
قطر اور سعودی عرب نے ساڑھے تین سال سے جاری تنازع کے خاتمے کے تاریخی معاہدے کے بعد زمینی رابطہ بحال کرتے ہوئے سرحد کھول دی ہے۔دوحہ سے 120 کلومیٹر جنوب میں ابو سمرہ سرحد پر ٹریفک کی روانی ہفتے کی صبح سویرے شروع ہوگئی۔
سرحد کھولنے کی خبر کے بعد صرف چند کاروں کی قطار نظر آئی اور سعودی عرب جانے کے لیے چیک پوسٹ پر کھڑی ہوگئیں۔دوسری جانب سعودی عرب سے بھی بہت کم آمد ہوئی جس کی ایک وجہ کورونا وائرس کے باعث اپنائے گئے سخت اقدامات بھی ہیں۔سعودی عرب نے جون 2017 میں قطر کے ساتھ سرحد کو مکمل طور پر بند کرتے ہوئے دیگر پابندیاں عائد کردی تھیں۔سعودی عرب نے دہشت گردوں کی معاونت اور ایران کے ساتھ تعلقات کا الزام عائد کرتے ہوئے یہ اقدام کیا تھا جبکہ قطر مسلسل ان الزامات کو مسترد کرتا رہا۔
قطر کے خلاف اقدامات میں سعودی عرب کے ساتھ متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر بھی شامل ہوگئے تھےاور تمام ممالک نے تجارت اور سفر سمیت تمام رابطوں کو منقطع کردیا تھا۔گزشتہ ہفتے سعودی عرب کے شہر العلا میں خلیج تعاون تنظیم (جی سی سی) کے اجلاس میں قطر کے امیر نے بھی شرکت کی تھی جہاں تعلقات کی بحالی کے معاہدے پر دستخط ہوگئے تھے۔
جی سی سی کے اجلاس سے ایک روز قبل کویت کے وزیرخارجہ احمد نصیر الصباح نے سرکاری ٹی وی پر اعلان کیا تھا کہ معاہدے پر اتفاق ہوگیا ہے اور اس کے تحت سعودی عرب اور قطر فضائی، زمینی اور بحری راستے بحال کریں گے۔ 6 جنوری کو سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک نے قطر کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات بحال کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
سعودی عرب کے شہر العلا میں 6 رکنی خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے سربراہی اجلاس میں ’یکجہتی، استحکام‘ کے نام سے معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے۔