اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ 15 اپریل کے بعد کیا کرنا ہے؟ یہ فیصلہ منگل کو قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ہوگا۔ تاہم کوشش ہوگی کہ فیصلے وفاق اور صوبوں کی مشاورت سے ہوں۔
اسلام آباد میں ڈاکٹر ظفر مرزا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نیشنل کمانڈ سینٹر کی بھی میٹنگ ہوگی جس میں تمام وزرائے اعلیٰ اجلاس میں شرکت کرینگے، کوشش ہے تمام فیصلے مشاورت سے ہوں۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ بحثیت قوم پاکستانیوں نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جس کے اچھے نتائج آرہے ہیں۔ صوبائی اور وفاقی حکومت نے بروقت فیصلے کیے۔ پاکستان کے بروقت فیصلوں کی پذیرائی ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹریکنگ کا نظام پر بھی بہت اچھا کام ہو رہا ہے جبکہ ٹیسٹنگ قابلیت بڑھانے کے لئے ہم نے بہت زور دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو کاروبار چلا رہے ہیں ان کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ ملازمین کی صحت کا خیال رکھیں، اس کیلئے قانون سازی بھی زیر غور ہے۔
اس موقع پر معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا کہ اس وقت پاکستان میں کورونا وائرس کے 5374 کنفرم کیسز ہیں۔ ان کیسز میں 52 فیصد مقامی ہیں۔ باہر سے آنے والے متاثرین کو ہم نے سب سے پہلے روکنے کے انتظامات کیے، اب مقامی سطح پر وبا پھیلنے سے ہمیں روکنا ہے۔
ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا کہ کورونا وائرس کی تشخیص صرف لیبارٹری کے ذریعے ہوتی ہے۔ شروع میں ہم نے چار جگہوں پر ٹیسٹ شروع کیے تھے، اس وقت 27 لیبارٹریز میں ٹیسٹ ہو رہے ہیں، آنے والے دنوں میں ان لیبارٹریز کی تعداد 34 تک پہنچ جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ شبانہ روز محنت کی وجہ سے ہم چند دنوں میں ہم حفاظتی سامان بنانے میں خود کفیل اور تقریباً 1 لاکھ کے قریب روزانہ این 95 ماسک بنانے کے قابل ہو جائیں گے۔ ہم نے فرنٹ لائن ورکرز کو ترجیحی بنیادوں پر سامان پہنچا دیا ہے۔