اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان اور قانون کے تحت کسی کو بھی ملیشیا یا مسلح ونگز کی اجازت نہیں ہے۔
یہ بات انہوں نے دنیا نیوز کے پروگرام آن دی فرنٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ نوٹی فیکشن میں کسی جماعت کا نام نہیں لیا گیا۔ یہ تو چور کی داڑھی میں تنکے والی بات ہے۔ اگر کسی کے پاس پرائیویٹ ملیشیا نہیں تو فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم کسی بھی جماعت کو ٹارگٹ نہیں کر رہے۔
ملک میں عالمی وبا کی دوسری لہر کے تناظر میں اعجاز شاہ کا کہنا تھا کہ کورونا کے دوران اپوزیشن جلسے، جلوس نہ کرے۔ اپوزیشن جلسے کرکے اپنے غریب سپورٹر کو مارنا چاہتے ہیں تو دنیا دیکھ رہی ہے۔ اپنی اولاد اور رشتے داروں کو انہوں نے باہر بھیجا ہوا ہے۔ وزیراعظم ان کے جلسے اور جلسوں سے نہیں گھبراتے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں سیاسی و مذہبی عسکری گروہوں کیخلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
خیال رہے کہ ملک بھر میں سیاسی اور مذہبی عسکری گروہوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ نے صوبائی حکومتوں کو فوری کارروائی کیلئے مراسلہ جاری کر دیا ہے۔
وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ ان عسکری گروہوں نے باقاعدہ یونیفارم پہن رکھی ہے، ان گروہوں کے اہلکاروں نے رینکس کے بیجز لگا رکھے ہیں، ایسے عسکری گروہوں کا قیام نیشنل ایکشن پلان کی شق 3 کی خلاف ورزی ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ یہ عسکری گروہ آئین کے آرٹیکل 256 کے منافی بھی ہیں۔ ایسے گروہ ملک کے وقار اور ساکھ کیلئے نقصان دہ ہیں۔ صوبائی حکومتیں ایسے عسکری گروہوں کا خاتمہ یقینی بنائیں، وفاق تعاون کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: عسکری ونگ اور رضا کاروں میں فرق، ڈنڈے کا نہ تو لائسنس ہوتا ہے نہ ہی رجسٹریشن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزارت داخلہ کے مراسلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ عسکری ونگ اور رضاکاروں میں فرق ہوتا ہے، ڈنڈے کا نہ تو کوئی لائسنس ہوتا ہے نہ ہی رجسٹریشن، جے یو آئی کے رضاکار دستور کے مطابق الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ایسے مراسلے سیاسی دباؤ کیلئے ہوتے ہیں۔ ہماری جماعت نے ہمیشہ پر امن رہنے کا ثبوت دیا ہے، جس کی تازہ مثال آزادی مارچ ہے۔