لاہور: (خصوصی ایڈیشن) ورلڈ کپ فاتح کپتان وزیر اعظم پاکستان عمران خان پی سی بی کے پیٹرن اِن چیف بھی ہیں جن کی زیر نگرانی چلنے والے کرکٹ بورڈ میں جہاں بڑی بڑی تبدیلیاں کی گئیں وہیں ڈومیسٹک سٹرکچر کو بھی یکسر بدل کر رکھ دیا گیا۔
پینتالیس سال بعد کرکٹ سے ڈیپارٹمنٹس کی اجارہ داری ختم کر دی گئی۔ آٹھ ڈیپارٹمنٹس اور بارہ سے سولہ ریجنز کی ٹیموں کے سسٹم کوآسٹریلوی سٹرکچر کی طرز پر تیار کیا گیا ہے جس میں پنجاب کی 2 ،سندھ،بلوچستان،کے پی کے اور فیڈرل کی ایک،ایک یعنی چھ ٹیمیں فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلیں گی۔
تیس ستمبر سے ملتان میں شروع ہونے والے ایونٹ میں ٹیم ناردرن اپنے ٹائٹل کا دفاع کرے گی۔ ٹورنامنٹ کا دوسرا مرحلہ نو اکتوبرسے راولپنڈی میں شروع ہوگا، جہاں فائنل 18 اکتوبر کو کھیلا جائے گا۔ دفاعی چیمپئن ناردرن ٹیم کی قیادت عماد وسیم کریں گے جبکہ نوجوان کرکٹر شاداب خان، حیدر علی، حارث روف اور محمد عامر بھی سکواڈ میں شامل ہیں۔ ابھرتے ہوئے فاسٹ باؤلر موسیٰ خان اور وکٹ کیپر بیٹسمین روحیل نذیر بھی سکواڈ کا حصہ ہیں۔ دیگر کھلاڑیوں میں آصف علی، محمد نواز، سہیل تنویر اور عمر امین کے نام بھی نمایاں ہیں۔
گزشتہ سال ایونٹ کی رنرز اپ ٹیم کا اعزاز حاصل کرنے والی، بلوچستان ٹیم، کی قیادت حارث سہیل کے سپرد ہے۔ دیگر کھلاڑیوں میں امام الحق، عمران فرحت، کاشف بھٹی، یاسر شاہ اور کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرنے والے عمر گل موجود ہیں۔ قومی ٹی ٹونٹی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم سینٹرل پنجاب کی کپتانی کریں گے۔ ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں میں نسیم شاہ، فہیم اشرف، ظفر گوہر، کامران اکمل، عابد علی، بلال آصف اور احسان عادل کے نام شامل ہیں۔سلمان بٹ کو رواں سال فرسٹ الیون ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا۔انہیں سیکنڈ الیون کی قیادت سونپی گئی جسے انہوں نے قبول کرنے سے انکار کردیا۔
خیبر پختونخوا کی قیادت، وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان کریں گے جبکہ فخر زمان، افتخار احمد، عمران خان سینئر، محمد حفیظ، شاہین شاہ آفریدی، شعیب ملک، عثمان شنواری اور وہاب ریاض بھی اسکواڈ کا حصہ ہیں۔ اْدھر سندھ کی قیادت وکٹ کیپر بیٹسمین سرفراز احمد کریں گے۔ ان کی ٹیم میں انور علی، اسد شفیق، خرم منظور، میر حمزہ، محمد حسنین، رومان رئیس اور شرجیل خان جیسے کھلاڑی شامل ہیں۔ سدرن پنجاب نے شان مسعود کو ٹیم کا کپتان برقرار رکھا ہے جبکہ دیگر کھلاڑیوں میں عامر یامین، بلاول بھٹی، خوشدل شاہ، محمد عباس، محمد عرفان، راحت علی (فٹنس سے مشروط) اور صہیب مقصود کے نام شامل ہیں۔
نوجوان کھلاڑیوں میں ناردرن کے 23 سالہ اوپنر ذیشان ملک ، ملتان کے سپوت پاکستان سپر لیگ 2020 ء کے لیگ میچز میں 2 نصف سنچریاں بناکر شائقین کرکٹ کی توجہ کا مرکز بننے والے وکٹ کیپر بیٹسمین ذیشان اشرف 30 ستمبر سے شروع ہونیوالے نیشنل ٹی ٹونٹی کپ میں حریف ٹیموں کے لیے مشکلات پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ سوات سے تعلق رکھنے والے چوبیس سالہ آل راؤنڈر محمد محسن نے پشاور زلمی کی نمائندگی کی۔ سترہ سالہ مڈل آرڈر بیٹسمین قاسم اکرم ، سنٹرل پنجاب کی نمائندگی کرتے ہوئے ملتان کرکٹ اسٹیڈیم ملتان میں شیڈول نیشنل ٹی ٹونٹی کپ میں اپنا پہلا ٹی ٹونٹی میچ کھیلیں گے۔پی ایس ایل میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کرنے والے سابق کپتان معین خان کے صاحبزادے مڈل آرڈر بیٹسمین اعظم خان کو قومی ٹی ٹونٹی کپ کے لیے سندھ کرکٹ ایسوسی ایشن کی نمائندگی کا موقع ملا ہے۔ بلوچستان کے 19 سالہ فاسٹ باؤلر عاکف جاوید اپنی تیز رفتار باؤلنگ کے باعث 30ستمبر سے شروع ہونے والے ایونٹ میں حریف ٹیموں کے لیے خطرہ ثابت ہوں گے۔
نیشنل ٹی ٹونٹی کپ میں تقریباََ 90 لاکھ روپے کی انعامی رقم رکھی گئی ہے ، چیمپئن ٹیم کو 50 لاکھ، رنر ز اپ کو 25 لاکھ دیئے جائیں گے۔ اس کے علاوہ ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی، بیٹسمین، باؤلر اور وکٹ کیپر کو ایک ایک لاکھ روپے کی انعامی رقم بھی دی جائے گی۔ یہ انعامی رقوم ڈومیسٹک کنٹریکٹ کے حامل کھلاڑیوں کو ملنے والے ماہوار وظیفے اور میچ فیس کے علاوہ ہیں۔ یوں ایک کرکٹر ماہوار وظیفے اور میچ فیس کی مد میں سالانہ 18 سے 32 لاکھ روپے (کٹیگری کے اعتبار سے ) کمائے گا۔ قائد اعظم ٹرافی کی میچ فیس 50 ہزار سے بڑھا کر 75 ہزار روپے کر دی گئی ہے جبکہ پاکستان کپ کی میچ فیس 40 ہزار روپے مقرر کر دی گئی ہے۔
موجودہ کرکٹ سیٹ اپ میں بڑی تبدیلی نشریاتی حقوق میں بھی ہوئی ، پاکستان کرکٹ بورڈ اور پی ٹی وی اسپورٹس کے درمیان تین سالہ معاہدہ ہو ا جس سے ممکنہ طور پر 200 ملین ڈلر براڈکاسٹ معاہدے پر دستخط کردئیے ہیں۔ اس گیم چینجر معاہدے کے تحت پاکستان کرکٹ بورڈ کو 20 کروڑ امریکی ڈالر کی آمدن متوقع ہے۔
نئے سٹرکچر کے مطابق 16 ریجنز کو 6 ایسوسی ایشنز میں ضم کردیا گیا ہے۔ سندھ کرکٹ ایسوسی ایشن میں کراچی، حیدرآباد اور لاڑکانہ شامل ہیں۔بلوچستان کرکٹ ایسوسی ایشن میں ڈیرہ مراد جمالی اور کوئٹہ شامل ہیں جبکہ سدرن پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن میں ملتان اور بہاولپور شامل ہیں۔سنٹرل پنجاب کرکٹ ایسوسی ایشن میں فیصل آباد، سیالکوٹ اور لاہور شامل ہیں، خیبرپختونخوا کرکٹ ایسوسی ایشن میں پشاور، فاٹا اور ایبٹ آباد شامل ہیں۔ ناردرن کرکٹ ایسوسی ایشن میں اسلام آباد، راولپنڈی اور آزاد جموں کشمیر شامل ہیں۔
نئے ڈومیسٹک سٹرکچر کو 3 مختلف درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے درجے میں 90 سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز اسکول اور کلب کرکٹ مقابلوں کا انعقاد کریں گی، دوسرے درجے میں سٹی کرکٹ ٹیمیں انٹرا سٹی مقابلوں میں شرکت کریں گی، تیسرے درجے میں 6 ایسوسی ایشنز کی ٹیمیں پی سی بی کے زیراہتمام ٹورنامنٹس میں شرکت کریں گی۔ملک بھر میں قائم 6 ہائی پرفارمنس سنٹرز کھلاڑیوں کو معیاری کرکٹ، طرز زندگی اور کھیل میں جدت رکھنے والے تمام ہنر سکھانے میں مدد دیں گے۔ہر کرکٹ ایسوسی ایشن 32 کھلاڑیوں کو سالانہ ڈومیسٹک کنٹریکٹ دیگی۔
ملک بھر میں کرکٹ سیزن شروع ہوتے ہی ناقدین کی نظریں بھی جم گئی ہیںجن کا کہنا ہے کہ ہزاروں کرکٹرز اور آفیشلز کو بے روزگار کرنے والا یہ سسٹم ٹیلنٹ کا بھی گلا گھونٹ دے گا۔ فرسٹ اور سیکنڈ الیون میں بار بار آزمائے ہوئے انٹرنیشنل پلیئرز کے ہوتے ہوئے نئے کھلاڑیوں کو موقع نہیں مل سکے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ اقربا پروری ، پرچی سسٹم اور رشوت ستانی کا بھی جادو سر چڑھ کر بولے گا۔پاکستان جیسے بڑے آبادی والے ملک میں آسٹریلوی طرز کی انقلابی تبدیلیاں کتنی سودمند ثابت ہوتی ہیں اس کا فیصلہ تو وقت ہی کرے گا۔