اہم خبریںسائنس اور ٹیکنالوجی

ٹائم اینڈ سپیس کو ایبسٹریکٹ خیال کریں تو باقی کل کائنات فقط دو چیزوں پر مشتمل ہے،

ٹائم اینڈ سپیس کو ایبسٹریکٹ خیال کریں تو باقی کل کائنات فقط دو چیزوں پر مشتمل ہے،

ایک مادہ اور دوسری توانائی۔ کوانٹم فیلڈ تھیوری کے مطابق مادہ اور توانائی چند مخصوص کوانٹم پارٹیکلز کے مخصوص فیلڈز کے ساتھ انٹرایکشنز کے نتیجے میں پیدا ہوتے ہیں، وگرنہ دونوں میں اس کے علاوہ کوئی فرق نہیں کہ مادے کے ذرات گریویٹی سے متاثر ہوتے ہیں اور غیر مادہ کے نہیں۔

سب سے پہلے بات مادے کی کرتے ہیں، جس کی دو قسمیں ہمیں اپنے اردگرد دکھائی دیتی ہیں_ اول بےجان یا بےشعور و بے اختیار مادہ_جس میں بظاہر کوئی شعور نہیں، کوئی ارادہ نہیں اور وہ کسی قسم کا اختیار بھی نہیں رکھتا۔ تمام بےجان اشیاء اس میں شامل ہیں۔ اور دوسری قسم کا وہ مادہ ہے جو شعور رکھتا ہے، جو اختیار رکھتا ہے اور جس میں زندگی یعنی جان موجود ہے۔ اسے آپ زندہ یعنی جاندار مادہ کہتے ہیں۔ خوردبینی جاندار، جرثومے، نباتات و حیوانات اسی قبیل میں شامل ہیں۔ باشعور اور بااختیار مادے میں سب سے اعلیٰ مقام انسان کا ہے جس کو کائنات میں ایک خاص حد تک تصرف کی بھی آزادی ہے، جسے وہ تعمیر اور تخریب دونوں مقاصد کے لیے استعمال کرسکتا ہے۔

شعور و اختیار کی بحث کو فی الحال موقوف کرتے ہوئے اصل مدعا یا سوال کی طرف آتے ہیں، جیسا کہ پہلے بیان کیا کہ مادہ اور توانائی ہر دو اپنی تخلیق کے اعتبار سے کوانٹم لیول پر تقریباً ایک جیسے ہیں یعنی ذرات اور فیلڈز کے انٹرایکشنز کی پیداوار۔ تو اگر مادے میں سے کچھ خاص الخاص قسم یعنی جاندار مادہ شعور و اختیار کی حامل ہوسکتی ہے اور کائنات میں اپنی مرضی کا تصرف کرسکتی ہے، تو توانائی کی کوئی خاص قسم شعور و اختیار کیوں نہیں رکھ سکتی؟ یعنی زندگی یا حیات کی ایسی قسم کیوں ممکن نہیں جو مجرد توانائی پر مشتمل ہو۔ اگر ذرات کی ایک خاص ترتیب اور ایک خاص کمبی نیشن مادہ میں شعور و اختیار اور حیات پیدا کرسکتا ہے تو توانائی کے ذرات میں ایک خاص ترتیب اور لمبی نیشن توانائی میں شعور و حیات کیوں پیدا نہیں کرسکتا؟

لہذا اگر ہم سیارہ زمین اور اس کے باہر زندگی کی تلاش میں ہیں تو لازم نہیں وہ زندگی صرف مادی زندگی ہی ہو، اور وہ مخلوق صرف مادی مخلوق ہی ہو۔ کیونکہ زندگی مادے کا نام نہیں، اگر ایسا ہوتا تو تمام قسم کا مادہ زندہ ہوتا۔ زندگی شعور و اختیار و قوت تخلیق کا نام ہے۔ یہ صفات اگر مادے میں پائی جائیں تو وہ مادی مخلوق کہلائے گی، اور اگر غیر مادہ یعنی توانائی میں پائی جائیں تو وہ غیر مادی یعنی توانائی کی مخلوق کہلائے گی۔

یوں ہمارے اردگرد باشعور توانائی کی کئی مخلوقات کا پایا جانا عین ممکن ہے، اور ہوسکتا ہے کہ ہمارا ان سے انٹر ایکشن بھی ہوتا ہو لیکن ہمیں خبر نہ ہوتی ہو۔ لہذا سائنسدان اگر ایسی مخلوقات کو ایلینز اور اثیری اجسام یا ایورا کہہ کر پکاریں اور تھیولوجینز اسے جنات اور فرشتوں کا نام دیں اور ان کے وجود کے قائل ہوں تو سائنسی طور پر ان کا یکسر انکار کیسے اور کیونکر ممکن ہے؟

Mehr Asif

Chief Editor Contact : +92 300 5441090

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

I am Watching You