علمائے کرام کی ٹارگٹ کلنگ کسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ ہے۔ حافظ عبدالحمید عامر کا سالانہ جلسہ سے خطاب
ملک میں سر اٹھانے والے فتنوں سے ہمیں ہر وقت بیدار رہنا چاہیے۔انجینئرعلامہ ابتسام الٰہی ظہیر
جہلم : علمائے کرام کی ٹارگٹ کلنگ کسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ ہے، ایسے ناپاک عزائم سے اغیار ملک میں فرقہ واریت کی جنگ چھیڑنا چاہتے ہیں، لیکن ان شاء اللہ ہم سب متحد ہو کر دشمن کے ناپاک منصوبوں کو ناکام بنا دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار جامعہ علوم اثریہ جہلم کے مہتمم اور نائب امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان حافظ عبدالحمید عامر نے 37ویں سالانہ جلسہ تقسیم اسناد و تقریب صحیح بخاری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی دہشت گردوں کا مسلسل ظلم کشمیریوں کے جذبہ حریت میں اضافہ کر رہا ہے۔ان کے ظلم و بربریت کی داستان نصف صدی سے تجاوز کر چکی ہے،
مگرکشمیریوں کے نعرۂ آزادی کو خاموش کروانے میں بھارتی فوج مکمل ناکام دکھائی دے رہی ہے۔مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے چیف آرگنائزر انجینئر علامہ ابتسام الٰہی ظہیر نے کہا کہ الحاد کے فتنے کے ساتھ آج انکار حدیث کا فتنہ بھی پورے عروج پر نظر آتا ہے، دینی تعلیمات سے صحیح طور پر ناآشنا بعض لوگ خیال کرتے ہیں کہ شاید مسلمانوں کی رہنمائی کیلئے صرف قرآن ہی کافی ہے،لیکن حقیقت یہ ہے کہ احادیث نبویہ کو نظر انداز کرکے کوئی بھی شخص راہ ہدایت حاصل نہیں کر سکتا۔نیز انہوں نے کہا کہ ملک میں الحاد، جدیدیت، انکار حدیث، مادہ پرستی، توہین صحابہ اور ختم نبوت کے حوالے سے کئی ایک فتنے سر اُٹھا رہے ہیں،
جن سے ہمیں ہر وقت بیدار رہنا چاہیے۔ مرکز الحسن لاہور کے مہتمم مفتی مبشر احمد ربانی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے جہاں قرآن کریم کی حفاظت کاذمہ لیا ہے وہیں پر حدیث کی حفاظت کا بھی ذمہ اُٹھا رکھا ہے۔ قرآن کی طرح حدیث بھی وحی الٰہی ہے اور حدیث کی حجیت مسلمانوں کے ہاں مسلمہ ہے۔ جامعہ علوم اثریہ کے شیخ الحدیث مولانا سیف اللہ نے کہا کہ امام بخاری رحمہ اللہ محدثین کرام میں ایک تابندہ و درخشندہ ستارہ ہیں۔ جنہیں محدثین کرام میں بہت بلند مقام حاصل ہے۔ ان کی کتاب ”صحیح بخاری شریف“ تمام کتب احادیث میں امتیازی مقام رکھتی ہے۔ جس میں آپ نے بڑی جانچ پھٹک کے ساتھ صحیح احادیث کا خوبصورت مجموعہ ترتیب دیا۔ علامہ غلام مصطفےٰ ظہیر امن پوری نے کہا کہ گمراہی و ضلالت سے بچنے کا صرف ایک ہی راستہ ہے کہ تمام نظریات میں ہم اپنے اسلاف کا راستہ اختیار کریں۔ صحابہ کرام اسلام کے اولین پاسبان ہیں، ان کے بارے میں زبان طعن دراز کرناحقیقت میں ذخیرۂ حدیث پر اعتراض کرنا ہے جو کہ اللہ کی وحی پر اعتراض کرنے کے مترادف ہے۔ نماز مغرب کے بعد پروفیسر ڈاکٹر فضل الٰہی نے کہا کہ پیش آمدہ ہر مسئلے میں صحیح بخاری ہماری رہنمائی کرتی ہے۔احادیث سے امام بخاری نے جو مسائل اخذ کیے ہیں وہ آپ کی فقاہت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ نماز عشاء کے بعد سالانہ جلسہ تقسیم اسناد و انعامات میں اسٹیج سیکرٹری کے فرائض مدیر الجامعہ حافظ أحمد حقیق،حافظ عبدالغفور مدنی، مولانا سعد محمد مدنی اور مولانا عکاشہ مد نی نے سرانجام دئیے۔
اس موقع پر جامعہ سے سند فراغت اور مختلف انعامی مقابلوں میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء میں اسناد و انعامات تقسیم کیے۔سالانہ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے اہل حدیث یوتھ فورس پاکستان کے سیکرٹری جنرل پروفیسر عامر عبدالوکیل صدیقی نے کہا کہ ختم نبوت کے منکر مرزا قادیانی کی موت دنیا کیلئے عبرت ہے۔مرکزی جمعیت اہل حدیث پنجاب کے ناظم اعلیٰ حافظ محمد یونس آزاد نے کہا کہ دینی مدارس اسلام کے قلعے اور اسلامی اقدار کے امین ومحافظ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی تحریک کو کامیاب بنانے کے لیے جماعتی نظم کی پابندی ازبس ضروری ہے۔ قاری عبدالحفیظ فیصل آبادی نے کہا کہ ہم مسلمان مجموعی طور پر اخلاقی پستی کا شکار ہیں لہٰذا آج اس اَمر کی اَشد ضرورت ہے کہ سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم حاصل کریں اور اسے اپنی عملی زندگی میں لاگو کریں۔ جمعیت طلبا اہل حدیث پاکستان کے صدر حافظ عبدالغفار مکی نے کہا کہ جامعہ علوم اثریہ جہلم کے فیض یافتگان آج پوری دنیا میں دین کی شمعیں روشن کر رہے ہیں اور اپنے فرائض کو بطریق احسن سرانجام دے ہے ہیں اور آخر میں پروفیسر عبدالرزاق ساجد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کا تقاضا ہے کہ ہم اپنی زندگی کے تمام معاملات میں رہبر اسلام کے اسوۂ حسنہ سے رہنمائی حاصل کریں۔عقیدہ توحید پر کامل یقین اعمال کی قبولیت کیلئے لازمی شرط ہے۔ اس تقریب صحیح بخاری شریف اور جلسہ تقسیم اسنادمیں جہلم کے علاوہ تحصیل دینہ، تحصیل سوہاوہ، تحصیل پنڈدادنخان، چکوال، منڈی بہاؤالدین، گجرات، میرپور آزاد کشمیر، گوجر خان، کلرسیداں، دولتالہ اور دیگر علاقوں سے بھاری تعداد میں لوگوں نے قافلوں کی صورت میں جوق در جوق شرکت کی۔
جہلم:جامعہ علوم اثریہ جہلم کے 37ویں سالانہ جلسہ تقسیم اسناد سے حافظ عبدالحمید عامر،علامہ ابتسام الٰہی ظہیر، پروفیسر عبدالرزاق ساجد،پروفیسر عامر صدیقی، قاری عبدالحفیظ،حافظ یونس آزاد ودیگر خطاب کر رہے ہیں۔