
لاہور سمیت پنجاب کے مختلف اضلاع میں سموگ مزید بڑھنے لگی۔ لاہور کے مختلف علاقوں کا اے کیو آئی 178 سے 480 تک ریکارڈ کیا گیا۔ انتظامیہ نے جدید ٹیکنالوجی استعمال نہ کرنے والے بھٹے بند کروانا شروع کر دئیے۔
سموگ آہستہ، آہستہ بننے لگی روگ، لاہور کا اوسطاً ائیر کوالٹی انڈیکس 167 پر پہنچ گیا۔ انڈسٹریل اسٹیٹ کے ساتھ پوش علاقوں کی فضا بھی مضر صحت ہو گئی۔ سموگ میں کاربن مونوآکسائیڈ اور اوزون سے سانس لینے میں دشواری ہونے لگی۔ ماہرین کہتے ہیں کہ آنے والے دنوں میں صورتحال اور بھی ابتر ہونے والی ہے۔ گاڑیوں کا دھواں، اینٹوں کے بھٹے، فصل کی باقیات کا جلانا سبھی سموگ کی بڑی وجہ قرار۔
دوسری جانب 7 نومبر سے بھٹے بند کروانے کے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد شروع کر دیا گیا ہے۔ لاہور سمیت پنجاب میں جدید زگ زیگ ٹیکنالوجی استعمال نہ کرنے والے بھٹے بند کروائے جا رہے ہیں۔ لاہور کے ارد گرد درجنوں بھٹوں کی انتظامیہ کو کام سے روک دیا گیا ہے۔
جلو موڑ کے قریب واقع یہ بھٹہ جدید ٹیکنالوجی استعمال کرنے کی وجہ سے بند نہیں کیا گیا۔ اس کی چمنی سے نکلتا سفید دھواں ماحول کے لئے تباہ کن نہیں ہے۔ بھٹہ مالک کہتے ہیں کہ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال وقت کی ضرورت ہے۔ اب زگ زیگ سے بھی بہتر ٹیکنالوجی دستیاب ہے حکومت اس کے لئے بھٹہ مالکان سے تعاون کرے۔
ماہرین کے مطابق بھٹوں کو بند کرنے سے صرف 15 فی صد سموگ ہی کو کم کرنا ممکن ہو سکے گا کیونکہ 45 فیصد سموگ پیدا کرنے والے دھواں چھوڑتی گاڑیاں تو سڑکوں پر ہی رہیں گی۔