کالم/مضامین

عنوان:بدلتے دنیاوی حالات’ ہم اور ہماری افواج

ٹائٹل: بیدار ھونے تک

عنوان:بدلتے دنیاوی حالات’ ہم اور ہماری افواج

اس میں کوئی شک و شبہ نہیں اور نہ ہی کوئی دوراہے ھے کہ اسرائیل’ امریکہ اور بھارت کھلے عام سنگین جنگی جرائم کرتے چلے آرہے ہیں۔ عالم دنیا امریکی جارحانہ دہشت گردی کے سبب کئی ممالک کو تباہ ھوتے ہوئے دیکھا ھے اور بھارت کئی سالوں سے جبراً مقبوضہ کشمیر کے عوام پر جنگ مسلط کی ھوئی ھے۔ نہتے کشمیریوں کی آئے روز شہادتیں ان کے بنیادی حقوق کو سلب کرنا اور یو این اے کی قرارداد کو روند ڈالنا اس کا شیوہ بن چکا ھے یہی نہیں بلکہ پڑوسی ممالک پاکستان اور چین کے بارڈر پر دراندازی کرنا اس کا معمول بن چکا ھے۔ بھارت اپنی عسکری کمزوریوں کو چھپانے کیلئے اپنی ہی عوام پر حملہ کرکے جعلی اسٹرنگ مقابلہ کرکے بدنامی سے کئی بار دوچار ھوچکا ھے۔ الحمدلله ہماری بہادر افواج نے ہر بار انکے چہروں پر کالک ملی مگر بے شرمی اور بے حیاتی اور عدم پروفیشنل ھونے کے سبب افواج پاکستان اور جہادیوں سے زور آزمائی کرنے کے بجائے نہتے کشمیریوں پر اچانک چھپ کر حملہ کرکے شہید کرتے رہے ہیں۔ بھارت سمجھتا ھے کہ وہ مہا بھارت بننے گا اسے اپنے باپ امریکہ کی سپورٹ پر یقین ھے جو انشاء الله اس کا یہ خواب اسے ہی لے ڈوبے گا اور پاکستان بھارت کا وجود ہی ختم کردیگا۔ بھارت میں جاری مذہبی انتہا پسندی ہی اس کی ناکامی کا سبب بھی بننے گی۔۔۔۔ معزز قارئین!! امریکہ جسے مکار و عیار لومڑی سے جانا جاتا اس کی دو ناجائز نسلیں ہیں ایک بھارت اور دوسری اسرائیل۔ حالیہ دنوں میں فلسطین کے مقام غزہ میں مسجد اقصیٰ پر حملہ امریکہ کی اجازت اور منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا یہی وجہ ھے کہ اسرائیل نے جو حملہ کررہا ھے انمیں بیشتر امریکی اسلحہ برآمد ھورہا ھے۔ عالم اسلام کے اکثریت ممالک انہی دہشت گرد ممالک بھارت اسرائیل امریکہ سے تجارت اور خرید و فروخت میں نہ صرف مصروف ہیں بلکہ انہیں ہی ترجیح دیتے ہیں یاد رہے ایک جانب امریکہ اپنی سپرپاور کے ظلم و جبر عائد کیئے ھوئے ھے تو دوسری جانب امریکی آشیروار کے سبب بھارت مہا بھارت کیلئے جنوبی ایشیاء کے امن و امان کو تہہ بالا کرنے سے باز نہیں آرہا اور تو اور اسی امریکہ کی وجہ سے اسرائیل گریٹر اسرائیل کیلئے فلسطینیوں کا جینا محال کردیا تھے ان کی املاک پر قبضہ اور جبراً نئی یہودی آبادیوں کا آباد ھونا اور فلسطین کے علاقے غزہ کو مسلسل بمباری سے کھنڈرات میں تبدیل کرنا اس پر عالم دنیا بلخصوص یو این او اور او آئی سی کا کردار انتہائی مایوس کن مکروہ فریب اور منافقت پر مبنی رہا ھے۔۔۔۔معزز قارئین!!
فاروق بلوچ صاحب نے فلسطین کی زمین کی تاریخ بیان کرتے ھوئے لکھتے ہیں کہ جب خلافتِ عثمانیہ کی حکومت فلسطین میں تھی تو بیت المقدس کی زمین مسلمانوں کیلئے وقف ہوتی تھی اور اس کی خرید و فروخت ممنوع تھی۔ اسے الارض المقدسة کے نام سے پکارا جاتا تھا جو مسلمان بیت المقدس میں رہتا تھا اس کے اور عثمانی خلافت کے درمیان میں ایک عقد یعنی عہد ہوتا تھا۔ اس کے کئی شروط ہوتے تھے جیسے کہ وقف اور اس زمین کی خرید و فروخت نہیں ہوگی۔ انہیں اس زمین سے زبردستی بے دخل نہیں کیا جائیگا وغیرہ اس کنٹریکٹ کا نام کوشان کے نام سے مشہور تھا۔ یہ دستاویزات کے ساتھ ایک چابی پر بھی محمول ہوتا تھا۔ اسی طرح ایک فرد کے پاس ایک سے زیادہ کوشان بھی ہوتے تھے۔ یاد رہے فلسطین میں مسلمانوں سمیت یہودی اقلیت میں بھی بستے تھے جن کی کل آبادی تین فیصد تھی۔ خلافتِ عثمانیہ کے سقوط کے بعد برطانیہ جب قابض ہوا تو انگریز نے قابض کے بجائے لفظ انتداب کا اصطلاح استعمال کیا اور یہ باور کروایا کہ گویا عثمانی قابض تھے ہم آزادی دلوانے آئے ہیں۔ عثمانیوں نے فلسطین سے نکلتے وقت کوشان کے دستاویزات جو ان کے مالکان تھے ان کے حوالے کئے اور جو مالکان جلد بازی یا مسائل کی وجہ سے نہیں مل سکے ان کے دستاویزات عراقی شاہ فیصل کے حوالے کردیئے گئے تھے جو بعد ازاں شاہ فیصل نے اردن کے موجودہ بادشاہ کے دادا عبدالله الأول کے حوالے کردیئے تھے۔ برطانوی قبضے کے بعد برطانیہ نے دنیا بھر سے یہودیوں کو فلسطین میں اکٹھا کرنا شروع کیا اور زمینیں ان کے حوالے کرنی شروع کردیں۔ظاہر ہے جب حکومت نہیں رہی ریاست نہیں رہی تو برطانوی حکومت کوئی بھی جھوٹ گھڑ لے کیا فرق پڑتا ہے۔ سننے میں یہ بھی آیا ہے کہ اردن کے شاہ عبدالله الأول نے کوشان کے دستاویزات برطانیہ کو بیچے تھے یا اپنی وفاداری میں ان کے حوالے کئے تھے اور جو موجودہ دستاویزات ہیں وہ صرف وہی منظر عام پر آسکے جو فلسطینیوں کے خود کے پاس تھے۔ سنہ انیس سو چوبیس سے لے کر سنہ انیس سو اڑتالیس تک برطانیہ یہودی زائنسٹوں کو فلسطین میں جمع کرتا رہا اور نکلنے سے پہلے اسرائیل مملکت کا اعلان کرکے نکلا جبکہ فلسطینیوں کے پاس کوئی سلطنت تھی نہ ریاست نہ حکومت نہ فوج نہ عدلیہ بس دنیا میں ایک نام تھا کہ فلسطین ایک ملک ہے اور اگر کسی کو اپنی زمین حاصل کرنے کیلئے انصاف کی ضرورت تھی تو تب بھی ان کے سامنے صرف اسرائیلی عدالتیں عفریت بن کر کھڑی تھیں ایسی صورت میں اپنی زمینیں بیچنے والا بیانیہ اور عثمانی کوشان دستاویزات کے بجائے برطانوی دستاویزات کو مصدر موثوق سمجھ کر فیصلہ کرنا کہ فلسطینیوں نے اپنی زمین خود بیچی سوائے اسرائیلی اور برطانوی استعماری بیانیئے کے سوا کچھ نہیں اور جو بھی ایسا کہتا پایا جائے ان کے منہ پر تھوکنا چاہئے کہ عثمانی کوشان دستاویزات پر بات کرو اسرائیلی اور برطانوی دستاویزات نا قابل قبول ہیں
جو فلسطینی اپنے زمین کی خاطر سینے پر گولی کھا سکتا ہے وہ اپنی زمین کو یہودیوں کو کیسے بیچ سکتے ہیں ؟ دوسری بات جو زمین فلسطینیوں کیلئے بیچنا ممنوع تھا وہ یہودیوں کو کیسے بیچا جاسکتا تھا؟ ۔۔۔۔معزز قارئین!! یہ وہی برطانیہ ھے جس نے اپنی حکومت کے خاتمے پر فتنے اور شرانگیزیاں چھوڑتا چلا گیا۔ آپ کو یاد ھوگا کہ تحریک پاکستان کے وقت بھی اسی منافق شرانگیز فتنے باز نے کشمیر سمیت کئی محاذ چھوڑے تھے تاکہ بعد میں برطانوی شرانگیزی فتنی باقیات رہیں دنیا جانتی ھے کہ اسرائیل اور بھارت ان فتنہ و شر انگیزیوں سے دنیا کے امن و امان اور سکون کو مٹا کر رکھ دے۔۔۔۔معزز قارئین!! میرپورخاص کے میرے دوست افتخار احمد مجھے بتاتے ھیں کہ اسرائیل کا مسیحا دیوتا بیفومت
اسرائیل کو سمجھنا آسان نہیں۔انہوں نے انبیاء کو بھی شکست دے رکھی ہیں !اسرائیل کا دعویٰ ہےکہ آخری جنگ حرمجیدون میں ان کا محافظ دیوتا بیفومت انہیں بچالے گا! یہ بیفومت ایک بکری نما آخری عالمی طاقت ہے جو اسرائیل کے سب سے قدیم دیوتا ناگ کو کھا جانے والا ہے! وہ اصل بنی اسرائیل کا آخری محافظ بھی ہے! دنیا اب جان چکی ہے اس بیفومت کا جدید نام آئی ایس آئی ہے جو یقیناََ اصل اور امن پسند بنی اسرائیل کو بچالے گی مگر شیطانی اژدھے اور نما ناگ صیہونیت کو کھا جائے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔معزز قارئین!! دنیا بلخصوص مقبوضہ کشمیر اور فلسطین پر سالہا سال سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور صحافتی قدغن سے واضع ھوچکا ھے کہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے سیانے اور سمجھدار لوگ کہتے ہیں کہ پہلے اپنے گھر کو دیکھو پھر دوسروں کو سنبھالو مقصد پہلے دفاعی معاشی معاشرتی اخلاقی بنیادوں پر اپنے وطن کو مضبوط کرکے پھر دوسرے ملک کی مدد کو پہنچو!! شکر خدا کا ھے الله نے ہمیں بہترین افواج سے نوازا ھے اب ہمارا فرض ھے کہ ہم اپنے وطن سے والہانہ محبت رکھنے کا جس قدر حق رکھتے ہیں اسی قدر ہم سب پر فرض بنتا ھے کہ ھم اپنی عظیم بہادر غیور افواج کو جس قدر خراج تحسین پیش کریں کم ھے کیونکہ پاک افواج بیک وقت کئی محاذ سے نبردآزما ھے جس میں افغانستان کے باڈر سے داعیش اور را کے دہشتگردوں سے مقابلے’ تھر چولستان چناب سوات گلگت بلتستان مہمند اور دیگر پہاڑی علاقہ جات کے ساتھ ساتھ آزاد کشمیر کے باڈروں سے بھارت کی جانب سے دراندازی کا جواب دیا جاتا رہا ھے۔ پاک افواج اور اس کے ذیلی ادارے شہروں قصبوں میں دہشتگردوں اور سہولتکاروں کی پکڑ جھکڑ بھی کرتے رہتے ہیں سول انتظامیہ اگر اشرفیہ کی غلامی نہ کرتی تو یقیناً سول علاقوں میں افواج داخل نہیں ھوتی اور افواج پاکستان پر یہ مزید دباؤ بھی نہیں بڑھتا۔ ہمارا سول انتظامیہ کا ڈھانچہ مکمل طور پر اشرفیائیوں کی ذاتی خدمات اور غلامی میں صرف ھوجاتا ھے۔ عوام کے ٹیکس سے تنخواہ لینے والے اشرفیائیوں کے ذاتی ملازم بن کر رہ گئے ہیں کون بدلے گا یہ نظام وہ جو خود غلام بنائے بیٹھے ہیں کہیں ایسا نہ ھوا ھے نہ دیکھا گیا ھے کہ عیاش لوگ عیاشی سے باز آجائیں یہ منتخب نمائندگان ملک کو کھوکلا کرچکے ہیں اور نااہلی تمام کرچکے ہیں جبکہ اپنے کام بھی فوج سے کرواتے ہیں۔ سول نظام نہ سنبھلے تو فوج کو بلوالو! بارش آجائے فوج بلوالو! الیکشن ھو فوج بلوالو! جرائم بے قابو ھو جائیں فوج بلوالو! زلزلہ آجائے فوج بلوالو! اپنے خلاف ریلی جلسہ بڑا ھوجائے تو فوج بلوالو! قحط پڑجائے تو فوج بلوالو! بیماری یعنی وائرس حملہ کرے تو فوج کو بلوالو! بڑے حادثات ھوجائیں تو فوج کو بلوالو! خطرناک مجرموں کے کیس فوجداری بھجوادو!! تو پھر آخر سول انتظامیہ کس کھیت کی مولی ہیں تمہاری۔ اے اشرفیہ ۔۔ وزیر اعظم’ صدر’ اسپیکر اسمبلی’ چیرمین’ سینیٹ’ وزیراعلیٰ’ وزراء اور مشیران تو پھر کیا ضرورت ھے آپ سب کی۔۔۔۔۔۔اکثر سیاسی رہنما چھوڑ دیں بکواس کرنا’ بند کردیں اور اپنے منہ پر خود کالک ملیں کیونکہ آپ اس قابل ھیں کہ آپ کو ذلیل کیا جائے کیونکہ آپ ہی ھیں جو ھماری افواج کی ہرزہ سرائی کرتے شرم بھی محسوس نہیں کرتے آپ سیاسی رہنماؤں میں کتنے ایسے بے غیرت ہیں جو دشمنوں کے پہلوؤں میں بیٹھے ہیں اور کتنے ہیں جو اپنے ضمیر اور ایمان فروخت کر بیٹھے ہیں آپ کے خاص معاونین میں میڈیا مالکان چند ایک اینکرز اور خبر بنانے والے یقیناً ایک دن آپ سب کا حساب ہوگا وطن اور اسلام کے متعلق بہتر یہی ھے کہ تاریخ میں روشن ھوجائیں زیادہ نہیں تو کچھ کام بے مثل و بے مثال کرجائیں کہ جس سے ملک و قوم کا حق ادا ہوجائے اور یہ زندگی ملک و قوم پر تمام ھوجائے آمین یا رب العالمین! پاک آرمی زندہ باد ‘ پاکستان پائندہ باد۔۔۔۔!!

کالمکار: جاوید صدیقی

Mehr Asif

Chief Editor Contact : +92 300 5441090

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

I am Watching You