسے میں دنیا میں غربت ،بے روزگاری اور دیگر سماجی مسائل بھی سامنے آئے ہیں جبکہ مضبوط اقتصادی بحالی ہر ملک کی مشترکہ خواہش بن چکی ہے۔دنیا پر چھائی مایوسی اور اس مشکل گھڑی میں چین سے ایک اچھی خبر سامنے آئی کہ چین نے ملک میں غربت زدہ تمام آٹھ سو بتیس کاونٹیوں کو غربت کی لکیر سے باہر نکال دیا ہے ۔یقیناً ایک ارب چالیس کروڑ باشندوں کو روٹی ،کپڑا اور مکان فراہم کرنا کسی چیلنج سے کم نہیں ، مگر یہ چین کا ہی خاصہ ہے کہ اُس نے ایک قلیل مدت میں اپنے80کروڑ سے زائد شہریوں کو غربت سے نجات دلاتے ہوئے جدید انسانی تاریخ میں ایک معجزہ رقم کیا ہے۔
اس طرح چین وہ پہلا ترقی پزیر ملک بن چکا ہے جس نے غربت کے خلاف جنگ میں فتح حاصل کرتے ہوئے دس برس قبل ہی اقوام متحدہ کے 2030کے پائیدار ترقیاتی اہداف میں شامل انسداد غربت کے ہدف کی تکمیل کی ہے۔ چین نے رواں برس دو ہزار بیس تک ملک سے غربت کے مکمل خاتمے سے ایک معتدل خوشحال معاشرے کی تکمیل کا ہدف طے کیا تھا جبکہ یہ بات قابل زکر ہے کہ چین کی جانب سےاپنے مقررہ ہدف سے قبل ہی تیئیس نومبر کو ملک کی تمام دیہی کاونٹیز سے غربت کے مکمل خاتمے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے صوبہ گوئی جو میں غربت سے دوچار آخری نو کاونٹیوں کو بھی غربت سے نجات دلاتے ہوئے انسداد غربت کے ہدف کی تکمیل کی گئی ہے۔جبکہ اس سے قبل حالیہ عرصے میں غربت کے شکار صوبوں اور خوداختیار علاقوں میں حکام نے جامع جائزوں کے بعد اپنے اپنے علاقوں سے غربت کے خاتمے میں کامیابی کے اعلانات کیے تھے۔ان میں سنکیانگ ، ننگ شیاہ ، گوانگ شی چوانگ، سی چھوان، یوئنان اور گانسو شامل ہیں۔صوبہ گوئی جو وہ آخری مقام تھا جہاں انسداد غربت میں حتمی فتح حاصل کی گئی ہے۔
کووڈ-19 کے تناظر میں دنیا یہ سمجھ رہی تھی کہ شائد چین میں انسداد غربت کی سرگرمیاں متاثر ہوں گی اور ہدف کا حصول مشکل ہو جائے گا مگر سلام ہے چینی قیادت کو جس نے تمام تر مشکلات پر قابو پاتے ہوئے اقتصادی سماجی سرگرمیوں میں ہم آہنگی اور تسلسل برقرار رکھا اور غربت کے خاتمے کی کوششوں کو سست روی کا شکار نہیں ہونے دیا ، جس کا نتیجہ چین کی فتح کی صورت میں برآمد ہوا ہے۔ چین نے وبا سے موئثر طور پر نمٹتے ہوئے غربت کے خاتمےکا جوابی میکانزم تشکیل دیا۔ صنعتی بحالی کو آگے بڑھایا گیا جس سے روزگار کو فروغ ملا ، انسداد غربت کی سرگرمیوں کی کڑی نگرانی اور احتساب کا مضبوط نظام اپنایا گیا جس سے بتدریج عملی نتائج کا حصول ممکن ہوا۔چین کے غربت کے خاتمے کے سفر میں لازمی تعلیم ، روزگار، بنیادی طبی سہولیات ، رہائش ، جدید ٹیکنالوجی اور پینے کے شفاف پانی کی فراہمی سمیت دیگر بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی کلیدی عوامل رہے ہیں۔
چینی صدر شی جن پھنگ نے حالیہ جی ٹونٹی سمٹ کے دوران بھی انسداد غربت میں چین کی کامیابیوں کا بطور خاص تذکرہ کیا جبکہ اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی ادارے بھی چین کے ماڈل کو ایک بہترین نمونہ اور کامیابی قرار دیتے ہیں۔چین کی کوشش ہے کہ غربت کے خلاف جنگ میں حاصل شدہ کامیابیوں کا تسلسل برقرار رکھا جائے ، اصلاحات اور ایسی ٹھوس پالیسی سازی کی جائے جس کی بدولت غربت سے نجات پانے والے افراد کسی قدرتی آفت ، وبائی صورتحال یا دیگر وجوہات کے باعث دوبارہ غربت کی دلدل میں نہ پھنس جائیں۔اس ضمن میں محدود آمدنی والے افراد کی امداد کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔دیہی علاقوں میں زراعت کو جدید خطوط پر استوار کرتے ہوئے 5G ٹیکنالوجی کی بدولت زرعی مصنوعات کی آن لائن فروخت اور ای کامرس کو فروغ دیا جا رہا ہے۔سوشلسٹ جدید ملک کی تعمیر میں دیہی سطح پر معیاری رہائش کو فوقیت حاصل ہے جس کے تحت دشوار گزار پہاڑی علاقوں سے لوگوں کو قابل رہائش مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔دیہی اصلاحات کی بدولت شہری ۔دیہی ہم آہنگ ترقی کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ چینی حکومت اپنے شہریوں کو خودروزگاری کی جانب لے کر جا رہی ہے جس کا فائدہ یہ ہوا کہ شہروں پر پڑنے والا دباو کم ہو رہا ہے اور لوگ اپنے اپنے علاقوں میں کاروبار یا روزگار کو ترجیح دے رہے ہیں جہاں انھیں بہتر معیار زندگی سمیت تمام سہولیات میسر ہیں۔
اپنے شہریوں میں خوشحالی اور احساس طمانیت پروان چڑھانے کے لیے چین کی اعلیٰ قیادت نے ابھی حال ہی میں یہ فیصلہ کیا ہے کہ شہریوں کی فی کس آمدنی کے درجے کو بلند کیا جائے گا ،عوام کے لیے ایک اعلیٰ معیاری نظام تعلیم تشکیل دیا جائے گا جبکہ شہریوں کے تحفظ کے لیے ایک مضبوط سوشل سیکیورٹی نظام تشکیل دیا جائے گا۔ چین کی جانب سے اپنے چودہویں پانچ سالہ منصوبے میں غربت کے خاتمے میں حاصل شدہ کامیابیوں کو مزید مضبوط کرنے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔ چین کے عملی اقدامات سے حاصل شدہ کامیابیاں ثابت کرتی ہیں کہ ملک و ملت سے مخلص قیادت اگرعوام کو “اولین ترجیح” دیتے ہوئے پالیسیاں تشکیل دے گی تو دنیا کی کوئی بھی طاقت یا رکاوٹ ترقی و خوشحالی کی منزل سے زیادہ دیر اسے دور نہیں رکھ سکتی ہے