کالم/مضامین

عنوان: کراچی میں عمارتیں عدم تحفظ کا شکار

*ٹائٹل: بیدار ھونے تک*

*عنوان: کراچی میں عمارتیں عدم تحفظ کا شکار*

چند روز قبل سندھ ہائی کورٹ نے کراچی میں عمارتوں میں آگ لگنے کے واقعات اور فائر قوانین پر عملدر آمد نہ ہونے کے خلاف ایڈوکیٹ ندیم اے شیخ کی آئینی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ سول ڈیفنس نے کراچی کی عمارتوں میں لگنے والی آگ کی وجوہات سے متعلق دل دہلا دینے والے انکشافات کرتے ہوئے بتایا ک بلڈرز بڑی بڑی عمارتیں بنالیتے ہیں مگر سیفٹی پر تحفظ کیلئے کوئی اقدامات نہیں کیئے جاتے رہے ہیں، سول ڈیفنس کے مطابق کراچی کی اسی فیصد عمارت میں ایمرجنسی گیٹ تک نہیں لگائے گئے، لوگ سیفٹی کے بجائے سیکورٹی پر زیادہ توجہ دیتے ہیں، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی جن عمارتوں کے نقشے پاس کرتا ہے وہ نقشے سول ڈیفنس کو فراہم نہیں کیئے جاتے ہیں، جسٹس محمد علی مظہر فائر قوانین پر عملدرآمد نہ ہونے پر برہم ہوتے ہوئے کہا کہ آئے روز ٹیکسٹائل انڈسٹریز اور عمارتوں میں آگ لگ جاتی ہے، لوگوں کی جانیں چلی جاتی ہیں، نقصان ہورہا ہے، سماعت کے دوران نمائندہ سول ڈیفنس نے بتایا کہ زم زم ٹاور صدر سمیت کئی عمارتوں میں فائر بریگیڈ کی گاڑی داخل نہیں ہوسکتی،آگ بجھانے کے نصب آلات نصب کرنے کیلئے مختص جگہوں پر قبضہ ہوچکا ہے، اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ قوانین تبدیل ہونا وقت کی ضرورت ہے، قوانین موجود ہیں تو پھر عملدرآمد کیوں نہیں ہورہا؟؟؟ عدالت نے سیکرٹری بلدیات اور چئیرمین ٹاسک فورس اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، سول ڈیفنس اور دیگر سے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے واضع حکم دیا کہ ایمرجنسی کی صورت میں مختص ہیلپ لائن نمبر 16 اور 1219 کو فوری فعال کیا جائے۔ اس موقع پر ندیم شیخ ایڈووکیٹ نے بتایا کہ آگ لگنے اور ہنگامی صورتحال کیلئے دیئے گئے ہیلپ لائن نمبر غیر فعال ہیں، عمارتوں میں ہنگامی صورتحال کے دوران ایمر جنسی گیٹ نہیں ہیں، ندیم شیخ ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور دیگر اداروں کو فائر قوانین پر عملدرآمد کرنے کا حکم جاری کیا جائے۔۔۔۔معزز قارئین!! شہر کراچی میں سندھ اور لوکل باڈیز حکومتیں قوانین کو نظر انداز کرنا اپنی عادت کا حصہ بنا چکے ہیں اور اپنے بے ضابطیوں کے سلسلے کو تواتر سے جاری کیئے ہوئے ہیں اسی سبب بلڈنگ عمارت کارخانے ناقص اور ناکام پالیسی و پلاننگ کے سبب آئے روز آگ بھڑکنے کے سبب ہزاروں شہریوں کا ہلاک ہونا معزور بن جانا ان محکموں اور صوبائی حکومت کیلئے قطعی پریشانی کا باعث نہیں کیونکہ عدالت کو جھوٹ کے چکر میں گھماتے رہنا کوئی بڑی بات نہیں عدالت کا کیا ہے ایک دو بار نوٹس لیکر طویل عرصہ تک لمبی خاموشی اسی لیئے مجرم ذہن پرسکون رہتے ہیں فوری سزا و جزا کا معاملہ ہوتا تو ایسا دیکھنے میں نہیں آتا۔

*کالمکار: جاوید صدیقی*

Mehr Asif

Chief Editor Contact : +92 300 5441090

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

I am Watching You