کالم/مضامین

عنوان:مسلمان کا دوست صرف مسلمان

ٹائٹل: بیدار ھونے تک

عنوان:مسلمان کا دوست صرف مسلمان

الله تبارک تعالیٰ نے امام الانبیاء خاتم النبین ختم الرسل حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کو دنیائے کائنات میں سب سے زیادہ بلند و بالا مقام محمود عطا فرمایا ہے۔ الله جانتا ھے کہ امت محمدی میں کفار مشکرین یہود و نصاریٰ قطعی قطعی قطعی طور پر امت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کے مسلمانوں کے کبھی بھی دوست اور مخلص نہیں ہوسکتے یہی وجہ ہے کہ غیر مسلموں سے تعلقات کو بہتر استوار کرنے کی اجازت صرف امن و تجارت تک محدود رکھی ہے مگر دوستی اور اسلامی شعائر میں مداخلت سختی سے منع ہے۔ غیر مسلموں کے جسن و مال کا تحفظ اور آزادانہ مذہبی روایات کی اجازت ضرور ہے مگر انکی رسومات میں شرکت پر ممانعت رکھی گئی ہے کیونکہ غیر مسلم دین محمدی صلی اللہ علیہ وسلم سے نقاق عصبیت تعصب نفرت بغض عداوت جلن حسد دشمنی کے عنصر کے بغیر نہیں رہ سکتے اس کی وضاحت قرآن الحکیم والفرقان المجید نے سورہ مائدء (رکوع, 08) پارہ 6 (رکوع ، 1,2) میں الله تبارک تعالیٰ نے امت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم سے مخاطب ہوکر با خبر کرتے ہوئے واضع طور پر کردیا ہے الله فرماتا ھےکہ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوا الۡیَہُوۡدَ وَ النَّصٰرٰۤی اَوۡلِیَآءَ بَعۡضُہُمۡ اَوۡلِیَآءُ بَعۡضٍ ؕ وَ مَنۡ یَّتَوَلَّہُمۡ مِّنۡکُمۡ فَاِنَّہٗ مِنۡہُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الظّٰلِمِیۡنَ (۵۱) ۔۔۔۔ ترجمہ: اے ایمان والو! یہود اور نصارٰی کو دوست مت بناؤ یہ (سب تمہارے خلاف) آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں ، اور تم میں سے جو شخص ان کو دوست بنائے گا بیشک وہ (بھی) ان میں سے ہو (جائے) گا، یقیناً ﷲ ظالم قوم کو ہدایت نہیں فرماتا۔۔
فَتَرَی الَّذِیۡنَ فِیۡ قُلُوۡبِہِمۡ مَّرَضٌ یُّسَارِعُوۡنَ فِیۡہِمۡ یَقُوۡلُوۡنَ نَخۡشٰۤی اَنۡ تُصِیۡبَنَا دَآئِرَۃٌ ؕ فَعَسَی اللّٰہُ اَنۡ یَّاۡتِیَ بِالۡفَتۡحِ اَوۡ اَمۡرٍ مِّنۡ عِنۡدِہٖ فَیُصۡبِحُوۡا عَلٰی مَاۤ اَسَرُّوۡا فِیۡۤ اَنۡفُسِہِمۡ نٰدِمِیۡنَ ﴿ؕ۵۲﴾ ترجمہ: سو آپ ایسے لوگوں کو دیکھیں گے جنکے دلوں میں (نفاق اور ذہنوں میں غلامی کی) بیماری ہے کہ وہ ان (یہود و نصارٰی) میں (شامل ہونے کے لئے) دوڑتے ہیں، کہتے ہیں: ہمیں خوف ہے کہ ہم پرکوئی گردش (نہ) آجائے (یعنی ان کیساتھ ملنے سے شاید ہمیں تحفظ مل جائے)، تو بعید نہیں کہ ﷲ (واقعۃً مسلمانوں کی) فتح لے آئے یا اپنی طرف سے کوئی امر (فتح و کامرانی کا نشان بنا کر بھیج دے) تو یہ لوگ اس (منافقانہ سوچ) پر جسے یہ اپنے دلوں میں چھپائے ہوئے ہیں شرمندہ ہوکر رہ جائیں گے ۔۔۔ وَ یَقُوۡلُ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَہٰۤؤُلَآءِ الَّذِیۡنَ اَقۡسَمُوۡا بِاللّٰہِ جَہۡدَ اَیۡمَانِہِمۡ ۙ اِنَّہُمۡ لَمَعَکُمۡ ؕ حَبِطَتۡ اَعۡمَالُہُمۡ فَاَصۡبَحُوۡا خٰسِرِیۡنَ ﴿۵۳) ۔۔الثلٰثۃ
ترجمہ:اور (اس وقت) ایمان والے یہ کہیں گے کیا یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے بڑے تاکیدی حلف (کی صورت) میں ﷲ کی قَسمیں کھائی تھیں کہ بیشک وہ ضرور تمہارے (ہی) ساتھ ہیں، (مگر) ان کے سارے اعمال اکارت گئے ، سو وہ نقصان اٹھانے والے ہوگئے۔۔۔ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مَنۡ یَّرۡتَدَّ مِنۡکُمۡ عَنۡ دِیۡنِہٖ فَسَوۡفَ یَاۡتِی اللّٰہُ بِقَوۡمٍ یُّحِبُّہُمۡ وَ یُحِبُّوۡنَہٗۤ ۙ اَذِلَّۃٍ عَلَی الۡمُؤۡمِنِیۡنَ اَعِزَّۃٍ عَلَی الۡکٰفِرِیۡنَ ۫ یُجَاہِدُوۡنَ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ وَ لَا یَخَافُوۡنَ لَوۡمَۃَ لَآئِمٍ ؕ ذٰلِکَ فَضۡلُ اللّٰہِ یُؤۡتِیۡہِ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَ اللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیۡمٌ ﴿۵۴﴾ ترجمہ:اے ایمان والو! تم میں سے جو شخص اپنے دین سے پھر جائے گا تو عنقریب ﷲ (انکی جگہ) ایسی قوم کو لائے گا جن سے وہ (خود) محبت فرماتا ہوگا اور وہ اس سے محبت کرتے ہوں گے وہ مومنوں پر نرم (اور) کافروں پر سخت ہوں گے ﷲ کی راہ میں (خوب) جہاد کریں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے خوفزدہ نہیں ہوں گے ۔ یہ (انقلابی کردار) اللہ کا فضل ہے وہ جسے چاہتا ہے عطا فرماتا ہے اور ﷲ وسعت والا (ہے) خوب جاننے والا ہے۔۔اِنَّمَا وَلِیُّکُمُ اللّٰہُ وَ رَسُوۡلُہٗ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا الَّذِیۡنَ یُقِیۡمُوۡنَ الصَّلٰوۃَ وَ یُؤۡتُوۡنَ الزَّکٰوۃَ وَ ہُمۡ رٰکِعُوۡنَ ﴿۵۵﴾
ترجمہ:بیشک تمہارا (مددگار) دوست تو ﷲ اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہی ہے اور (ساتھ) وہ ایمان والے ہیں جو نماز قائم رکھتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور وہ (ﷲ کے حضور عاجزی سے) جھکنے والے ہیں ۔۔ وَ مَنۡ یَّتَوَلَّ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا فَاِنَّ حِزۡبَ اللّٰہِ ہُمُ الۡغٰلِبُوۡنَ ﴿۵۶﴾ ترجمہ: اور جو شخص ﷲ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ایمان والوں کو دوست بنائے گا تو (وہی ﷲ کی جماعت ہے اور) اللہ کی جماعت (کے لوگ) ہی غالب ہونے والے ہیں۔۔۔۔معزز قارئین!! دین اسلام اور نظام مصطفیٰ سے دوری ہی ہم مسلمانوں کی بربادی و تباہی کا پیش خیمہ ہے۔ موجودہ زمانہ میں مسلم ممالک میں دین سے دوری پائی جارہی ہے یہود و مشرکین کی سازشیں اور خفیہ ذہنی اور اخلاقی حملے پے در پے جاری ہیں غیر مسلم قوتوں کی گہری منفی کاروائیاں جاری ہیں جو مسلمانوں کے اندر ایمان کو دیمک کی طرح چاٹتے جارہے ہیں کبھی آزادی نسوان کے نام پر کبھی جدیدیت شوشل میڈیا کے زریعے کہیں فری انعامات کی بہار سے تو کہیں چینلز کے ڈراموں کے ذریعے نئی نسل کی ایمان کشی کی جارہی ہے اس بابت مجھ صحافی و کالمکار سمیت ہر یوجیز اورکلبس کی بھی ذمہداری عائد بنتی ہے کہ وہ ملک و قوم اور دین محمدی صلی اللہ علیہ وسلم پر خفیہ کاروائیوں کو بے نقاب کریں خاص کر پرنٹ الیکٹرونک اور شوشل میڈیا کے ذریعہ پھیلائی جارہی ہیں ان پر قدغن لگانے کے بجائے انکی ترویج کا سامان نہ بنیں یاد رکھیں سب سے پہلے ہم مسلمان ہیں پھر پاکستانی اور اسکے بعد صحافی۔۔ الله مجھے اور تمام مسلمانوں کے ایمان کو تا مرگ قائم رکھے آمین ثما آمین

کالمکار: جاوید صدیقی

Mehr Asif

Chief Editor Contact : +92 300 5441090

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

I am Watching You