لاہور: چونیاں میں 4 بچوں سے زیادتی اور قتل کے دیگر دو کیسزکا فیصلہ سنا دیا گیا۔ انسداد دہشتگری عدالت نے مجرم سہیل کو 6 بار سزائے موت کا حکم دیدیا۔
تفصیل کے مطابق چونیاں میں بچوں سے زیادتی کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ انسداد دہشتگری عدالت نے ملزم سہیل شہزادہ کو دو مقدمات میں مجموعی طور پر چھ بار سزاٸے موت، دو بار عمر قید اور 64 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنا دی ہے۔
ملزم کا 342 کا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد انسداد دہشتگری عدالت کے جج محمد اقبال نے کیس پر فیصلہ سنایا۔ عدالت اس سے قبل دو مقدمات میں مجرم سہیل شہزاد کو سزائے موت کی سزائیں سنا چکی ہے۔
مجرم کے خلاف تھانہ سٹی چونیاں میں بچوں کے ساتھ زیادتی اور قتل کا مقدمہ دہشت گردی کی خصوصی دفعات کے تحت درج ہے۔ مجرم نے 342 کے حتمی بیان میں الزامات کو جھوٹا قرار دیا۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل عبدالجبار ڈوگر اور میاں طفیل نے حتمی بیان قلمبند کرایا۔ سیکیورٹی ایشوز کے باعث ملزم کا جیل ٹرائل کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: چونیاں میں چار بچوں سے زیادتی اور قتل، مجرم سہیل شہزاد کو تین مرتبہ سزائے موت کا حکم
یاد رہے کہ گزشتہ سال انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے چونیاں میں چار بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کرنے والے سفاک مجرم سہیل شہزاد کو تین مرتبہ سزائے موت دینے کا حکم سنایا تھا۔
یہ فیصلہ انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے جج محمد اقبال نے کوٹ لکھپت جیل میں سنایا۔ انہوں نے مجرم سہیل شہزاد کو اس کیس میں ایک مرتبہ عمر قید کی سزا بھی سنائی۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے مجرم سہیل شہزادہ کے خلاف 23 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے جبکہ مجرم کا 342 کا حتمی بیان بھی ریکارڈ کیا گیا۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل عبدالرؤف وٹو کی سربراہی میں تین رکنی ٹیم نے دلائل دیے۔ سیکیورٹی ایشوز کے باعث ملزم کا جیل ٹرائل کیا گیا۔
یاد رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے یکم اکتوبر 2019ء کو بچوں کے قاتل مجرم سہیل شہزاد کو گرفتار کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد پولیس نے 2 اکتوبر کو انسداد دہشتگردی عدالت میں اسے پیش کرکے اس کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا۔
واضح رہے کہ رواں سال جون میں 8 سے 12 سال کی عمر کے 4 بچے لاپتا ہو گئے تھے جبکہ 16 ستمبر کی رات کو 8 سالہ فیضان لاپتا ہوا تھا۔ ان میں سے 3 بچوں کی لاشیں 17 ستمبر کو چونیاں بائی پاس کے قریب مٹی کے ٹیلوں سے ملی تھیں۔
بعد ازاں 6 نومبر کو گرفتار ملزم سہیل شہزاد نے دوران تفتیش اعتراف جرم کر لیا تھا جس کے بعد ان کا بیان جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کیا گیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت کے جج محمد اقبال نے 2 صفحات پر مشتمل مختصر تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے لکھا تھا کہ سہیل شہزادہ پر لگے الزامات ثابت ہوئے ہیں، اسے اس وقت تک پھانسی کے پھندے پر لٹکایا جائے جب تک موت واقع نہیں ہوتی۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ سہیل شہزاد کو دفعہ 367 اے کے تحت ایک مرتبہ سزائے موت اور 10 لاکھ جرمانے، قتل کی دفعات کے تحت سزائے موت، 2 لاکھ جرمانے، انسداد دہشت گردی کی دفعہ 7 اے ٹی اے کے تحت سزائے موت اور 10 لاکھ جرمانے اور سیکشن 377 کے تحت عمر قید اور 10 لاکھ کا جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے۔