کراچی: پاکستان سٹیل ملز کے معاملے پر ملازمین اور انتظامیہ دونوں سندھ ہائیکورٹ پہنچ گئے ہیں۔ انتظامیہ نے مزید 50 فیصد برطرفیوں کی اجازت دینے کیلئے رجوع کر لیا ہے۔
انتظامیہ کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پاکستان سٹیل ملز کو مزید چلانا ممکن نہیں، یہ ادارہ قومی خزانہ پر بوجھ بن رہا ہے۔ ماضی میں کما کر دینے والے سرکاری ادارے سے مزید 50 فیصد ملازمین کی برطرفیوں کا فیصلہ کیا ہے۔
سندھ ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے سٹیل ملز کی نجکاری کا فیصلہ کیا ہے۔ ادارے میں مزید چھانٹیوں اور اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔ سیکشن 11 اے کے تحت مزید برطرفیوں کی اجازت دی جائے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے ہیں کہ دیکھنا ہوگا کیا کورونا کے دوران اتنے بڑے پیمانے پر برطرفیاں کی جا سکتی ہیں؟ عدالت نے سٹیل ملز کے وکیل کو آئندہ سماعت پر مطمئن کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 6 جنوری تک ملتوی کردی۔
ادھر سندھ ہائیکورٹ نے حالیہ دنوں 4 ہزار سے زائد ملازمین کی برطرفی پر فوری سماعت کی استدعا مسترد کر دی ہے۔ درخواست قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کر لئے گئے ہیں۔ برطرف ملازمین کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔ پاکستان سٹیل ملز کی ایمپلائز یونین نے درخواست میں نیب سے تحقیقات کرانے کی بھی استدعا کی ہے۔