عنوان:این سی او سی کی رمضان المبارک گائیڈ لائنز پرعوامی تحفظات

ٹائٹل: بیدار ھونے تک
عنوان:این سی او سی کی رمضان المبارک گائیڈ لائنز پرعوامی تحفظات
دنیا بھر میں کہیں بھی کسی بھی جگہ یعنی ممالک میں حالات کی تغیرات اور ہنگامی صورتحال پیدا ھونے پر نظام ریاست اور اہم ترین اداروں کا مرکز عوامی تحفظات ضروریات اور سلامتی اولین ترجیح میں شامل ہوتی ہیں۔ جنگ ھو یا موذی امراض یا پھر قحط سالی ان تمام صورتحال میں منتخب نمائندگان اپنے وجود اپنی ذات کو بھلا کر صرف وطن اور عوام کی جانب مکمل خلوص نیک نیتی کیساتھ عملی اقدامات میں جتھ جاتے ہیں۔ بھول جاتے ہیں کہ وہ کس پارٹی یا تنظیم سے تعلق رکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ بڑے سے بڑے چیلنج کا مقابلہ کرکے باآسانی سرخرو ہوجاتے ہیں۔ ان صورتوں میں ہر محکمے ہر وزارتیں ہر شعبے ایمانداری نیک نیتی کیساتھ بھرپور انداز میں کئی گناہ خدمات میں لگ جاتے ہیں لیکن ہمارے پاکستان میں عوام کو لوٹنے تنگ کرنے اور مزید مشکلات و تکلیف سے دوچار کرنے میں انہیں سکون ملتا ھے ایک جانب قانون کے نام پر بلیک میلنگ رشوت خوری کا بازار سرگرم دکھائی دیتا ھے گویا ہر سو مافیا ہی مافیا غالب ھو۔۔۔۔ معزز قارئین!!این سی او سی نے رمضان المبارک کے حوالے سے گائیڈ لائنز جاری کردیں ہیں۔ نیشنل کما نڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے رمضان المبارک کے حوالے سے نئی گائیڈ لائنز میں مساجد، امام بارگاھوں میں نماز، تراویح کے حوالے سے جاری کی گئی ہیں۔ صحن والی مساجد، امام بارگاہ میں نماز ہال میں ادا نہیں ہوگی، تراویح کا اہتمام مساجد، امام بارگاہ کے احاطے میں کیا جائے۔ این سی اوسی نے کہا ہیکہ شہری سڑکوں، فٹ پاتھ پر نماز پڑھنے سے گریز کریں، مساجد، امام بارگاھوں میں وضو کرنے پر پابندی ہوگی۔نمازی حضرات گھر سے وضو کرکے مسجد، امام بارگاہ آئیں۔ نمازی وضو کرتے وقت صابن سے بیس سیکنڈ تک ہاتھ دھوئیں، مساجد، امام بارگاھوں میں قالین، دریاں نہیں بچھائی جائیں گی۔مساجد، امام بارگاھوں میں نماز فرش پر ادا کی جائے گی، فرش کو کلورین ملا پانی سے دھویا جائے، شہری مسجد میں گھر سے جائے نماز ساتھ لانے کو ترجیح دیں۔ این سی او سی نے ہدایت کی ہے کہ پچاس سال سے زائد العمر، بچوں کو مساجد، امام بارگاہ نہیں آنا چاہئے۔ فلو، کھانسی میں مبتلا نمازیوں کو مساجد، امام بارگاہ نہیں آنا چاہئے۔این سی او سی نے ہدایت کی ہے کہ نمازی حضرات ماسک پہن کر مسجد، امام بارگاہ آئیں اور مساجد، امام بارگاھوں میں مجمع لگانے سے گریز کریں۔ صف بندی کے دوران نمازیوں کے مابین چھ فٹ فاصلہ رکھا جائے، نمازیوں کی سہولت کیلئے صفوں میں فاصلہ رکھ کر نشانات لگائے جائیں، این سی او سی نے مساجد، امام بارگاہ انتظامیہ کو ایس او پیز پر عملدرآمد کیلئےکمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے ، کورونا کی موجودہ صورتحال میں متعکفین گھر پر اعتکاف کریں، این سی او سی نے کہا ہے کہ مساجد، امام بارگاھوں میں سحر و افطار کا اہتمام نہ کیا جائے۔ مساجد، امام بارگاہ انتظامیہ، خطیب انتظامیہ سے تعاون کریں۔ این سی او سی نے کہا ہے کہ مساجد، امام بارگاہوں کی انتظامیہ کومشروط اجازت دی جارہی ہے۔ مساجد ،امام بارگاہ کو اجازت ایس او پیز پر عملدر آمد سے مشروط ہے، ایس او پیز پر عدم عملدرآمد، کیسز بڑھنے پر پالیسی پر نظرثانی ہوگی جبکہ حکومت شدید متاثرہ علاقوں کیلئے پالیسی میں تبدیلی کی مجاز ہے۔۔۔۔۔معزز قارئین!!شہرِ کراچی کی عوام کے کئی حلقوں نے این سی او سی سے پوچھا ھے کہ انھوں نے نئی گائیڈ لائن کہیں احمقوں کے جنت میں بیٹھ کر تیار کی ہیں۔ کراچی وہ شہر ھے جو گنوار اوجھٹ جاہل وزرا مشیر اور اداروں کے ہیڈ پر مشتمل ہیں جہاں نا اہلی اور جاہلیت صوبائی اقتدار کی بد نیتی امور کے تحت نظر آتی ہیں۔ ان عوامی حلقوں کے مطابق مہینہ مہینہ پانی کو ترس جاتے ہیں کس طرح گھر سے وضو کرکے آئیں۔ مساجد و امام بارگاھوں کی آمدن اتنی زیادہ نہیں ہوتی کہ وہ خطیب موذن اور یوٹیلیٹی بلز کی ادائیگی کے بعد سنیٹائزیشن اور صابن کے انبار رکھ سکیں یقیناً اس سلسلے میں متعلقہ ادارے یا صوبائی حکومتیں میٹیریل فراہم کریں۔ عوام نے یہ بھی کہا ھے کہ این سی او سی جب گائیڈ لائن یا احکامات تحریر کرتی ہیں تو کیا ان میں کوئی ایک پروفیشنل ماہر دوراندیش حکمت والا شامل نہیں ھوتا جبھی تو لگتا ھے درآمد شدہ ماحولیات پر تیار مسودے کو جوں کی توں تھوپنے کی کوشش کی جاتی ھے اس طرح نا اہل خود کو محفوظ رکھنے کیلئے غیر قانونی غیر اخلاقی اور غیر مذہبی عمل کو قانونی شٹر سے جبراً عائد کرتے ہیں جو ملک و قوم کیلئے سودمند ثابت نہیں ھوتے۔ بس دعا ہی کرسکتے ہیں کہ الله انہیں ہدایت بخشے اور یہ عقل کو استعمال کرتے ہوئے محققانہ عمل سے زور دیکھیں تاکہ نتیجہ سودمند برآمد ھو۔۔۔۔!!
کالمکار: جاوید صدیقی