معاشرے میں باہم انتشار،بے یقینی کی کیفیت،اور دست و گریباں ہونا،اس کی بڑی وجہ قلوب میں اللہ کا خوف
معاشرے میں باہم انتشار،بے یقینی کی کیفیت،اور دست و گریباں ہونا،اس کی بڑی وجہ قلوب میں اللہ کا خوف نہ ہونا اور اپنی ذات کو محور بنا کر زندگی بسر کرنا ہے۔امیر عبدالقدیر اعوان
اگر ہم اپنی زندگیوں کو اللہ کریم کے احکامات کے مطابق گزاریں اور اپنے فیصلوں کو نبی کریم ﷺ کے ارشادات کے مطابق کر لیں تو پھر ہمارے درمیان احترام ہو گا۔اختلافات پر باہم نشست ہوگی اور اس پر جو فیصلے ہوں گے چاہے وہ کسی فریق کے حق میں ہوں یا کسی کے خلاف کیونکہ یہ فیصلے قرآن وسنت کے مطابق ہوں گے ا س لیے ہر فریق کو تہہ دل سے قبول بھی ہوں گے۔
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔۔
انہوں نے کہا کہ آپ ﷺ کی نبوت و رسالت کو زمانوں کی قید سے آزاد فرمایا گیا اور اولاد آدم اور جن و انس کے لیے قیام قیامت تک فرما دیا۔آپ ﷺ کا زمانہ تمام زمانوں میں سب سے افضل زمانہ ہے۔پھر اس کے بعد والا اور پھر اس کے ساتھ والا، یہ تین زمانے سب سے افضل زمانے ہیں۔جوں جوں ہم آپ ﷺ کے زمانہ مبارک سے دور ہوتے جا رہے ہیں ہم میں ہر طرح کی انحطاط آ رہی ہے ہمارے قول و فعل میں تضاد ہے۔ہمارے ظاہر اور باطن میں فرق ہے۔یہ اتنی بڑی خرابی اور فتور ہے جو باہم انتشار پیدا کرتا ہے اور قلوب پر سیاہی چھا جاتی ہے۔صالح عمل کا دارومدار بھی دل کی کیفیت پر اور نیت کا درست سمت ہونا ضروری ہے۔جب اپنی ذات کو محور بنا کر زندگی بسر کی جائے تو نتائج پھر ایسے ہی آئیں گے جیسے آج ہم اپنے معاشرے میں دیکھ رہے ہیں۔خوف خدا کا دل میں ہونا اس کے لیے اعلان کی ضرورت نہیں ہے بلکہ کردار ایسا ہونا چاہیے کہ لوگوں کے لیے بہتری اور دین کی رغبت کا سبب بنے۔بہتری کا معیار اپنی پسند و نا پسند پر نہیں ہے بلکہ وہ بہتر ہے جو اللہ اور اللہ کے حبیب ﷺ کو پسند ہے۔اس طرح ہر ایک کو اس کے حقوق ملتے ہیں اور ایک دوسرے کا لحاظ ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آجکل ہمارے الفاظ اور جملوں میں کبر اور انانیت بہت زیادہ ہے۔حالانکہ بظاہر ہماری حیثیت کچھ بھی نہیں
اس کبر کی وجہ سے ہماری عبادات میں کمی اور کمزوری آرہی ہوتی ہے۔دنیاوی مصروفیت کی وجہ سے عبادات کو چھوڑ دینا اس سے دنیاوی کاموں میں بھی برکت نہیں رہتی مصروفیت اور بڑھتی جائی گی اگر عبادات اور اللہ کی حضوری میں لگ جائیں تو اللہ کریم ایسی برکت عطا فرمائیں گے کہ تھوڑے وقت میں زیادہ کام ہو جائے گا۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔