مریخ پر مکان بنانے والا تعمیراتی میٹریل مل گیا
لاہور: (سپیشل فیچر) سائنس دانوں کو ایسے کیمیکلز کا پتہ چل گیا ہے جو مریخ پر مضبوط عمارات کی تعمیر میں معاون بن سکتا ہے۔ اس کی مدد سے مریخ پر تعمیرات ممکن بنائی جاسکتی ہیں۔
ناسا اور سنگاپور کے کچھ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ قاطین (chitin) نامی پولیمر کی مدد سے مریخ پر آلات اوررہائش گاہیں بنائی جا سکتی ہیں۔ یہ کوئی مشکل کیمسٹری نہیں ہے۔
قاطین دنیا بھر میں متعدد جانوروں کی جلد میں پایا جاتا ہے،مچھلیاں اور کیڑے مکوڑے اس مرکب کا اہم ذریعہ ہیں۔مردہ کیڑوں مکوڑوں سے بھی حاصل کردہ پولیمر کی مدد سے نیا مرکب بنایا جا سکتا ہے۔
دنیا میں اس کی کوئی کمی نہیں۔ اس پولیمر کی خاص بات یہ ہے کہ یہ مریخ کی آب و ہوا کے مطابق آلات سازی میں استعمال کیا جا سکتا ہے، اس سے مریخ کی زمین‘ پر مکان یا مکانات بھی بنائے جاسکتے ہیں۔ ناسا کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ ایک پائونڈ کیمیکل مدار میں پہنچانے پر 10 ہزار ڈالر خرچ ہوں گے۔
ناسا کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ سلور فش اور کیڑوں سے حاصل کردہ اس پولیمر کی مدد سے انہوں نے مریخ کی آب و ہوا کے مطابق آلات سازی کا کامیاب تجربہ کر لیا ہے۔اس میں پائی جانے والی معدنیات کی مناسب مقدار آلات کو ہر ماحول میں بہتر طور پر کام کرنے کے قابل بنانے کے لئے کافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے تیار کردہ مرکب مریخ کی مٹی کی خاصیت بھی رکھتا ہے۔ اسی لئے موثر بھی ہے۔
سنگاپور یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے سائنسدان ناسا کی مدد سے مریخ پر بستی بسانے کا خواب دیکھ رہے ہیں، امریکی سائنس دان ایلن مسک بھی ان کے ساتھ ہیں ، وہ بھی مریخ پر امراء کو بھجوانے کے منصوبے بنوا رہے ہیں۔ لیکن اس خواب کی تکمیل کے لئے ضروری تھا کہ پہلے عمارت سازی میں کام آنے والا میٹریل بنا لیا جائے،جو اب بن گیا ہے۔
یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق اس پولیمر کو کہیں بھی رکھنا آسان ہے اور نقل و حرکت بھی مشکل نہیں ،یہ عام درجہ حرارت پر کہیں بھی منتقل کیا جا سکتا ہے۔
لوہے کی مضبوط اشیاء کی تیاری کیلئے انتہائی زیادہ درجہ حرارت بھی درکار ہوتا ہے اس کے بغیر لوہے سے مضبوط مصنوعات نہیں بنائی جا سکتیں لیکن کیڑوں مکوڑوں سے حاصل کردہ Chitinکو بغیر کسی انتہائی زیادہ درجہ حرارت کے ،آسانی سے مضبوط کیمیکل میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
اس میں قدرتی طور پر جوڑنے یا خود آپس میں جڑنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ ایک محقق جاوئیر فرننڈس (Javier Fernandez) کا کہنا ہے ، ہم اربن ڈویلپمنٹ کے حوالے سے اس پولیمر پر کام کر رہے تھے کہ اچانک ہمیں اس کی ان خصوصیات کا علم ہوا جو اب ہمارے سامنے ہیں۔ہم مصنوعی طریقے سے پیدا کردہ مخصوص ایکو سسٹم میں بھی یہ پولیمرپیدا کر سکتے ہیں لہٰذا اس کی عدم دستیابی کا معاملہ بھی ختم ہو گیا‘‘۔
ان کا کہنا ہے کہ مصنوعی طریقے سے مریخ پر یہ مرکب پیدا کیا جا سکتا ہے یا نہیں ؟اس پر تجربات کئے جا رہے ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ پولیمر کی مریخ پر تیاری کے امکانات موجود ہیں‘‘۔ ناسانے بھی اس سمت میں ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے اپنے خلا بازوں کو تیار رہنے کا حکم دیا ہے ۔ ناسا مریخ کو ذہن میں رکھتے ہوئے چاند پر ایک مستقل اڈہ ‘‘ (بیس) بنانے کی تیاری کر رہا ہے۔