سندھ

چند اعمال سے تباہی، بربادی، نقصان، پچھتاوا اور دوریاں بڑھتی ھیں

*چند اعمال سے تباہی، بربادی، نقصان، پچھتاوا اور دوریاں بڑھتی ھیں*

*تحریر : جاوید صدیقی*

ہر انسان اپنی تباہی بربادی نقصان پچھتاوا رسوائی شرمندگی فاصلے دوریاں نفرتیں اور کینہ پروریاں خود بڑھاتا ھے وہ اعمال جن سے یہ معاملات بڑھتے ھیں ان میں انسان کا ضدی پن، منفی مخالفت، شرانگیزیاں اور شیخی خوریاں شامل ھیں۔ یاد رھے کہ یہ اعمال اللہ اور اسکے حبیب کو انتہائی ناپسند ھیں یہی سبب ھے کہ اللہ اور اسکے حبیب نے انکساری، عاجزی، صبر و شکر، ایثار و قربانی اور باہمی تعاون کے فروغ کی طرف راغب کیا کیونکہ ان اعمالوں میں رحمت، فضل و کرم، خوشحالی و شادمانی بے پناہ شامل ھیں۔ ھم دیکھتے ھیں کہ ھماری درس گاہیں ھوں یا دینی مراکز وہ دنیاوی طلب کو مرکز رکھتے ھیں لیکن ان اعمالوں کی جانب اپنے گروہ تنظیم اور مسالک سے جڑے لوگوں کو پابند نہیں رکھتے۔ تحقیق و مشاہدے سے بات سامنے آئی ھے کہ ان سے جڑے لوگ نماز روزہ حج زکواة اور تسبیحات کی سختی سے پابندے کرتے نظر آتے ھیں مگر ایک نفیس اور پر مہذب اسلامی معاشرہ متعین کرنے میں ناکام رہتے ھیں، ان کی ان عبادات و ریاضت سے دوسروں کو فوائد کے بجائے تکالیف سے گزرنا پڑتا ھے ہاں وہ چند سمجھدار علماء کرام مشائخ و پیر عظام مبلغ اسلام جو دین محمدی ﷺ کے بنیادی اور روحانی تاثیر ھیں ان سے اپنے جڑے لوگوں کو باندھے رکھتے ھیں یہی لوگ اپنی عبادات و ریاضت سے نہیں بلکہ اپنے حسن کردار اور اخلاق سے نہ صرف اپنا من روشن رکھتے ھیں بلکہ دوسروں کے دلوں کو بھی روشن کردیتے ھیں۔ الطاف حسین حالی ؒ نے دین محمدی ﷺ کی اساس اور روح کو پہنچانتے ھوئے کہا تھا "یہی ھے عبادت یہی ھے دین و ایماں” ۔۔۔۔ "کہ کام آئے دنیا میں انساں کے انساں” اسی طرح شاعر خواجہ میر درد کہتے ھیں "درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو”
"ورنہ طاعت کیلئے کچھ کم نہ تھے کروبیاں” بھارت کے ان شعراء نے بھی انسان کی عظمت کو رشتوں میں احساس اور قربانی کو صف اول قرار دیا، ذرا غور کیجئے اور ایکبار خود پر نظر ضرور ڈالئے گا قبل اسکے کہ آپکی موت واقع ھوجائے اور اپنا احتساب کرنا رہ جائے، روزانہ یا ہفتہ وار یا پھر ہر ماہ ضرور چند لمحات تنہائی میں خود کو احتساب کے دائرے میں لے جایا کریں اور غور کریں کہ ھماری کسی بات، ھمارے کسی اعمال، ھمارے رویہ و کردار سے کسی خاص طور پر اپنے خونی رشتوں میں تکلیف تو نہیں پہنچی یا پہنچ رہی ھے اگر کہیں بھی ہلکا شائبہ نظر آئے تو فوراً اسکا ازالہ کرلیں اور معافی طلب کرلیں۔ ھم نے دیکھا ھے کہ جب انسان کی موت واقع ھوجاتی ھے تو اسکے مردہ جسم سے معافی مانگتے ھیں اور حیاتی میں ضد انا اور اکڑ میں پھنسے رہتے ھیں، ایک اچھے گھر، خاندان اور رشتوں کیلئے ناگزیر ھے کہ ہر ایک اپنا اپنا احتساب رکھے۔ پیار، محبت، اخلاق، عزت و احترام، درگزر اور ایثار و قربانی سے ہی ایک بہترین گھر، بہترین ماحول، بہترین معاشرہ اور بہترین خاندان جنم لیتا ھے۔۔۔۔!!

Mehr Asif

Chief Editor Contact : +92 300 5441090

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

I am Watching You