*پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) اور ہماری ذمہ داری*
*پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) اور ہماری ذمہ داری*
یکم جون سے مزید پیٹرول اور پیٹرولیم مصنوعات میں کمی پر مفاد پرست، خود غرض اور لالچی لٹیرے غیر ملکی نجی کمپنیز (مافیا) نے پاکستانی عوام اور معیشت کو دھوکہ دینے میں کوئی کسر کوئی دقیقہ نہ چھوڑا۔ ایک اندازے کے مطابق نجی پٹرولیم کمپنیاں پاکستان سے کم از کم سالانہ فی کمپنی پچاس کروڑ ڈالر یعنی پچاسی ارب روپے کما کر ملک سے باہر لے جاتی ہیں لیکن جب ملک پر مشکل وقت کے باعث ان آئل کمپنیوں کو نفع کم ہوا تو انہوں نے پیٹرول اورپیٹرولیم مصنوعات کی سپلائی بند کرکے پورے پاکستان کا معاشی پہیہ جام کردیا اس وقت صرف ریاستی ملکیت پی ایس او پٹرولیم مصنوعات کی سپلائی دے رہی ہے ۔قوم کو چاہئے کہ تمام غیر ملکی کمپنیوں کا مستقل طور پر بائیکاٹ کردیں اور صرف پی ایس او سے پیٹرول اور پٹرولیم مصنوعات کی خریداری کو اپنا معمول بنالیں تاکہ غیر ملکی کمپنوں کی عقل ٹھکانے آجائے گی۔ دوسری جانب پی ایس او کو بآور کرانا چاہتے ہیں کہ ملک بھر میں خاص طور پر کراچی شہر کے تمام پیٹرول پمپ میں ہر دو تین روز بعد مائعنہ یعنی جائزہ مشاہدہ اور تجربات کرکے جانچ لیا جائے کہ پی ایس او پیٹرول پمپ کا کاؤنٹر ریڈنگ پیٹرول پریشر اور مطلوبہ تخمینہ کے تحت لیٹر کی مقدار ڈالی گئی ہے کہ نہیں غلط ریڈنگ اور چوری کی صورت میں تین بار تنبیہ کے طور پر چارجز لگائے جائیں چھوتی بار بلیک لسٹ کرکے اس پیٹرول پمپ کو اپنی کمپنی سے خارج کردیا جائے یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ پاکستان بھر بلخصوص کراچی میں ہر کمپنی کے پیٹرول پمپ میں چوری کی جاتی ہے اور عوام کم پیٹرول پر کبھی الجھتے ہیں تو کبھی جھگڑا کرتے ہیں لیکن یہ پیٹرول پمپ مافیا اپنی حرکتوں سے آج تک باز نہیں آئی اس لیئے انہیں لگام دینا لازم ہے، 18ویں ترمیم کے بعد صوبے اس مد میں اپنا اپنا مثبت کردار ادا کریں کیونکہ پولیس اور انتظامیہ صوبوں کے ماتحت ہیں۔
*جاوید صدیقی*
*جرنلسٹ، کالم کار، محقق، تجزیہ نگار کراچی*