عنوان: گمبٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز خیر پور میرس

*ٹائٹل: بیدار ھونے تک*
*عنوان: گمبٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز خیر پور میرس*
صوبہ سندھ کے ڈویژن سکھر کے ضلع خیرپور میرس کی تحصیل میں ایک چھوٹا شہر گمبٹ واقع ہے، اس شہر کی آفاق شہرت یہاں کا ایک سرکاری اسپتال ہے جو قابل ذہین، قابل، ماہر ڈاکٹرز اور سرجن کی بہترین خدمات کی بنا پر اپنی مثال آپ ہے، گمبٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز خیر پورمیرس جو جگر کی پیوند کاری اور جگر کی تبدیلی میں اہم کردار ادا کررہا ہے اس گمنام سرکاری اسپتال میں اعلی پروفیشنل کام کرریے ہیں اور اس کی کام یابی کا تناسب بھی بہت بہتر ہے اس آپریشن پر پچاس لاکھ خرچ ہوتے ہیں لیکن گمبٹ سرکاری اسپتال یہ علاج اور آپریشن مفت کرتا ہے۔ پاکستان ہی نہی بلکہ دنیا بھر میں گمبٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز خیر پورمیرس واحد اسپتال ہے جو اس موذی مرض کا علاج نہ صرف کامیابی سے کرتا چلا آرہا ہے بلکہ مکمل علاج مفت کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ ملک بھر سے جگر کے مریض اس اسپتال کا رخ کرتے ہیں جبکہ بیرون ملک سے بھی کافی تعداد میں مرض یہاں کا رخ کررہے ہیں جنمیں بھارت، افغانستان، ایران، عراق، سعودی عرب، عرب امارات، امریکہ، کینیڈا، برطانیہ، فرانس، جرمنی گوکہ جہاں جہاں خبر پہنچ رہی ہے دنیا بھر کے مریض اس اسپتال کا رخ کررہے ہیں، بلاول بھٹو اور وزیراعلی سندھ از خود گمبٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز خیر پورمیرس کی خدمات سے اچھی طرح واقف ہیں مگر اس اسپتال کی ضروریات اور بہتری کے عمل کی جانب خاطر خواہ توجہ نہیں دیتے، اگر ذرا سی توجہ اور فنڈ کا بہتر سلسلہ جاری کردیا جائے تو ہزاروں کے بجائے لاکھوں مریض علاج سے مستفید ہوسکتے ہیں، بیشک شفا کل اللہ ہی ہے اور یہ اللہ ہی کا کرم ہے کہ وہ جس کے ہاتھ شفا رکھ دے، جگر پیوند کاری اور علاج میں صوبہ سندھ کا گمبٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز خیر پورمیرس خوشنصیب ہے کہ اللہ نے یہاں شفایابی کے سمندر کھول دیئے ہیں ہمیں اور سندھ حکومت کو جس قدر شکر بجا لائیں کم ہیں۔ معزز قارئین!!حالیہ دنوں میں معروف کلاسیکل اور غزل گو گلوکار شوکت علی کو جگر کے علاج کیلئےگمبٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز خیرپور میرس میں داخل کرلیا گیا ہے۔ پنجاب کے اسپتالوں میں مطلوبہ سہولت نہ ہونے کے باعث وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے انکے علاج کا اعلان کیا تھا۔ وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایت پر گلوکار شوکت علی کو ایمبولینس کے ذریعے گمبٹ انسٹیٹیوٹ لایا گیا ہے جہاں انکے جگر کے انفیکشن کا علاج ہوگا۔ ڈائریکٹر ڈاکٹر رحیم بخش نےگلوکار شوکت علی کا خود استقبال اور معائنہ بھی کیا۔ اس موقع پر شوکت علی کے صاحبزادے بھی انکے ساتھ تھے۔ ڈاکٹر رحیم بخش کیمطابق شوکت علی کاعلاج انکے خون کی رپورٹس آنے کے بعد شروع ہوگا۔ گلوکار شوکت علی نے پانچ دہائیوں تک موسیقی کی دنیا پر راج کیا ہے۔ انہیں حکومت پاکستان کیجانب سے پرائڈ آف پرفارمنس سے بھی نوازا گیا ہےوہ گزشتہ کچھ عرصے سے علیل ہیں۔ گلوکار شوکت علی ہمارا قومی اثاثہ ہیں۔ اللہ انکو جلدصحتیاب کرے۔
آمین ثما آمین
کالمکار: جاوید صدیقی