عنوان: وزیرِ مذہبی امور ڈاکٹرنورالحق قادری کا مفتی منیب الرحمٰن سے رابطہ
ٹائٹل: بیدار ہونے تک
عنوان: وزیرِ مذہبی امور ڈاکٹرنورالحق قادری کا مفتی منیب الرحمٰن سے رابطہ
دور حاضر میں پاکستان میں مفتی اعظم مفتی منیب الرحمان کی شخصیت ایسے ہے کہ جنھوِں نے ہمیشہ تمام مکاتب فکر علما کرام اور مشائخ کو باہم اتحاد و اتفاق میں جوڑے رکھا ہوا ہے گوکہ ہر حکومت کی طرح اس حکومت میں بھی ناقص العقل وزرا اپنی جاہلانہ بیانات دینے سے باز نہیں آتے ان چند ایک وزرا میں سرفہرست وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری ہیں جو اپنے بھاری جسم کی طرح بھاری جاہلیت پیش کرنے سے باز نہیں آتے وہ بھول جاتے ہیں کہ دین اسلام سائنس پر مقدم ہے اور قرآن کی مشعل تمام علوم پر غالب ہے یہ تو الله کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ عمران خان نے وفاقی وزیر مذہبی امور صاحبزادہ ڈاکٹر نورالحق قادری کو تمام تر ام ترین اور نازک پہلوؤں پر مشاورت کیلئے ذمہ داریاں عائد کی ہوئی ہیں۔۔۔۔معزز قارئین!! وفاقی وزیر مذہبی امور صاحبزادہ ڈاکٹر نورالحق قادری نے اٹھارہ اپریل بروز ہفتہ کی میٹنگ کے حوالے سے مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمٰن سے رابطہ قائم کیا تاکہ اتفاقِ رائے سے مسئلے کا حل نکالا جائے، مفتی منیب الرحمٰن نے اُن کے جذبے کی تحسین کی اور کہا *ہم اصولوں پر قائم رہتے ہوئے ہر معقول بات سننے کے لیے تیار ہیں اور دین اور دنیا کا ایسا کوئی مسئلہ نہیں جس کا قابلِ قبول اور قابلِ عمل حل موجود نہ ہو،* حکومت کے لیے دو چیزیں ضروری ہیں: ایک اختیار و اقتدار اور دوسری حکمت و تدبّر یعنی مدبّر حاکم وہ ہے جو ریاست اور حکومت سے حاصل شدہ اقتدار کو حکمت و تدبر سے استعمال کرے تاکہ ہرطبقے کے دل میں گنجائش پیدا ہو۔ وعدے کے باوجود صوبائی حکومت نے کراچی اور سندھ میں علماء کے خلاف ایف آئی آرز درج کیں، اُن میں دہشت گردی کی دفعات بھی لگائی گئیں پھر انہیں واپس لینے کا وعدہ کیا مگر آج تک وہ وعدہ وفا نہیں ہوا، ایسے میں لوگ حکمرانوں پر کیسے اعتبار کریں گے کہ امن پسند اور قابلِ احترام علماء کے ساتھ یہ سلوک کیا جائے۔ حکمران ضرورت کے وقت ہم سے میٹنگ کرتے ہیں لیکن جب ہمیں کسی کام کے لیے رابطہ کرنا ہو تو اُن کے موبائل فون بند ملتے ہیں، اقتدار آنی جانی چیز ہے جبکہ اقدار باقی رہتا ہے اور اقدار کی پاسداری کرنے والےحکمرانوں کا احترام اقتدار سے معزول ہونے کے بعد بھی لوگوں کے دلوں قائم رہتا ہے۔ مفتی صاحب نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے حوالے سے وزیر اعظم جناب عمران خان کا موقف درست ہے، متوازن ہے اور ملک کے معروضی حالات کیمطابق ہے۔۔!!فیصلےجذباتی نہیں ہونے چاہئیں، معقولیت پر مبنی ہونے چاہئیں۔۔۔۔علماء ملک میں انتشار نہیں چاہتے، وہ مکالمے اور معقولیت کے ساتھ مسائل کو حل کرنا چاہتے ہیں، ہمارا ملک پہلے ہی کئی طرح کے مسائل سے دوچار ہے، اقتصادی مشکلات الگ ہیں، ایسے میں غیر سیاسی مذہبی قوتوں کے ساتھ زبردستی تصادم کی فضا قائم کرنا عقل مندی کا تقاضا نہیں ہے، کامیاب حکمران وہ ہے جو مشکل حالات میں تمام طبقات کو ساتھ لے کر چلے، سب کو احترام دے اور سب کے احترام کا حقدار بنے۔۔۔۔۔!! سیاست ہمارا شوق نہیں ہے، ہمارے لیے اپنی دینی مصروفیات، تعلیم و تعلُّم، افتاء اور تصنیف وتالیف کی مصروفیات کافی ہیں۔۔۔۔!! مسجدوں میں تعداد متعین کرنے میں کوئی معقولیت نہیں ہے، اصل مسئلہ سماجی رابطے کا ہے، دیندار ڈاکٹر صاحبان علماء کے ساتھ بیٹھیں تو اس کا فارمولا آسانی سے وضع ہوسکتا ہے۔۔۔۔ معزز قارئین!! پاکستان کی تاریخ میں آج تک کسی بھی وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے خلاف شریعت و خلاف دین مداخلت نہیں کی کہ چاند اس دن کو تسلیم کیا جائے شریعت کی رو سے سائنس جس قدر ترقی کرلے لیکن مذہبی ایام چاند کو آنکھ سے دیکھ کر شہادت کی بنیاد پر اعلان کیا جائے، فواد چوہدری کو سمجھ لینا چاہئے کہ کچھ چیزیں ایسی ہیں جو جوں کی توں تا قیامت جاری رہیں گی ان میں اراکین اور قرآن کیساتھ ساتھ چاند کا آپنی آنکھ سے دیکھنا بھی شرط ہے چند ایام بعد ماہ صیام کا چاند دیکھا جائیگا اس موقع پر فواد چوہدری اپنی زبان دانتوں میں دبالیں توبہتر ہوگا۔۔۔!! الله ہم سب کو ہدایت بخشے آمین ثما آمین