لاہور: مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ مجھے بھی گرفتار کرنا ہے تو کرلو، لیکن نواز شریف کی تقریر اور آل پارٹیز میں ہونے والے فیصلوں پر مکمل طور پر عملدرآمد ہوگا۔
پارٹی صدر کی منی لانڈرنگ کیس میں گرفتاری کے بعد لیگی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ آج بہت افسوسناک دن ہے۔ یہ پہلے ہی فیصلہ لکھ کر لائے تھے کہ شہباز شریف کو گرفتار کرنا ہے۔ انھیں عدالتوں کے چکر لگوائے جا رہے تھے۔ شہباز شریف نے فیملی کو ظلم کا نشانہ بنانے کے باوجود اپنے بھائی کا ساتھ نہیں چھوڑا۔ انہوں نے اپنی پارٹی اور بھائی کیساتھ وفاداری کی۔ شہباز شریف کی اہلیہ اور بیٹوں کو اشتہاری بنا دیا گیا۔ حمزہ شہباز کو کورونا ہو گیا لیکن ابھی بھی جیل میں ہے۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کو بی آر ٹی، بلین ٹری سونامی اور عمران خان کا گھر نظر نہیں آتا۔ شہباز شریف کے نام سیکڑوں فرنچائز نہیں نکلیں۔ انہوں کہہ دایا تھا کہ مجھے پکڑنا ہے تو پکڑ لیں، میں بھائی کے ساتھ کھڑا ہوں۔ انھیں کسی الزام پر نہیں، بھائی کا ساتھ کھڑا ہونے پر گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے حریف سیاستدانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جو مرضی کرنا ہے کر لیں لیکن ‘’ن’’ سے ‘’ش’’ نہیں بلکہ مخالفین کی چیخیں نکلیں گی۔ ناتجربہ کار شخص کو قوم پر مسلط کر دیا گیا۔ عمران خان کو جو مہلت ملی ہے اسے اپنی چالاکی نہ سمجھیں۔ (ن) لیگ حکومت کیلئے میدان خالی نہیں چھوڑے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو اسی طرح سپورٹ کیا جاتا رہا تو پھر بات (ن) لیگ کے ہاتھ سے بھی نکل جائے گی۔
عمران خان کو خوف ہے کہ شہباز شریف متبادل ہو سکتا ہے۔ شہباز شریف صرف متبادل نہیں بلکہ پنجاب کی عوام کی نظر میں چوائس ہیں۔ عمران خان کو جو مہلت ملی اس کو اپنی چالاکی نہ سمجھیں۔ اداروں نے ناتجربہ کار شخص کو مسلط کر دیا ہے، انھیں سوچنا چاہیے۔ عمران خان سے زیادہ کسی نے اداروں کو بدنام نہیں کیا۔ اب سب کو سوچنا پڑے گا۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ شہباز شریف کی تیس سال سے مفاہمت کی ایک سوچ ہے لیکن جب نواز شریف کا فیصلہ آ جاتا ہے تو سرخم تسلیم کرتے ہیں۔ آج انھیں اسی کی سزا ملی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے پارٹی صدر کی گرفتاری پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کو نیب گردی کے ذریعے گرفتار کیا گیا۔ ان کی گرفتاری قوم کیلئے بدترین المیہ ہے۔ آج پاکستان کی سیاست کا ایک اور سیاہ دن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو متنبہ کرنا چاہتا ہوں کہ گلگت بلتستان کا ووٹرز (ن) لیگ کے مینڈیٹ کی حفاظت کرے گا۔ شہباز شریف کی گرفتاری کا مقصد انتخابی مہم سے روکنا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی کامیابی کے راستے میں روڑے اٹکانے کے لیے شہباز شریف کو گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں ہماری حکومت نے ریکارڈ ترقیاتی کام کروائے۔ ون پارٹی ریاست قائم کرنے کے لیے اپوزیشن کا گلا گھونٹا جا رہا ہے۔ شہباز شریف کونیب گردی کے ذریعے گرفتار کیا گیا۔ آج پاکستان کی جمہوریت کا ایک اور سیاہ دن ہے۔