کالم/مضامین

عنوان: صحافتی کلبوں سے سرکاری ملازموں کا انخلاء ناگزیر

*ٹائٹل: بیدار ھونے تک*

*عنوان: صحافتی کلبوں سے سرکاری ملازموں کا انخلاء ناگزیر*

سپریم کورٹ سمیت پاکستان بھر کی عدالتیں واضع طور پر صحافی تنظیموں اور صحافتی کلبوں کو بآور کراچکی ہیں کہ صحافیوں کے روپ میں یعنی صحافی تنظیموں اور کلبوں میں موجود سرکاری ملازموں کو فی الفور ان کی رکنیت خارج کردی جائے تاکہ صحافیوں کے حقوق نہ تلف ہوسکیں اور نہ ہی ان کی حق تلفیاں ہوسکیں دوسرا یہ بھی بیان دیا کہ سرکاری ملازم ناجائز امور کو حل کرانے کیلئے صحافت کے دائرہ میں داخل ہوکر دوہرہ جرم کرتے ہیں ایک یہ کہ سرکاری ملازم ایک وقت میں دوسری نوکری نہیں کرسکتا دوسرا یہ کہ وہ بلیک میل نہیں کرسکتا۔ عدالتی حکم نامے میں تمام سرکاری ملازم کی رکنیت منسوخ کرنے کا حکم دیتے ہوئے ان کی فہرست تیار کرنے کا حکم بھی صادر کیا۔ پہلے پہل چند شہروں کی صحافتی تنظیموں اور کلبوں نے عدالتی حکمنامے کو سراہتے ہوئے خوش آئند قرار دیا اور یقین دلایا کہ عدالتی احکامات کی من و عن تعمیل کی جائیگی لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ رات گئی بات گئی کے محاورے میں گول کرگئے اس کی وجہ یہ بھی بتائی جاتی ہے کہ کئی شہروں میں صحافتی تنظیموں اور صحافتی کلبوں پر بڑے بڑے عہدوں اور میڈیا انڈسٹریز میں منصب پر برجمان ہونے کے سبب عدالتی حکم نامے کو ہوا میں اڑا دیا وہ کہتے ہیں نا کہ *چوری اوپر سے سینہ زوری* اور ایسے سرکاری ملازم صحافیوں نے اپنے پنجے ابھی تک گاڑھے ہوئے ہیں لیکن حالیہ دنوں میں جو کام سندھ کے باقی پریس کلب نہ کر سکے وہ کام *حیدرآباد پریس کلب* کی جانب سے کر دکھایا۔ بڑے اقدام اور بڑے فیصلے جس میں تمام سرکاری ملازمین کی ممبرشپ ختم کردی اور پریس کلب کی ایگزیکیٹو کونسل کے مسلسل اجلاس جاری رہے جس میں طویل بحث ومباحثہ کے بعد اب حتمی فیصلہ کیا گیا ہے جو صحافی سرکاری ملازمتوں سے وابستہ ہیں ان کی فوری طور ممبر شپ ختم کی جائے تاکہ ورکنگ جرنلسٹس کو ممبر بننے کے مواقع مل سکے۔ حیدرآباد پریس کلب کی ایگزیکیٹو کونسل نے نئے ممبرشپ کا بھی فیصلہ کیا ہے یہ اہم فیصلہ سندھ ہائی کورٹ کے حکم کی روشنی میں کیا گیا ہے۔ سرکاری ملامتوں سے وابستہ صحافیوں کو سندھ حکومت کی جانب سے صحافیوں کے اپنا گھر اسکیم کے تحت دی گئی زمین میں پلاٹ دیئے جائیں گے۔ حیدرآباد پریس کلب کو سندھ حکومت کی جانب سے اسی ایکڑ اراضی سال  سن دو ہزار بارہ میں دی گئی تھی تاکہ اپنے ذاتی گھروں سے محروم صحافیوں کو اپنا گھر مل سکے جو پلاٹس تاحال نہیں مل سکے لیکن موجودہ گورنرنگ باڈی پر امید ہے کہ وہ سندھ کے دیگر صحافی کلبوں کی طرح جلد سندھ سرکار بلخصوص بلاول بھٹو کی توجہ خاص نظر کے سبب جلد اراضی کے حصول میں کامیاب ہوجائیں گے۔ معزز قارئین!! باوثوق ذرائع کے مطابق سندھ بھر کی صحافتی تنظیمیں اور کلبس بلخصوص کراچی پریس کلب, میرپورخاص پریس کلب, نوابشاہ پریس کلب, لاڑکانہ پریس کلب اور سکھر پریس کلب کے صدور اور سیکریٹریز نے متفقہ قائمہ کمیٹی کیساتھ مشاورت کے بعد فیصلہ کرلیا ہے کہ سال 2021جنوری میں چھانٹی کا عمل شروع کردیا جائیگا جو دو ماہ میں مکمل کرکے فائنل فہرست آویزاں کردی جائیگی۔ یاد رہے یہ عدالتی احکامات قانون و آئین کی شقیں جاری حاضر سروس پر عائد ہوتی ہیں اس لیئے حذف کرتے ہوئے قوانین کو مدنظر رکھا جائے ذاتی پسند نا پسند اس زمرے میں ہرگز شامل نہ کی جائے ورنہ عدل و انصاف کے تقاضے پورے نہی ہوسکیں گے۔

*کالمکار: جاوید صدیقی*

Mehr Asif

Chief Editor Contact : +92 300 5441090

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

I am Watching You