پاکستان میں میڈیا انڈسٹری کو بام عروج اور آزادانہ ماحول سابق صدر و جنرل پرویز مشرف کو سہرا جاتا ہے
*پاکستانی میڈیا مالکان کیا کہتے ہیں ۔۔*
پاکستان میں میڈیا انڈسٹری کو بام عروج اور آزادانہ ماحول سابق صدر و جنرل پرویز مشرف کو سہرا جاتا ہے۔۔۔۔
دور پرویز مشرف پیمرا حقیقی معنوں میں آزاد اور خود مختیار ہونے کے سبب فیصلے کیا کرتا تھا ۔۔۔۔۔۔
ان ہی وقتوں میں پاکستان کے بڑے بزنس مینوں کو موقع فراہم کیا کہ وہ میڈیا انڈسٹری میں شامل ہوکر روزگار کے مواقع پھیلاٸیں اور ایسا ہی ہوا ۔۔۔۔
لیکن !!:پھر ۔۔۔۔۔
آصف زرداری اور اس کے بعد نواز شریف کا دور اقتدار آیا، ان ادوار میں میڈیا انڈسٹری رکھیل بن کر رہ گٸی ۔۔۔۔۔۔
میڈیا مالکان کے درمیان اختافات پیدا کٸی گٸے اور پھر منظور نظر میڈیا ہاٶس کو نوازا گیا یہ حقیقت ڈھکی چھپی نہیں ہے ……
حیرت و تعجب کی بات تو یہ ہے کہ جس جس میڈیا ہاٶس نے بے انتہا فاٸدہ اٹھایا اسی نے سب سے زیادہ ملازمین کو بیروزگار کیا ۔۔۔۔
وقت کبھی یکساں نہیں رہتا قانون قدرت ہے جو ظلم ناانصافی بربریت حق تلفی کرتا ہے تو اسے اللہ تعالی سخت گرفت میں جگڑ لیتا ہے بیشک اللہ سے بڑی طاقت کسی کی بھی نہیں ۔۔۔۔
مدینہ ثانی اور نیا پاکستان کے دعویداروں بلخصوص وزیر اعظم عمران خان پر اب بہت زیادہ ذمہ داری عاٸد ہوتی ہے کہ جن چینلز نے اپنے ملازمین فارغ کیٸے ہیں انہیں پابند کیا جاٸے کہ وہ فی الفور واپس جاب پر رکھ لیں بصورت ان کے نٸے پروجیکٹ کو روک لیں کہ جب تمہیں چھوٹے ملازمین کو تنخواہ دینے کی سکت نہیں تو کس طرح نٸے بزنس شروع کررہے ہو ۔۔۔۔۔۔۔
مدینہ ثانی ریاست میں اب وہ کچھ نہیں ہونا چاہٸے جو سابقہ دو حکومتوں میں ہوتا رہا ہے ۔۔۔۔
مجھے خبر ملی کہ مالکان کا کہنا ہے کہ ہم نے جونٸیر انٹرن شپ والے لوگوں کو فارغ کیا ہے تو مجھے مالکان پر بہت ترس آیا۔۔۔۔۔
کیونکہ ان کی سادگی کہ لیں یا لا علمی کہ جتنے بھی بڑے چینلز سے فارغ ہونے والے کٸی کٸی سالوں سے وابستہ تھے ان میں کم از کم پندرہ سے بیس سال کا عرصہ رہا تھا لیکن وہ افسران جنہیں مالکان چالیس لاکھ سے اسی لاکھ تک تنخواہ دیتے ہیں ان کا بال بھی بھیگا نہیں ہوا ۔۔۔۔۔
مدینہ ثانی میں کیا متاثرین میڈیا ملازمین کا ازالہ ہوگا کہ نہیں اس کا یہی حل ہے کہ میڈیاانڈسٹری میں زیادہ سے زیادہ تنخواہ 5 لاکھ اور کم از کم 50 ہزار ہونی چاہٸے اس کے ساتھ دیگر مراعات جن میں بیوی بچے ماں باپ کا میڈیکل اور لاٸف کیساتھ ساتھ گروپ انشورنس بینیوینٹ فنڈ گریجیویٹی بھی لازمی قرار دی جاٸے ۔۔۔۔۔۔۔
آخر میں ایک بار پھر واضع کرتا چلوں کہ میڈیا کے ڈاٶن ساٸزنگ سے تمام متاثرین وہ ہیں جو ادارے کے مخلص اور ادارے کی ترقی کیلٸے وہ مخلصانہ خدمات پیش کی جس کی جتنی بھی قدر کی جاٸے کم ہے بہتر یہی ہے کہ ماکان اپنے مخلص سچے اور ایماندار پرانے ملازمین کی بے دخلی پر ضرور سوچیں ان کی واپسی ان کیلٸے اللہ تعالی کی جانب سے بڑا انعام ہوگی جو مخلص اور سچے کی قدر کرتے ہیں وہ ہمیشہ فاٸدے میں رہتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
*جاوید صدیقی: صحافی، کالم کار، محقق، تجزیہ نگار ۔۔۔ ممبر کراچی یونین آف جرنلسٹ دستور ، ممبر کراچی پریس کلب، ممبر آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی ۔۔۔*