عنوان: میرپورخاص شہر اور بانئی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح

ٹائٹل: بیدار ھونے تک
عنوان: میرپورخاص شہر اور بانئی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح
صوبہ سندھ کا تیسرا سب سے بڑا ڈویژن میرپورخاص ہے اور یہ شہر معروض پاکستان کے حوالے سے بڑی تعداد میں تاریخیں سمیٹے ہوئے ہیں اس شہر سے بیشمار تاریخی ورثے اور تاریخی واقعات منسوب ہیں۔ تھرپارکر کے مونا باؤ بارڈر سے ریل کے ذریعے آنے والے مہاجرین کے قافلے بھی یہاں سے آئے تھے ان دنوں قائد اعظم محمد علی جناح کا بھی آنا ھوا جسے سندھ حکومت مسلسل نظر انداز کیئے ھوئے ہے نہ کسی درسی کتب میں ذکر کیا گیا اور نہ ہی سرکاری سطح پر اہمیت بخشی۔۔۔۔ معزز قائین!! 28 دسمبر 1943 کو پلیٹ فارم نمبر 4 پر بمبئی سے آنی والی ایک ٹرین میرپورخاص ریلوے اسٹیشن پر رُکی، اُس ٹرین میں کئی مسافروں کے ساتھ بانئی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح بھی شامل تھے اور یوں 28 دسمبر 1943 کو میرپورخاص شہر کو یہ شرف حاصل ہوا کہ قوم کے عظیم رہنما نے اس شہر کو اپنی آمد کا شرف بخشا۔ قائداعظم محمد علی جناح اپنے مخصوص لباس اور پروقار انداذ سے ٹرین سے اُترے اور پلیٹ فارم پر موجود پُل پراُوپر کی جانب چل پڑے جب وہ پُل سے نیچے اُترنے لگے تو لوگوں کا جم غفیر جمع ہوگیا اور پاکستان زندہ باد، پاکستان کا مطلب کیا؟ لاالہ الا اللہ، قائداعظم زندہ باد کے نعروں سے فضا گونج رہی تھی، اچانک قائداعظم محمد علی جناح نے ہجوم میں سے ایک شخص سے کہا ” خان بہادر غلام محمد کو بُلاو” کچھ لمحوں بعد کسی نے کہا وہ یہاں نہیں ہے پھر قائداعظم محمد علی جناح نے یکدم کہا ” پھر مجھے اُن کے گھر لیکر چلو انہوں نے مجھ کئی خطوط لکھے ہیں بُلانے کیلئے” اور پھر قائداعظم محمد علی جناح میرپورخاص کے علاقے غریب آباد میں واقعی ایک گھر کی جانب ہزاروں لوگوں کے قافلے کے ساتھ چل پڑے تقریبا ساڑھے چھ سو سے زائد قدم تک پیدل اُس گھر تک گئے جہاں انہوں نے ایک رات قیام بھی کیا مگر افسوس آج شہر میرپورخاص میں بانئی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے نام سے کوئی بھی عمارت نہیں کتنے افسوس کی بات قائداعظم محمد علی جناح اور مادر ملت فاطمہ جناح بھی میرپورخاص شہر میں دو دفعہ تشریف لائیں مگر افسوس اُن کے نام سے بھی کوئی اہم سرکاری عمارت یا جگہ نہیں ہے۔ قائداعظم محمد علی جناح کے ساتھی اور تحریک پاکستان میں پیش پیش رہنے والے مرحوم محترم اشفاق صدیقی جب تک حیات رہے ہر 14 اگست کو ریلوے اسٹیشن جاتے اور اُس ہی جگہ جو پلیٹ فام نمبر 1 پر واقعی اور ہیڈ پُل پر تسیری سیٹرھی پر کھڑے ہوکر اپنے قائد کا شکریہ اور سلام پیش کرتے تھے مگر افسوس آج نہ شہر میں قائد کا ساتھی ہے اور نہ ہی قائد سے عقیدت رکھنے والے حقیقی لوگ, اے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح رحمتہ علیہ ہم آپ سے شرمندہ ہیں۔ یہ تحریر تاریخی کی کتابوں اور اُن لوگوں سے معلومات لیکر لکھی ہے جن کے والدین نےخود یہ منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا اور جو اس واقعہ کے چشم دید گواہ ہیں۔۔۔ معزز قارئین!! آج میرپورخاص شہر کی صورت سندھ حکومت کی عدم توجہگی کی وجہ سے بیروت شام کے تباہ شدہ حالت جیسی ہوگئی ہے میرپورخاص میں ہمیشہ مارشل لاء کے دور میں ترقی کرتا دیکھا گیا لیکن جب جب جمہوری حکومتیں آئیں ترقی تو دور بنیادی سہولیات سے بھی محروم رہا ہے۔ کیا حکومت سندھ اپنے اس ڈویژن پر توجہ دیگا یا یونہی تباہ و برباد رکھے گا عوام کا سوال ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ وقت حکومت سندھ کو مثبت اقدام کرنے پر آمادہ کرتا ہے یا مزید بربادی و تباہی کے گڑھے میں مزید دھکیل دینگے۔۔۔۔
الله سندھ سمیت پاکستان کی حفاظت فرمائے آمین ثما آمین
*کالمکار: جاوید صدیقی*