عنوان:برسرِ روزگار بیویاں
*ٹائٹل: بیدار ھونے تک*
*عنوان:برسرِ روزگار بیویاں*
آج دل چاہا کہ میں اپنے قارئین کیلئے سیاست سے ہٹ کر معاشرہ کے کچھ پہلوؤں پر لکھوں اس بابت اپنے اطراف نظر دوڑائی تو کیا دیکھتا ہوں کہ ہمارے معاشرے میں بیویوں کو جانور سے بھی کمتر رکھا جارہا ہے بے حیثیت ٰ کم ظرف ٰ گھٹیا شوہروں میں یہ عمل عام ہے ان میں ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے شوہر شامل ہیں جو خدمت گار پرہیزگار نیک بیویوں پر اپنے ناجائز غصے کی بھینٹ چڑھادیتے ہیں لیکن آج بھی ایسے شوہر ہیں جو اپنی بیویوں کو نہ صرف عزت دیتے ہیں بلکہ انکی غلطیوں کو درگزر کرتے رہتےہیں ایسے شوہروں کے بہترین رویئے ہی گھرکو جنتی ماحول بناتے ہیں وہیں انکی اولادیں بھی لائق ستائش اور شریف نیک بنتی ہیں کیونکہ وہ اپنے والدین کے حسن اخلاق کو ہمیشہ سے دیکھتی چلی آرہی ہوتی ہیں معزز قارئین!! یہاں میں ابوالکلام کی آبیتی کی چند تحریریں پیش کررہا ہوں۔مولانا ابوالکلام آزاد اپنے بچپن کا واقعہ بیان کرتےہیں کہ ان کی والدہ ملازمت بھی کرتی تھیں اور گھر کا کام کاج بھی وہی کرتی تھیں۔ایک رات کھانے کے وقت انہوں نے سالن اورجلی ہوئی روٹی والد کے آگے رکھی۔میں والد کے رد عمل کا انتظارکرتا رہا کہ شاید وہ غصہ کااظہار کرینگے مگر انہوں نے انتہائی سکون سے کھانا کھایا اور پھر مجھ سے دریافت کیا کہ آج اسکول میں میرادن کیسا گزرا۔ مجھے یاد نہیں کہ میں نے کیا جواب دیا لیکن اسی اثناء میں میری والدہ نے روٹی جل جانے کی معذرت کی مگر میرے والد نے کہا کہ انکو یہ روٹی کھا کر لطف آیا۔ اسی رات اپنے والد کو شب بخیر کہنے میں ان کے کمرے میں گیا تو ان سے سوال کیا کہ کیا واقعی انہیں جلی روٹی کھا کرلطف آیا؟ انہوں نے پیار سے مجھے اپنے بازؤں میں بھر لیا اور جواب دیا کہ تمہاری والدہ نے ایک پر مشقت دن گزارا اور پھر تھکنے کے باوجود گھر آکر ہمارے لئے کھانا بھی تیار کیا۔ایک جلی ہوئی روٹی کچھ نقصان نہیں پہنچاتی مگر تلخ رد عمل اور بد زبانی جذبات کو مجروح کرتی ہے۔
میرے بچے! زندگی بے شمار ناپسندیدہ اشیاء اور شخصیات سے بھری ہوئی ہے۔ میں بھی کوئی بہترین یا مکمل انسان نہیں ہوں اور یہ سمجھتا ہوں کہ ہمارے ارد گرد لوگ اور عزیز و اقرباء بھی غلطی کرسکتے ہیں ۔ لہذا ایک دوسرے کی غلطیوں کو درگزر کرنا، رشتوں کو بخوبی نبھانا اعلی ظرفی کا مظاہرہ کرنا ہی تعلقات میں بہتری کا سبب بنتا ہے۔ زندگی اتنی مختصر ہے کہ اس میں معذرت اور پچھتاووں کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہئے۔۔۔۔ معزز قارئین!! موجودہ زمانے میں ہم مسلمان پڑھ لکھنے کے باوجود جاہلوں اور بدعقلوں سے بھی کہیں زیادہ گر جاتے ہیں اور اپنی بیویوں پر ناحق ظلم کرتے ہوئے زرا بھی شرم نہیں کرتے اور نہ ہی یہ سمجھتے ہیں کہ وہ کسی کا لخت جگر ہے کسی کی روح اور کسی کی بیٹی مگر ہم شوہر بےحسی اور شرمی کی تمام حدیں چھوڑ دیتے ہیں۔ سورۃ النساء میں واضع طور پر بیویوں کے حقوق کے متعلق احکامات اور ہدایتیں بتادی گئیں ہیں۔
کالمکار: جاوید صدیقی