کالم/مضامین

عنوان:پاکستان بلخصوص سندھ اور خاص طور پر کراچی میں لینڈ مافیا قانون سے ماروا ہیں

*ٹائٹل: بیدار ہونے تک*

*عنوان:پاکستان بلخصوص سندھ اور خاص طور پر کراچی میں لینڈ مافیا قانون سے ماروا ہیں*

پاکستان ان چند ممالک کی فہرست میں صف اول میں ہے جہاں لینڈ مافیا قانون سے آزاد ہیں کیونکہ اس وطن عزیز میں کرپٹ سیاسی مافیا کا عرصہ دراز سے راج رہا ہے تاریخ کے اوراق میں واضع تحریر ہے کہ بینظیربھٹو، آصف علی زرداری اور نواز شریف کے ادوار منہ بولتا ثبوت ہیں کہ ان کے ادوار میں اداروں کو تباہ و برباد اور ریکارڈ جلانے میں کوٸی دقیقہ نہ چھوڑا، وفاق اور صوبوں میں سیاسی کرپٹ مافیا کے پس پشت لینڈ مافیا نے دانتوں سے سرکاری زمینیں نوچ ڈالیں ان میں بلخصوص سندھ اور خاص طور پر کراچی کی زمین قابل ذکر ہیں، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، کراچی ڈولپمنٹ اتھارٹی، ملیر اور لیاری ڈولپمنٹ اتھارٹی نے بھی پھرپور انداز میں سیاسی و لینڈ مافیا کا ساتھ دیتے ہوٸے خوب ہاتھ دھوٸے یہی نہیں اینٹی کرپشن اور پولیس نے بھی خوب حصہ لیا ۔۔۔۔۔۔معزز قارٸین!! حالیہ دنوں میں لینڈ مافیا اور افسران کے مبینہ گٹھ جوڑ سے ایک ارب چالیس کروڑ سے زائد مالیت کی اراضی جعلسازی سے ہڑپ کرنیکا منصوبہ بے نقاب ہوگیا، گلشن معمار ہاﺅسنگ اسکیم کی اٹھارہ ایکٹر اراضی پر سرکاری سرپرستی میں قبضہ کئے جانے کا انکشاف، ڈپٹی کمشنر غربی، اسسٹنٹ کمشنر اور مختیار کار منگھو پیر سمیت اینٹی انکروجمنٹ پولیس کے افسران پر لینڈ مافیا کی سہولت کاری کا الزام، ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، کمشنر کراچی، ڈپٹی کمشنر ویسٹ سمیت ڈی آئی جی ایسٹ زون کو قیمتی اراضی پر قبضے اور سہولت کاروں کیخلاف کارروائی کیلئے لیٹر ارسال کردیا، ذارٸع کے مطابق گلشن معمار ہاوسنگ اسکیم میں واقع اٹھارہ ایکڑرقبے پر محیط قیمتی اراضی پر قبضہ شروع کردیا گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ زمین ٹمبر مارکیٹ کے لئے حنیف میمن نامی شخص کو پندرہ سال قبل الاٹ کی گئی تھی، متاثرہ سفاری بلڈر نے ڈپٹی کمشنر غربی اور سرکاری سرپرستی میں اپنی اراضی پر کئے جانے والے قبضے سے ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو آگاہ کیا جس کے بعد ایم ڈی اے محکمہ اسٹیٹ اینڈ انفورسمنٹ نے مذکورہ صورتحال کے حوالے سے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، کمشنر کراچی، ڈپٹی کمشنر غربی اور ڈی آئی جی ایسٹ زون کو لیٹر ارسال کیا جس میں آگاہ کیا ہے کہ مذکورہ اراضی پہلے ہی الاٹ شدہ ہے جس پر ایم ڈی اے کو مطلع کئے بغیر ہی سرکاری سرپرستی میں قبضہ کیا جارہا ہے، ذرائع کے مطابق مذکورہ اراضی پر انتہائی منظم انداز سے قبضہ کرنے کیلئے ڈپٹی کمشنر ویسٹ، اسسٹنٹ کمشنر اور مختیار کار سمیت علاقہ پولیس کو اعتماد میں لیا گیااورچودہ مئی 2020ء کو ڈپٹی کمشنر غربی، اسسٹنٹ کمشنر غربی، مختیار کار اور اینٹی انکروجمنٹ پولیس نے مذکورہ اراضی پر غیر قانونی طور پر ڈیمالیشن ایکشن کرکے لینڈ مافیا کی مبینہ سہولت کاری کی ہے، ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی ڈائریکٹر اسٹیٹ انفورسمنٹ کی جانب سے مذکورہ اراضی پر کئے گئے قبضے کے حوالے سے لیٹر میں اعلی حکام سے درخواست کی گئی ہے کہ اراضی پر قبضے میں ملوث مختیارکار، علاقہ ٹپے دار سمیت دیگر ملوث افراد کیخلاف کارروائی عمل میں لائی جائے، دوسری طرف ذرائع کا کہنا ہے کہ قیمتی اراضی کی جعلسازی سے فروخت کا بڑا منصوبہ بنایا گیا ہے اراضی کی مالیت ایک ارب چالیس کروڑ سے زائد مالیت کی بتائی جاتی ہے، مذکورہ اراضی پر قبضے کے بعد تیزی سے تعمیراتی کام شروع کردیا گیا ہے جبکہ علاقہ پولیس اور اینٹی انکروجمنٹ پولیس پراسرار خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ اس اشو کو شوشل میڈیا اجاگر کر رہا ہے مگر الیکٹرانک میڈیا ہمیشہ کی طرح سیاسی مفادات کے تحت چپ سادھ لی ہوٸی ہے، چیف جسٹس پاکستان اور نیب کی جانب سے بارہابار تنبیہ کے باوجود سیاسی و لینڈ مافیا نے اپنی منفی کارواٸیاں جاری رکھی ہوٸی ہیں، عوام الناس کا کہنا ہے کہ ہم عدل و انصاف اور لینڈ مافیا کے کالے کرتوت سے کون بچاٸے گا کب قانون کی حکمرانی ہوگی اور کب طاقتور مافیا کو لگام لگایا جاٸیگا۔۔۔

*بتاریخ:بروزپیر،یکم مٸی2020*
*ای میل:journalist.js@hotmail.com*

*کالمکار:جاویدصدیقی

Mehr Asif

Chief Editor Contact : +92 300 5441090

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

I am Watching You