عنوان: بھارت اسرائیل منفی کاروائیاں

*ٹائٹل: بیدار ھونے تک*
*عنوان: بھارت اسرائیل منفی کاروائیاں*
پاکستان پر جان چھاور کرنے والے دوست بڑی بڑی اہم اور خاص خبر سے آگاہ کردیتے ہیں تاکہ میں اپنے کالم کا حصہ بناکر اپنے قارئین کو آگاہی دے سکوں ایسی ہی ایک بڑی خبر بڑی تحریر اپنے قارئین کی خدمت میں پیش کررہا ہوں۔۔۔۔۔ معزز قارئین!! اسرائیل غیر اعلانیہ نیوکلیئر پاور ہے، اسکی عرب ممالک سے دشمنی رہی جو بتدریج کم ہوتے ہوتےدوستی میں بدل گئی ہے۔ اسے عملی مزاحمت کا سامنا فلسطینیوں اور لبنانی حزب اللہ سے ہے۔ دنیا میں اسے پاکستان سے خطرہ ہے۔ ایران حزب اللہ کا حامی اور ایٹمی طاقت کی منزل کیطرف گامزن پاکستان ایٹمی قوت بن چکا، پاکستان کے ایٹم بم کو اسلامی بم قرار دیا جاتا ہے اور حقیقت بھی یہی ہے۔ اسرائیل کو یہی خوف لاحق ہیکہ یہ بم اگر بھارت کے علاوہ کہیں استعمال ہوا تو وہ اسرائیل ہی ہوسکتا ہے ۔پاکستان کی صورت میں سر پر لٹکتی تلوار سے اسرائیل چھٹکارا پانے کیلئے ہمہ وقت سرگرم رہتا ہے کئی بارعراقی تنصیبات پر حملے کی طرز پر ایران اور پاکستان کے خلاف کاروائیوں کےمنصوبے بنا چکا ہے۔۔۔ معزز قارئین!! ہندو بنئیے نے تقسیم ہند کو کبھی خوش دلی سے قبول نہیں کیاوہ پاکستان کا وجود برداشت کرنے پر تیار نہیں اور ایٹمی پاکستان تو خصوصی طور پر اسے کھٹکتا ہے۔ اسلئے پاکستان کی تباہی اور بربادی کی سازشیں اسکی فطرت میں شامل ہیں۔ بھارت اور اسرائیل کا آپس میں کوئی جغرافیائی تعلق ہے نا مذہبی اور نا ہی ثقافتی۔دونوں میں پاکستان دشمنی مشترک ہے، جس نے دونوں کو قریب تر کر دیا ہے۔ تقسیم ہند کے بعد سے ہندوستان کا اسرائیل کیطرف جھکاؤ رہا تاہم عرب ممالک سے بھی اسکےتعلقات رہے ہیں جنکی حقیقت منافقت سے زیادہ کچھ نہیں سن انیس سو نوے عیسوی کی دہائی میں جب پاکستان کے ایٹمی طاقت کی منزل مراد پالینے کی خبریں گردش کرنے لگیں تو بھارت اور اسرائیل کی دوستی میں اضافہ ہونے لگا۔ انتیس جنوری سن انیس سو بیانوے عیسوی کو دونوں ممالک کے مابین باقاعدہ سفارتی تعلقات قائم ہوگئے آج دونوں کے مابین مثالی تعلقات ہیں جسکی بنیاد صرف اور صرف پاکستان دشمنی ہے۔ گزشتہ سال تک دونوں ممالک کےمابین باہمی تجارت کا حجم چار ارب ڈالر تھا اورروس کے بعد اسرائیل بھارت کو سب سے زیادہ اسلحہ فراہم کرنے والا ملک بھی ہے۔ سن دو ہزار آٹھ عیسوی میں بھارت نے اسرائیل سے پانچ ارب ڈالر کا اسلحہ خریدا۔ بھارت اسرائیل سے دو سو باسٹھ بارک ایک جہاز شکن میزائل اور اسپیئر پارٹس خرید چکا ہے۔ جسکی منظوری بھارتی کابینہ نے دی تھی۔ یہ ایک سو تریسٹھ ملین ڈالر مالیت کا منصوبہ تھا۔ اسرائیل بھارتی فوجیوں کو انسداد دہشتگردی کی تربیت بھی دے رہا ہے جسے بھارتی فوج نہتےکشمیریوں پر آزماتی ہے۔ خلائی تعاون کا سلسلہ جاری ہے۔ سن انیس سو اڑسٹھ عیسوی میں بدنام زمانہ *را* کا جنم ہوا تو اندرا گاندھی نے اسے *موساد* سے تربیت لینے کا حکم دیا۔ فروری سن دو ہزار آٹھ عیسوی میں بھارتی خلائی تحقیقاتی ادارے (آئی ایس آر او) نے ایرانی سرگرمیوں کی مانیٹرنگ کیلئے اسرائیلی جاسوسی سیارہ خلاء میں بھیجا۔ اسرائیل نے کشمیر کے معاملے پر ہمیشہ بھارت کا ساتھ دیا۔ مئی سےجولائی سن انیس سو ننانوےعیسوی کی کارگل وار میں اسرائیل نے بھارت کو ملٹری وار ہیڈ اور لیزر گائیڈڈ بم فراہم کئے۔ اسی بنیاد پر دونوں ممالک میں دفاعی پارٹنر شپ پیدا ہوئی اس سے قبل چھبیس مئی سن انیس سو چھیانوے عیسوی میں جب پاکستان بھارتی ایٹمی دھماکوں کے جواب میں دھماکوں کی تیاری کررہا تھا تو اسرائیل اور بھارت نے کہوٹہ پر حملے کا منصوبہ بنایا اور اسرائیل کے ایف ففٹین جموں ایئر بیس پر پہنچا دیئے گئے۔ یہ حملہ اٹھائیس مئی جمعرات کی صبح ہونا طے پایا تھا۔خفیہ ایجنسیوں کی اطلاع پر پاک فضائیہ بھی الرٹ کر دی گئی اور رات ایک بجے بھارتی ہائی کمشنر ستیش کمار کو جگا کر آگاہ کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے یہ کہہ کر *”یہ کوئی طلبی کا وقت ہے”* فون بند کردیا البتہ وزارت خارجہ کے حکام زبردستی اٹھا لائے صورتحال سے آگاہ کیا تو وہ صاف مکر گئے، تاہم ٹی وی اسکرین پر جموں ایئر بیس پر کھڑے ایف ففٹین دیکھ کر الٹے سیدھے جواب دینے لگے، انکو وزارت خارجہ اسوقت تک جانے کی اجازت نہ دی گئی جب تک بھارت کو خطرناک نتائج سے آگاہ نہ کر دیا۔ بھارت نے چھبیس جولائی سن دو ہزار نو عیسوی کو اپنی پہلی نیو کلیئر آبدوزسمندر میں اتاری اور تیس ارب روپے کی لاگت سے مزید دو ایسی ہی آبدوزیں تیار کرنے کی منظوری دی، تاہم سن دو ہزار عیسوی میں اسرائیل کی سب میرین کا بحرِ ہند میں سری لنکا کے ساحل کیساتھ ٹیسٹ ہوچکا ہے جو کروز میزائل اور جو ایٹمی وار ہیڈ لے جانےکی صلاحیت رکھتی ہے۔ آج بھارتی اور اسرائیلی افواج کے درمیان تعاون کے بے شمار معاہدے ہیں۔ اسرائیل نے بھارت کو اسلحہ کی فراہم میں کبھی بخل سے کام نہیں لیا۔ آج چونکہ پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے۔ بھارت اور اسرائیل پاکستان کےخلاف کسی بھی قسم کی جارحیت سے گھبراتے ہیں اسلئے پاکستان کو نقصان پہنچانے کیلئے سازشوں میں مصروف رہتے ہیں۔ پاکستان کی خفیہ ایجنسیاں قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں بھارت اور اسرائیل کے ایجنٹوں کے ملوث ہونے کی مصدقہ اطلاعات فراہم کرچکی ہیں۔ امریکہ کی بھارت پر نوازشات کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں، اسرائیل امریکہ کی پشت پناہی کے بغیر بھارت اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکتا اگر بھارت اور اسرائیل پاکستان میں شورش برپا کئے ہوئے ہیں تو امریکہ اس سے لاعلم نہیں ہو سکتا ہے۔
*کالمکار: جاوید صدیقی*