عنوان:بنا اجازت نا ممکن
*ٹائٹل: بیدار ھونے تک*
*عنوان:بنا اجازت نا ممکن*
میں کسی پر کسی قسم کا دعویٰ تو نہیں کرسکتا کہ وہ کتنا اور کس قدر عاشق رسول یا غلام رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے کیونکہ یہ مقام اعلیٰ و خاص الخاص حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خود عنایت فرماتے ہیں ہم بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں کوئی کہتا ہے کہ ہم ریاست مدینہ بنائیں گے تو کوئی کہتا ہے کہ ہم غلامانان رسول بنکر امت کی خدمت میں سرشار ہوجائیں گے تو کوئی لنگر کھلا کر خود کو مقرب بندوں میں شمار کرلیتا ہے درحقیقت یہ سب کے سب لذت عشق سے نا آشنا ہوتے ہیں کیونکہ جب جب انتخاب ہوتا ہے توجسم تو جسم روح بھی پاک و شفاف بنادی جاتی ہے اور وہ کیفیت کے سمندر کی تہہ میں بسنے لگ جاتا ہے اور اسے عشق دیوانگی کی بلند ترین چوٹی پر لاکھڑا کردیتا ہے ایسا ہی ایک منتخب کردہ غلام کی داستان میں اپنے معزز قارئین کیلئے پیش کرنے کی جسارت کررہا ہوں معزز قارئین انڈیا کی اسٹیٹ کتیانہ جونا گڑھ میں ایک سنگتراش رہتا تھا جوحضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ واصحابہ وسلم کا دیوانہ تھا درود شریف سے اسے بے پناہ محبت تھی کام کے دوران بھی وہ درود شریف پڑھتا رہتا تھا درود شریف کی مشہور و معروف کتاب *دلائل الخیرات* اسے زبانی یاد تھی اسکا ایک معمول یہ بھی تھا کہ جب بھی کوئی پتھرتراشتا تو اسکا ایک باب پڑھتا ایک دفعہ حج کے مہینہ میں قافلے مکہ مکرمہ کیطرف رواں دواں تھے تو اسکی قسمت کا ستاره چمک اٹھا ایک رات جب سویا تو دل کی آنکھیں کھل گئیں کیا دیکھتا ہیکہ مدینہ منورہ میں حاضر ہے اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ واصحابہ وسلم بھی جلوه فرما ہیں سبز گنبد کے انوار سے فضا منور ہو رہی ہے اور مسجد نبویؐ کے مینار بھی نور برسا رہے ہیں مگر ایک مینار کا کنگره شکستہ تھا اتنے میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہِ واصحابہ وسلم کے لب مبارک کو جنبش ہوئی اور الفاظ یوں ترتیب پائے دیوانے وه دیکھو ہماری مسجد کے مینار کاایک کنگره ٹوٹ گیا ہے تم ہمارے مدینہ منورہ میں آؤ اور اس کنگرے کو ازسر نو بنا دو جب اس سنگتراش کی آنکھ کھلی تو کانوں میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کے ادا کئیے ہوئے کلمات گونج رہے تھے مدینے کا بلاوا آچکا تھا مگر سنگتراش کی آنکھوں میں یہ سوچ کر آنسو آئے میں تو بہت غریب ہوں میرے پاس مدینہ منورہ جانے کے وسائل کہاں ہیں لیکن عشق نے ہمت دی آرزو نے دلاسہ دیا کہ تمہیں تو خود حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ واصحابہ وسلم نے بلایا ہے تم وسائل کی فکر کیوں کرتے ہو چنانچہ دیوانے نے رخت سفر باندھا اوزار کا تھیلا کندھے پر چڑھایا اور پوربندر کی بندرگاه کیطرف چل پڑا ادھر پوربندر کی بندرگاه پر سفینہ مدینہ تیار کھڑاتھا مسافر پورے ہوچکے تھے مگر عجیب تماشا تھا کہ کپتان کی کوشش کےباوجود سفینہ چلنے کا نام نہ لیتا تھا اتنے میں جہاز میں سے کسی کی نظر دور سے جھومتے ہوئے آتے دیوانے پر پڑی لوگ سمجھے کہ شاید ایک مسافر ره گیا تھا جہاز گہرے پانی میں کھڑا تھا دیوانے کو لینے کیلئے ایک کشتی آئی دیوانہ اس کشتی کے ذریعے جہاز میں سوار ھوگیا اسکے سوار ہوتے ہی جہاز جھومتا ہوا مدینے چل پڑا نہ اس سے کسی نے ٹکٹ مانگا نہ اس کے پاس تھا بالآخر دیوانه مدینہ منورہ پہنچ گیا اب دیوانہ جھومتا ہوا روضہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کیطرف چلا جارھا تھا کچھ خدام حرم کی نظر دیوانے پر پڑی تو پکار اٹھے ارے یہ تو وہی ہے جسکا حلیہ ہمیں دکھایا گیا ہے دیوانے نے اشکبار آنکھوں سے سنہری جالیوں پر حاضری دی پھر باھر آکر خواب میں جو جگہ دکھائی گئی تھی اسکو دیکھا تو واقعی ایک کنگره شکستہ تھا اپنی کمر میں رسی بندھوا کر خدام کی مدد سے دیوانہ گھٹنوں کے بل اوپر چڑھا اگر حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ واصحابہ وسلم کا حکم نہ ہو تو عاشق گنبدومینار پر جانےکی جرأت توکجاایسا کرنے کیلئے سوچ بھی نہیں سکتا اور حسب الارشاد کنگره ازسرنو بنایا واه رے دیوانے دیوانے کی خوش بختی جب دیوانے کی بے تاب روح نے سبز گنبد کا قرب پایا تو بے قراری اور اضطراب بےحد بڑھ گیا دیوانہ کام مکمل کرچکا تھا اور اب اسے نیچے آنا تھا لیکن اسکی روح مضطر نے لوٹنے سے انکار کردیا جب دیوانے کا وجود نیچے آیا تو دیکھنے والوں کے کلیجے پھٹ گئے کیوں کہ دیوانے کی روح تو کبھی کی سبز گنبد کی رعنائیوں پر نثار ہو چکی تھی دیوانہ دم توڑ چکا تھا
*جب تیری یاد میں دنیا سے گیا ہے کوئی*
*جان لینے کو دلہن بن کے قضا آئی ہے*
مدینہ کی باتیں کرنے والے’ مدینہ ریاست بنانے والے شائد بھول گئے کہ مدینہ کی ریاست خود نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے بنائی تھی یہی وجہ ہے کہ تاریخ اسلام سے لیکر تاریخ دنیا تک مدینہ کے زریعے کو سنوارنے کا کسی بھی بڑے سے بڑے اصحابعین کرام کی جرأت نہ تھی پھر دور فتن دور غلامانان نفس دور خواہشات میں دعوے کرنے والے اپنا مقدر ذلیل و خوار بنارہے ہیں کہنے والوں کو یہ کہنا چاہئے کہ ہم قرآن و سنت کے تحت نظام اسلام نافذ کریں گے یہی حکم بھی ہے اور یہی بہتر طریقہ ہے اسلام اور پاکستان کا دفاع کرنے کا الله ہم سب کو حکمت و دانائی سے نوازے آمین
*کالمکار: جاوید صدیقی*