اسلام آباد: ذرائع کے مطابق ندیم افضل چن کے مستعفی ہونے کا معاملے پر حکومتی وزرا متحرک ہو گئے ہیں اور انہوں نے وزیراعظم سے ان کا استعفیٰ منظور نہ کرنیکی درخواست کر دی ہے۔
جن وزرا نے وزیراعظم سے ندیم افضل چن کا استعفیٰ منظور نہ کرنے کی درخواست کی ہے ان میں فواد چودھری، شیریں مزاری اور علی زیدی شامل ہیں۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کے ترجمان اور معاون خصوصی برائے پارلیمانی رابطہ کاری ندیم افضل چن نے استعفیٰ دے دیا تھا۔
ذرائع کے مطابق ندیم افضل چن کے حکومت سے کئی امور پر اختلافات تھے۔ انہوں نے اپنا استعفیٰ وزیراعظم کو بھجوا دیا ہے۔ اس کے علاوہ ندیم افضل چن سانحہ مچھ کے متاثرین کے پاس وزیراعظم کے تاخیر سے جانے کے ناقد تھے۔
انہوں نے 8 جنوری کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اپنے بیان میں بے بسی کا اظہار کیا تھا کہ ‘اے بے یار ومددگار معصوم مزدوروں کی لاشوں، میں شرمندہ ہوں’۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کی بعض باتوں پر وزیراعظم کو بھی تحفظات تھے جس کے باعث دونوں میں تناﺅ کی کیفیت تھی۔ ندیم افضل چن بحیثیت ترجمان دیگر سیاستدانوں پر تنقید کے حوالے سے بھی کبھی وزیراعظم کی توقعات پر پورا نہیں اترے تھے۔
18 اپریل 2018ء کو پیپلز پارٹی چھوڑ کر تحریک انصاف میں شامل ہونے والے ندیم افضل چن نے اپنے استعفے کی تصدیق کر دی ہے۔ ندیم افضل چن اور شہباز گل کی ٹویٹر پر جھڑپ بھی ہوئی۔ ذرائع کے مطابق ندیم افضل چن کو وزیراعظم نے دبے الفاظ میں استعفیٰ دینے کا اشارہ دے دیا تھا۔
دنیا نیوز کے مطابق ندیم افضل چن کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے ساتھ وابستہ رہیں گے تاہم معاون خصوصی کا عہدہ چھوڑا ہے۔
واضح رہے کہ منگل کے روز ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم نے واضح کیا تھا کہ جو شخص پارٹی کی پالیسی کے مطابق نہیں چل سکتا وہ استعفیٰ دیدے۔