*سیسکنے سے بہتر ہے ایکبار سختی برداشت کرلیں*
*سیسکنے سے بہتر ہے ایکبار سختی برداشت کرلیں*
تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ پاکستان میں کئی بار صاحب اقتداروں نے اپنی سیاست کی بقا کیلئے تو کبھی اپنے اقتدار کو قائم رکھنے کیلئے سخت ترین کرفیو نافذ کیا جاتا رہا ہے تو پھر دور حاضر میں کرونا وائرس سے بچاؤ کیلئے عوام کی جان کی خاطر صرف دو ہفتے کا سخت کرفیو کیوں نہیں لگایا جاتا؟؟ ایک بار کی سختی سے ہزاروں جان بچ سکتی ہیں؟؟؟افسوس ہماری عوام باز نہیں آرہی ہے اور ان حالات میں غیر سنجیدہ ہے اسی لیئے ملک بھر میں بیک وقت پندرہ روزہ سخت کرفیو نافذ کردیا جائے تاکہ مزید اموات اور متاثر ہونے سے بچاجائے، ہمارے ملک کی تمام وزارتیں نا اہل ناقص کرپٹ ذہنوں کے ہاتھ ستر سالوں سے کھلونا بنی رہی ہیں اگر یہ کہا جائے کہ ادارے بربادی و تباہی کا منظر پیش کرتے نظر آتے ہیں تو غلط نہ ہوگا اس حالات کے ہم سب قصوروار ہیں خاص کر عوام، جمہوریت اور سیاست ناکام رہی تو بار بار مارشل لا اور ایمرجنسی لگانے والوں نے سول انتظامیہ اور سول حکومت میں ڈیسیپلین کا عادی کیوں نہیں بنایا یقیناً ان کی بھی غلطیاں ہیں پاکستان کو نئے آئین اور نئے نظام ریاست کی شدید ضرورت ہے سب سے پہلے نئے آئین، نئے قانون اور نئے نظام ریاست کی فی الفور ہنگامی بنیادوں پر عمل شروع کردینا چاہئے کیونکہ عوام ناپید ناکارہ نظام کی وجہ سے سسکتی زندگی اور تڑپتی موت مرتے ہیں عوام کی اور پاکستان کی خوشحالی کیلئے از سر نو نظام رائج کیا جائے !!
*جاوید صدیقی*
*جرنلسٹ، کالم کار، محقق، تجزیہ نگار کراچی*